ایران نے جمعرات کو الزام عائد کیا ہے کہ سعودی عرب کے جنگی جہازوں نے یمن کے دارالحکومت صنعا میں موجود اس کے سفارتخانے پر حملہ کیا۔
ایران کے سرکاری ٹیلی وژن چینل "آئی آر آئی بی" کے مطابق وزارت خارجہ کے ترجمان حسین جابر انصاری نے کہا ہے کہ ’’سفارتخانے کی عمارت کو پہنچنے والے نقصان اور عملے کے کچھ ارکان کے زخمی ہونے کا ذمہ دار سعودی عرب ہے۔‘‘
ادھر یمن میں جنگ میں مصروف سعودی قیادت میں قائم فوجی اتحاد کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد اسیری نے کہا ہے کہ وہ ایران کے اس الزام کی تحقیقات کریں گے کہ اتحادی طیاروں نے بدھ کی رات صنعا میں ایرانی سفارتخانے کو نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ اتحادی طیاروں نے بدھ کی رات صنعا میں حوثی باغیوں کے میزائل لانچروں کو نشانہ بنانے کے لیے شدید بمباری کی، جنہیں وہ سعودی عرب پر فائر کرنے کے لیے استعمال کرتے تھے۔
ترجمان نے کہا کہ حوثی باغی شہری عمارتوں کو استعمال کر رہے ہیں جن میں خالی کیے گئے سفارتخانے بھی شامل ہیں۔
احمد اسیری کا کہنا تھا کہ اتحاد نے تمام ممالک سے درخواست کی تھی کہ وہ اسے اپنے سفارتی مشنز کے عین مقام کے بارے میں معلومات فراہم کریں۔ انہوں نے کہا کہ حوثیوں کی طرف سے فراہم کی گئی معلومات کی بنیاد پر الزام عائد کرنے پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے سعودی عرب نے تہران میں اپنے سفارتخانے پر مشتعل مظاہرین کے حملے کے بعد ایران سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے اور سعودی عرب میں موجود تمام ایرانی سفارتکاروں کو حکم دیا تھا کہ وہ ملک چھوڑ دیں۔
ایرانی مظاہرین سعودی عرب میں ایک شیعہ عالم دین کی سزائے موت پر عملدرآمد کیے جانے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
سعودی اقدام کے بعد خطے کی صورتحال شدید کشیدہ ہو گئی ہے اور قریبی سعودی اتحادیوں نے بھی ایران سے اپنے سفیر واپس بلا لیے ہیں۔