بھارتی گانا "منی بدنام ہوئی" دلچسپ 'ہنگاموں' کی وجہ بن گیا

بھارتی گانا "منی بدنام ہوئی" دلچسپ 'ہنگاموں' کی وجہ بن گیا

ان دنوں پڑوسی ملک کے فلمی گانے "منی بدنام ہوئی ، ڈارلنگ تیرے لئے ۔۔" پاکستان بھر میں اس قدر گنگنایا جارہا ہے کہ اس کے عوض ہنگامے جنم لینے لگے ہیں۔ مگر یہ ہنگامے اپنے آپ میں نہایت دلچسپ اور زعفران زار ہیں۔

سب سے دلچسپ ہنگامہ شیطان کی طرح پوری دنیا میں مشہور" ڈبلیو گیارہ "میں پیش آیا۔ نیو کراچی سے کیماڑی تک جانے والی ویگن ڈبلیو گیارہ جہاں اپنی بے مثال سجاوٹ اور خصوصی بناوٹ کی وجہ سے مشہور ہے وہیں یہ بات بھی سبھی جانتے ہیں کہ اس میں اونچی آواز میں ٹیپ بجایاجاتا ہے اور جھگڑوں کا سبب اکثر یہی ٹیپ اور گانے ہوتے ہیں ۔ اس دن بھی یہی ہوا ۔ کریم آباد کے بس اسٹاپ سے ذرا آگے ایک ڈبلیو گیارہ سڑک کے بیچوں بیچوں کھڑی تھی اور آس پاس لوگوں کی بھیڑ اکھٹا تھی ۔ اند ر سے ایک پچاس، پچپن سال کی خاتون کے زور زور سے بولنے اور غصے میں بھری آواز سنائی دے رہی تھی ۔ 'بڑی بی' بیس پچیس سال کے ایک نوجوان کو کالر سے پکڑ کر جھٹکے دے رہی تھیں اور ساتھ ساتھ دوسرے ہاتھ سے اس کے کندھے پر تھپڑ بھی مارے جارہی تھیں۔ پوچھنے پر معلوم ہوا کہ یہ لڑکا ڈرائیور ہے اور حیرانی یہ دیکھ کر ہوئی کہ وہ مارکھانے کے باوجود ہنسے جارہا تھا۔

بڑی بی کا اس پر بھی بس نہ چلا تو اپنایت کے لہجے میں کوسنے لگیں۔۔۔ایں جوان مرے۔۔تیرے گھر میں ماں بہنیں نہیں ہیں کیا۔۔ان کو جاکر سنا یہ گانا "منی بدنام ہوئی" ۔۔۔ جھاڑو پھرے تیری شکل پہ ۔۔ بزرگوں کا احترام نہ عورتوں کا لحاظ۔۔ ڈارلنگ ۔۔۔ڈارلنگ بجاریا ہے۔ ۔۔۔

لوگوں نے کسی نہ کسی طرح بڑی بی کے ہاتھوں سے ڈرائیور کو بچایا۔ انہی لوگوں میں سے ایک شخص نے بڑی بی کو جاننے کا دعویٰ کرتے ہوئے یہ انکشاف کیا کہ دراصل بڑی بی کو پیارسے گھروالے "منی" کہہ کر پکارتے ہیں ۔۔۔ اب وہ اس عمر میں اپنی بدنامی کو بھلا کیسے برداشت کرتیں۔۔۔

"منی بدنام ہوئی" کی ستم ظریفی کا شکار اکیلا ڈبلیو گیارہ کا وہ ڈرائیور ہی نہیں ہوا بلکہ منی کی اس بدنامی نے اور بھی کئی گل کھلائے ہیں۔ گوجرانوالہ کے 30 پولیس اہلکاروں کی تو ملازمت ہی داوٴ پر لگ گئی۔

شادی بیاہ میں مجرے کے الزام میں گرفتار تین خواتین سے تھانے میں لاکر مجرا کرانے اور "منی بدنام ہوئی" گانا بار بار سننے والے چوکی انچارج اور کانسٹیبل کو گرفتار کرایا گیا جبکہ تیس اہلکاروں کو آر پی اونے معطل کردیا۔ خواتین نے آر پی او کو درخواست دی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ وہ کامونکی صدر کے علاقے سادھوکی میں ایک شادی کی تقریب میں رقص کرکے آرہی تھیں کہ سنت پورہ کے قریب پولیس چوکی انچارج پولیس اہلکاروں کے ہمراہ ان کو گرفتار کرکے چوکی لے گیا اور ڈیک لگاکر انہیں حکم دیا کہ اسے گانا "منی بدنام ہوئی" سنایا جائے ۔ تینوں ڈانسرز کو مجبور اً رات دو بجے سے صبح چھ بجے تک بار بار "منی بدنام ہوئی" پر رقص کرنا پڑا۔

"منی بدنام ہوئی" صرف گانے کی حد تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ یہ باقاعدہ طنزیہ فقرے کے طور پر بھی استعمال ہورہا ہے۔ اور تو اور اخباری کارٹونز میں بھی "منی بدنام ہوئی "کی شہرت عروج پر ہے۔ پاکستان کے ایک بڑے روزنامے نے اپنی حالیہ اشاعت میں صفحہ اول پر ایک کارٹون شائع کیا ہے جس میں ملک کی اعلیٰ عہدہ رکھنے والی ایک شخصیت کو مجرا دیکھتے دکھایا گیا ہے۔ مجرا کرنے والی کو گڈ گورنس سے تشبیہ دی گئی ہے جو ناچ ناچ کر گانا گارہی ہے: "منی بدنام ہوئی ۔۔۔ڈارلنگ تیرے لئے۔۔"

اصل گانا گانے اور بنانے والوں نے یہ سوچا تک نہ ہوگا کہ ان کا گانا اس انداز میں بھی ستم ڈھاسکتا ہے ۔ مثلاً منڈی بہاوٴالدین کے ایک دولھا کو "منی بدنام ہوئی" کے عوض سہاگ رات حوالات میں گزارنا پڑی۔ موضع لکھنانوالہ کے رہائشی ایک نوجوان کی شادی گزشتہ منگل کی شب انجا م پائی۔ رات کو دولہا اور اس کے دوست درجنوں خواجہ سراوٴں کی ڈانس پارٹی کو گھر لائے اورڈیک پر اونچی آواز میں "منی بدنام ہوئی" سن رہے تھے کہ پولیس نے چھاپا مارکر دولہا اور اس کے دوستوں کو پکڑ لیا اور یوں بے چارے دولہا کو سہاگ رات حوالات میں گزارنا پڑی۔

اور سنئے۔۔۔

پاکستان کی ایک سیاسی جماعت کے اعلیٰ عہدیدار نے لاہور کی ایک تقریب سے خطاب کے دوران اپنی مخالف سیاسی پارٹی کی کرپشن میں بدنامی کے حوالے سے "منی بدنام ہوئی" گادیا جسے سن کر حاضرین لوٹ پوٹ ہوگئے۔

چلتے چلتے ایک اور دلچسپ بات سنتے جایئے۔۔۔ "منی بدنام ہوئی" پاکستان کے نامور اداکار عمرشریف کے گانے سے متاثر ہوکرلکھا گیا ہے، یہ گانا ان کی ایک فلم کا حصہ تھا ۔ وی او اے نے اس حوالے سے عمرشریف سے بات کرنا چاہی تھی مگر وہ ان دنوں بیرون ملک کسی کام میں مصروف ہیں۔