95 لاشوں میں سے کوئی بھی پاکستانی نہیں

95 لاشوں میں سے کوئی بھی پاکستانی نہیں

پاکستان نے کہا ہے کہ انڈونیشیا کے جزیرے جاوا میں 18 دسمبر کو ڈوبنے والی کشتی میں سوار 250 افراد میں سے اب تک جو 95 لاشیں نکالی گئی ہیں ان میں کوئی بھی اس کا شہری نہیں ہے۔

پیر کو دفتر خارجہ کی طرف سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق کشتی پر 50 پاکستانی بھی سوار تھے جن میں سے بیشتر کا تعلق بلوچستان کی ہزارہ برادری سے تھا۔

’’اب تک جو لاشیں نکالی جا چکی ہیں انھیں انڈونیشیا میں دو مختلف جزائر پر رکھا گیا ہے لیکن ان میں کسی کی بھی پاکستانی شہری کی حیثیت سے شناخت نہیں ہوئی ہے۔‘‘

دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ جکارتہ میں پاکستانی سفارت خانے میں ایک خصوصی سیل بھی قائم کیا گیا ہے جو پاکستانی شہریوں کی شناخت کے حوالے سے کوئٹہ میں حکام سے بھی مسلسل رابطے میں ہے اور سفارت خانے کے عہدیداروں نے کشتی ڈوبنے کے واقعہ میں بچ جانے والے چھ پاکستانیوں سے ملاقات بھی کی ہے۔

ملک میں انسانی حقوق کی علم بردار صف اول کی تنظیم، ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) ، نے غیر قانونی تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے اس واقعہ میں کوئٹہ کی شیعہ ہزارہ برادری کے کم از کم 55 نوجوانوں کی ہلاکت کی اطلاعات پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مرنے اور زندہ بچنے والوں سے متعلق معلومات کے حصول میں اُن کے لواحقین کی مدد کرے۔