امریکہ: اسکول فائرنگ کے ملزم طالبعلم کے والدین پر بھی فرد جرم عائد

آکسفورڈ اسکول میں فائرنگ کا ملزم ایتھن کرمبلی (درمیان میں) وڈیو لنک پر عدالت کے سامنے موجود ہے۔ (اے پی)

امریکی ریاست مشی گن میں دو روز قبل سکول میں فائرنگ کر کے چار ساتھی طالب علموں کو ہلاک کرنے والے ملزم طالب علم کے والدین پر قتل کے واقعے میں غیر ارادی کردار ادا کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ ملزم کے والدین نے اپنے بیٹے کو بندوق تک رسائی دی اور اسکول پر اپنے بیٹے کی جانب سے ’ ہر طرف خون‘ جیسے خطرناک پیغامات سے آگاہ ہونے کے باوجود مداخلت نہیں کی ہے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، آکلینڈ کاؤنٹی کی پراسیکیوٹر کیرن میکڈونلڈ نے کہا کہ ہے جیمز اور جینیفر کرمبلی ایک انتہائی غلط اقدام کے مرتکب ہوئے کہ انہوں نے بلیک فرائیڈے پر بندوق خریدی اور اپنے بیٹے ایتھن کرمبلی کو اس تک رسائی کو مشکل نہیں بنایا؛ حالانکہ ایتھن کو اسکول سے بے دخلی کا سامنا تھا اور اس کے والدین کو شوٹنگ کے واقعہ سے چند گھنٹے قبل اسکول بلایا گیا تھا۔

پراسیکیوٹر میکڈونلڈ نے کہا کہ وہ والدین اور ہر ایک سے انسانیت کی توقع رکھتی ہیں کہ وہ کسی ممکنہ المیے کو رونما ہونے سے روکنے کے لیے مداخلت کریں۔

انہوں نے کہا کہ ''میں اس نتیجے پر پہنچی ہوں کہ ایک یقینی وجہ موجود تھی کہ یہ شخص (طالب علم ایتھن) بہت خطرناک ہے اور اس کے ذہن میں بہت الجھاؤ ہے‘۔

آکسفورڈ ہائی اسکول میں طالبعلم کی فائرنگ سے مارے جانے والے طلبا کی یدا میں لوگ سوگوار ہیں۔

کیرن میکڈانلڈ نے آکسفورڈ ہائی اسکول میں، جو ریاست مشی گن کے شہر ڈیٹرائٹ سے شمال میں پچاس کلومیٹر کے فاصلے پر واقعہ ہے، پیش آنے والے واقعے کے تین روز بعد اب تک کی صورت حال کی تفصیل بیان کی۔

قتل عام کے واقعہ کی تحقیق کرنے والوں کا کہنا ہے کہ 15 سالہ ایتھن کرمبلی باتھ روم سے بندوق کے ساتھ باہر آیا اور اس نے سکول کے بڑے ہال وے کے اندر طالب علموں پر فائرنگ شروع کر دی۔ ملزم پر ایک بالغ شخص کے طور پر قتل عمد اور دہشت گردی کا مرتکب ہونے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

ریاست مشی گن کے قانون کے تحت والدین کے خلاف ایسے میں غیر ارادی قتل عام کے الزامات عائد کیے جا سکتے ہیں جب حکام کا خیال ہو کہ نقصان پہنچانے یا ہلاکت واقعہ ہونے جیسی صورت حال میں اس طرح کے کردار کا کوئی امکان موجود ہے۔

ملزم ایتھن کے والدین کی عدالت میں حاضری ابھی نہیں ہوئی ہے۔ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آیا انہوں نے کسی وکیل کی خدمات لی ہیں جو اس واقعہ پر ردعمل دے سکے۔

اسکول کے عہدیداروں کو طالب علم کرمبلی سے متعلق اس وقت تشویش لاحق ہوئی جب واقعہ سے ایک روز قبل پیر کو ایک ٹیچر نے دیکھا کہ وہ اپنے فون پر بارود کے بارے میں معلومات تلاش کر رہا تھا۔

