انڈونیشیا میں 2004ء میں آنے والے سونامی کے دوران اپنے اہلِ خانہ سے بچھڑنے والی ایک بچی سات سال بعد دوبارہ اپنے والدین کے پاس پہنچ گئی ہے۔
یاد رہے کہ بحرِ ہند میں 26 دسمبر 2004ء کو آنے والے سونامی نے خطے کے کئی ممالک کو تاراج کیا تھا جس میں لگ بھگ ڈھائی لاکھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
میری یلدانہ نامی یہ لڑکی بھی ، جس کی اس وقت عمر 15 سال ہے، اس دوران اپنے والدین سے بچھڑ گئی تھی اور اس کے اہلِ خانہ نے اسے مردہ سمجھ کر اس کی تلاش ترک کردی تھی۔
تاہم یلدانہ رواں ہفتے اپنے اہلِ خانہ کو ڈھونڈتی ہوئی انڈونیشیا کے صوبے مغربی آچے کے دارالحکومت میلابو جاپہنچی۔
یلدانہ کو اپنے دادا 'ابراہیم' کے نام کے علاوہ اپنے ماضی کی کوئی بات بھی یاد نہیں تھی۔ لیکن میلابو میں اس کے دادا کے ہم نام ایک شخص نے لڑکی کی کہانی سن کر اس کی ماں کو بلا بھیجا جس نے شناختی نشان اور پیدائشی تل دیکھ کر اپنی بیٹی کو شناخت کرلیا۔
اس موقع پر میری نے صحافیوں کو بتایا کہ سونامی کے ہنگام اپنے والدین سے جدا ہونے کے بعد اسے ایک بیوہ عورت نے پناہ دی تھی جو اس سے رات گئے تک بھیک مانگے کا کام لیتی تھی۔
لڑکی نے بتایا کہ وہ عورت زیادہ بھیک نہ لانے پر اسے گھر سے نکال دیا کرتی تھی اور ایسے ہی ایک روز وہ اپنے خاندان کو تلاش کرنے ملابو آپہنچی جہاں اس کی اپنے والدین سے ملاقات ہوگئی۔