لاس اینجلس میں نوجوان سائنس دانوں کی ایجادات کی نمائش

لاس اینجلس میں نوجوان سائنس دانوں کی ایجادات کی نمائش

حال ہی میں امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں ایک سائنسی میلہ منعقد کیا گیا جس میں امریکہ کے ہائی سکولوں سمیت دنیا کے 65 ممالک سےتعلق رکھنے والے طالب علموں نے اپنی تیار کردہ سائنسی ایجادات کی نمائش کی۔ اور اس پر انہوں نے چالیس لاکھ ڈالرز تک کے انعامات بھی حاصل کیے۔

نمائش میں 16 سالہ جیدان سوکو نے ایک ایسا روبوٹ نمائش کے لیے رکھا جسے دہشت گردی کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ روبوٹس بم ناکارہ بنانے میں کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں۔

جیدان کا کہناتھا کہ یہ روبوٹس گاڑیوں کے نیچے جا کر دھماکہ خیز مواد کی موجودگی کا پتہ لگا سکتے ہیں۔ یہ معلومات بم ناکارہ کرنے والوں کے لیے مفید ثابت ہو سکتی ہیں۔

اس نمائش میں شرکت کے لیے 65 ممالک سے مختلف طالب علموں نے سائنس، میڈیسن، کیمسٹری اور دیگر شعبوں سے متعلق ایجادات پیش کیں۔

یوکرین کے ایک طالبعلم نے ایک ایسا ساز تیار کیا ہے جو بیک وقت گٹاربھی ہے اور وائلن بھی۔ چین کے طالب علم ہاؤ یانگ فان نے اسکیٹ بورڈ کی ٹریکنگ کے ایک ایسے آلے کی نمائش کی جس کے ذریعے لوگ اپنی اسکیٹنگ کی مہارت جانچ سکتے ہیں۔

ہانگ کانگ سے تعلق رکھنے والے سائنس کے استاد جمی وانگ کا کہناتھا کہ ان کی ٹیم بہت سی مختلف ایجادات اپنے ساتھ لائی ہے۔انہوں نے بتایا کہ ان ایجادات میں ایک ایسا آلہ بھی شامل ہے جو ان لوگوں کی مدد کرسکتا ہے جنہیں رنگ پہچاننے میں دشواری کا سامنا ہوتا ہے۔

http://www.youtube.com/embed/oVshRQiG-fE

نمائش میں اس مرتبہ زیادہ تعداد لڑکیوں کی تھی۔ امریکی ریاست کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والی جیسیکا رشری نے ایک ایسی سواری بنائی تھی جو اپنی راہ میں حائل رکاٹوں سے بچ بچا کر نکل سکتی ہے۔ جبکہ امریکی ریاست کنٹکی کی میگن پیرکنز نے راکٹوں میں استعمال ہونے والے مختلف ایندھنوں پر تحقیق کی تھی ۔ وہ آٹھ سال کی عمر سے اپنے گھر کے پیچھے مکئی کے کھیتوں میں راکٹوں پر تجربات کر رہی ہیں۔

تنزانیہ سے تعلق رکھنے والی پندرہ سالہ مریم توزی نے پانی ذخیرہ کرنے کا ایک یونٹ بنایا۔ انہیں اس کا خیال اپنے گھر میں پیش آنے والے ایک حادثے کے بعد آیا جس میں ان کی والدہ نے غلطی سے نل کا پانی کھلا چھوڑ دیا تھا۔

کوسٹاریکا سے تعلق رکھنے والی 15 سالہ فرانسیلا روجاس نے شیشہ، حرارت اور دباؤ کے استعمال سے ایک آلہ تیار کیا ،جس کے ذریعے شمسی توانائی کو بجلی میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔

وہ مکینیکل انجنیئر بننا چاہتی ہیں۔ فرانسیلا جیسی دوسری لڑکیوں کا بھی یہی کہنا ہے کہ انہیں سائنس میں دلچسپی ہے اوروہ بڑے ہو کرسائنس کے کسی شعبے میں ہی جانا چاہتی ہیں ۔