بھارت کے فوجی حکام نے کہا ہے کہ متنازع کشمیر کو پاکستان اور بھارت میں تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول پر ایک حملے میں تین بھارتی فوجی ہلاک ہوگئے ہیں۔
منگل کو بھارتی فوج کی جانب سے جاری ایک بیان میں حملے کو "بزدلانہ کارروائی" قرار دیتے ہوئے اس کا "بدلہ" لینے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔
کئی بھارتی فوجی افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ حملہ آور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر سے آئے تھے۔
لائن آف کنٹرول کے مچل سیکٹر میں ہونے والے اس حملے کے بعد وہاں تعینات پاکستانی اور بھارتی فوجی اہلکاروں نے ایک دوسرے کی چوکیوں پر شدید فائرنگ اور گولہ باری بھی کی جو کئی گھنٹے جاری رہی۔
پاکستان نے تاحال بھارتی دعوے پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا ہے۔ البتہ ایک روز قبل پاکستانی حکام نے بھارتی فوج کی فائرنگ سے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں چار عام شہریوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔
پاکستانی فوج نے پیر کو یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ اس کی جوابی کارروائی میں لائن آف کنٹرول پر تعینات کم از کم چھ بھارتی فوجی مارے گئے ہیں البتہ بھارت نے اس بیان پر کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا تھا۔
لائن آف کنٹرول پر حالیہ کشیدگی گزشتہ کئی ہفتوں سے جاری ہے جس میں دونوں جانب اب تک لگ بھگ 50 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
پاکستان اور بھارت دونوں کی حکومتیں ایک دوسرے پر سیز فائر کی حالیہ خلاف ورزی کا آغاز کرنے کے الزامات عائد کر رہی ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان متنازع وادی کشمیر کو تقسیم کرنے والی کنٹرول لائن پر ماضی میں بھی فائرنگ اور گولہ باری سے دونوں جانب بھاری جانی اور مالی نقصان ہوتا رہا ہے۔ لیکن 2003ء میں سیز فائر کا معاہدہ طے پانے کے بعد سے صورتِ حال نسبتاً پرامن تھی۔