پراسیکیوٹر کے مطابق اس پر جینیفر کرمبلی نے اپنے بیٹے کے ساتھ ٹیکسٹ پیغام کے ذریعے رابطہ کیا اور اس طرح کا پیغام دیا۔ ’’میں آپ پر غصہ نہیں کر رہی۔ آپ کو سیکھنا ہو گا کہ پکڑے نہیں جانا چاہیے۔‘‘

پراسیکیوٹر میکڈانلڈ نے بتایا کہ منگل کو ایک ٹیچر نے ایتھن کے ڈیسک سے ایک نوٹ دیکھا اور اس کی تصویر لی۔ اس نوٹ میں ایک بندوق کی ڈرائنگ بنا کر اس کے ساتھ لکھا تھا ’’خیالات رکتے نہیں ہیں۔ میری مدد کیجیے‘‘۔

SEE ALSO: امریکہ: اسکول میں فائرنگ سے چار طالب علم ہلاک، آٹھ افراد زخمی

میکڈانلڈ نے مزید کہا کہ ایتھن نے گولیوں کی بھی ڈرائنگ بنائی تھی اور ان پر لکھا تھا ’'بلڈ ایوری ویئر۔۔ (ہر جگہ خون)‘‘

پراسیکیوٹر کے مطابق ایتھن کی ایک ڈرائنگ میں بندوق اور گولیوں کے درمیان ایک شخص کا خاکہ ہے جس کو دو گولیاں ماری گئی ہیں اور اس کا خون بہہ رہا ہے۔ اور اس ڈرائنگ پر لکھا ہے ’’میری زندگی بے کار ہے اور دنیا مردہ ہے‘‘۔

میکڈانلڈ نے بتایا کہ اس چیز کے سامنے آنے کے فوراً بعد اسکول نے ایتھن اور ان کے والدین کے ساتھ میٹنگ کی اور ان کو بتایا گیا کہ وہ 48 گھنٹوں کے اندر اندر ایتھن کو کونسلر کے پاس لے جائیں۔

میکڈانلڈ کے بقول مسٹر اینڈ مسز کرمبلی اپنے بیٹے سے گن کے بارے میں کچھ پوچھنے اور اس کے بیگ کی تلاشی لینے میں ناکام رہے۔ ایتھن واپس کلاس میں آیا اور آخر فائرنگ کا واقعہ پیش آ گیا۔

Your browser doesn’t support HTML5

امریکہ میں گن وائلنس کا خاتمہ کتنا مشکل، کتنا آسان؟

اسکول پر واقعہ پیش آنے کے بعد جینیفر نے اپنے بیٹے کو موبائل پر تحریری پیغام بھجوایا کہ ایتھن، یہ مت کرو اور ساتھ ہی انہوں نے ایمرجنسی کال پر مطلع کیا کہ ان کے گھر سے بندوق غائب ہے اور ہو سکتا ہے کہ اسکول میں فائرنگ کرنے والا ان کا بیٹا ایتھن ہو۔

پراسیکویٹر میکڈانلڈ کے بقول، 26 نومبر کو بندوق خریدتے وقت ایتھن اپنے والد کے ہمراہ تھا۔ اور اس نے سوشل میڈیا پر یہ کہتے ہوئے گن کی تصاویر پوسٹ کی تھیں کہ ’’جسٹ گاٹ مائی نیو بیوٹی ٹو ڈے‘‘ (میں نے ابھی ابھی اپنی پسندیدہ خوبصورت چیز حاصل کر لی ہے)۔

دوسری طرف آکسفورڈ کمیونٹی اسکول کے سربراہ کی جانب سے مقامی کمیونٹی کے نام جاری ایک وڈیو پیغام میں کہا گیا ہے کہ اسکول ایک جنگی علاقہ نظر آتا ہے۔ اور وہ ان حالات میں کئی ہفتوں تک اسکول کھولنے کے قابل نہں نظر آتے۔

سپرنٹنڈنٹ ٹم تھرون نے اس پر تشدد واقعہ کے بعد اسکول کے طالب علموں اور سٹاف کے ردعمل کی تعریف کی ہے۔

[اس خبر میں شامل مواد خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا]