بھارت کی پولیس نے حیدرآباد ریپ کیس کے گرفتار چار ملزمان کو مقابلے کے بعد ہلاک کر دیا ہے۔ پولیس کے اقدام پر بھارت میں رائے عامہ تقسیم دکھائی دے رہی ہے۔
ریپ کے ملزمان کی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد حیدرآباد کے عوام کی جانب سے پولیس کے حق میں نعرے بازی کی گئی، اُن پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں جب کہ بعض خواتین نے اہلکاروں کو کلائی پر راکھی بھی باندھی۔
دوسری جانب بھارت کے سماجی حلقے اس رجحان کو معاشرے کے لیے خطرناک قرار دے رہے ہیں۔ سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ قانون اور عدالتوں کی موجودگی میں ملزمان کی پولیس مقابلے میں ہلاکت ماورائے عدالت قتل ہے۔
بھارت کی ریاست تلنگانہ کے شہر حیدرآباد کی پولیس نے 27 سالہ وٹرنری ڈاکٹر کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد اسے آگ لگانے کے الزام میں گرفتار چار ملزمان کو جمعے کی صبح ہلاک کیا ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ملزمان کو مقابلے کے دوران ہلاک کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق شمشاآباد کے ڈپٹی کمشنر پرکاش ریڈی کا کہنا ہے کہ جمعے کی صبح تقریباً چھ سے ساڑھے چھ بجے کے درمیان پولیس نے حیدرآباد ریپ کیس کی تحقیقات کے لیے جائے وقوعہ کا دورہ کیا تھا جب کہ پولیس کے ہمراہ زیرِ حراست چاروں ملزمان بھی تھے۔
پرکاش ریڈی کے مطابق ملزمان نے اہلکاروں سے اسلحہ چھیننے کی کوشش کی اور اس دوران دو طرفہ فائرنگ کے تبادلے میں چاروں ملزمان مارے گئے جب کہ ملزمان کی فائرنگ سے دو اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
اس سے قبل مقامی پولیس حکام کا کہنا تھا کہ چاروں ملزمان کی ہلاکت مقامی وقت کے مطابق جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب تقریباً ساڑھے تین بجے ہوئی۔
پولیس کے متضاد بیانات اور علی الصبح جائے وقوعہ پر ملزمان سمیت تحقیقات کے لیے جانے کے معاملے نے پولیس مقابلے کو مشکوک بنا دیا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت کی ریاست تلنگانہ کے شہر حیدر آباد میں 27 نومبر کو چار ملزمان نے 27 سالہ وٹرنری ڈاکٹر کو اجتماعی زیادتی کے بعد گلا دبا کر قتل کر دیا تھا۔ ملزمان نے خاتون کی شناخت مٹانے کے لیے ریپ کے بعد اس کی لاش کو آگ لگا دی تھی۔
اس واقعے کے خلاف گزشتہ ایک ہفتے سے بھارت کے مختلف شہروں میں سماجی تنظیموں کی جانب سے احتجاج کیا جارہا تھا اور اس واقعے کی گونج پارلیمنٹ میں بھی سنائی دی گئی۔
SEE ALSO: بھارت میں ریپ کے بڑھتے واقعات، سزا مزید سخت کرنے کا مطالبہجمعے کو زیادتی کے ملزمان کی پولیس مقابلے میں ہلاکت پر کئی بھارتی شہری ملزمان کی ہلاکت کو سراہ رہے ہیں جب کہ بعض اسے ماورائے عدالت قتل سے تعبیر کر رہے ہیں۔
بھارتی خبر رساں ادارے 'اے این آئی' کے مطابق پولیس مقابلے میں چار ملزمان کی ہلاکت کے بعد مقتول وٹرنری ڈاکٹر کے پڑوسیوں نے پولیس اہلکاروں کو راکھی باندھی۔
Hyderabad: Neigbours of the woman veterinarian, tie rakhi to Police personnel after the four accused were killed in an encounter earlier today pic.twitter.com/ltNsBLOPO6
— ANI (@ANI) December 6, 2019
راشی کھنا نامی ٹوئٹر صارف نے پولیس کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ لگ رہا ہے کہ انصاف ہو گیا ہے۔
A big salute to the Hyderabad police! 🙏🏻🙏🏻 Justice seems to have been served! #RIPPriyankReddy #Encounter
— Raashi Khanna (@RaashiKhanna) December 6, 2019
سگاریکا گھوسے نامی ٹوئٹر صارف کہتی ہیں پولیس مقابلہ یا ریاست کا قتل۔ عدالت سے باہر فیصلوں کی جمہوریت میں کوئی گنجائش نہیں۔ قانون کے مطابق ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے تھا۔ یہ پاگل پن ہے۔
"Encounter killings" or state killings outside the judicial process have no place in democracy. Accused shd%27ve been brought to justice through due process of law. This is the madness than ensues when MPs call for lynching. https://t.co/4iZtKjkjHn
— Sagarika Ghose (@sagarikaghose) December 6, 2019
رکمنی کہتی ہیں یہ ماورائے عدالت قتل ہے اور ہم پرانا اسکرپٹ دیکھ کر اُکتا چکے ہیں۔ یہ انصاف نہیں بلکہ انصاف کی غیر موجودگی میں ایسا ہوتا ہے۔ اُن کے بقول، ہم قانون سے ماورا ہو کر خواتین کو تحفظ فراہم نہیں کر سکتے اور یہ سمجھنا بہت مشکل ہے۔
A brazen extra-judicial killing if there ever was one - spare us the tired script. This isn%27t instant justice - this is the absence of justice. We%27re not going to make women safer by abandoning the rule of law - is that so hard to understand? https://t.co/fHGm8WsnUg
— Rukmini S (@Rukmini) December 6, 2019