بھارت کے وزیراعظم من موہن سنگھ نے اس حملے پر اپنے فوری ردعمل میں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مذاکرات کے ذریعے امن کی کوششوں کو نقصان نہیں پہنچے گا۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مشتبہ شدت پسندوں نے حملے کرکے فوج کے ایک لفٹیننٹ کرنل سمیت آٹھ افراد کو ہلاک کر دیا۔
سری نگر میں پولیس حکام نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ حملہ آور فوجی وردیوں میں ملبوس تھے جنھوں نے پہلے ایک پولیس اسٹیشن میں گھس کر فائرنگ کرکے تین اہلکاروں سمیت چھ افراد کو ہلاک کر دیا۔
ایک پولیس افسر نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حملہ آور پولیس کا ٹرک لے کر فرار ہوئے اور کچھ دور جا کر انھوں نے یہ ٹرک سڑک پر ہی چھوڑ دیا۔
"وہاں سے یہ لوگ بظاہر کسی اور گاڑی میں ہیرا نگر پہنچے اور فوجی کیمپ پر فائرنگ شروع کردی۔"
فوجی کیمپ پر حملے میں ایک لفٹیننٹ کرنل سمیت دو اہلکار ہلاک ہوئے۔ حکام کے مطابق جوابی کارروائی میں چاروں حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا
بھارت کے وزیراعظم من موہن سنگھ نے اس حملے پر اپنے فوری ردعمل میں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مذاکرات کے ذریعے امن کی کوششوں کو نقصان نہیں پہنچے گا۔
ایک بیان میں وزیراعظم من موہن سنگھ نے کہا کہ امن کے دشمنوں کی طرف سے اشتعال انگیز اور وحشیانہ کارروائیوں کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
’’ایسے حملے تمام مسائل کے مذاکرات کے ذریعے حل تلاش کرنے کے ہمارے عزم کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔‘‘
مسٹر سنگھ کے بیان میں پاکستان کا ذکر نہیں کیا گیا لیکن بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعلیٰ نے صحافیوں سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ حملہ آور گزشتہ روز پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے راستے اس علاقے میں داخل ہوئے۔
ان کے بقول بظاہر اس کارروائی کا مقصد پاک بھارت وزرائے اعظم کی نیویارک میں ہونے والی ملاقات میں خلل ڈالنا ہے۔
’’ماضی، وقت اور جگہ کو دیکھا جائے تو اس (حملے) کا مقصد وزیراعظم سنگھ اور ان کے پاکستانی ہم منصب کے درمیان مجوزہ ملاقات کو پٹڑی سے اتارنا ہے۔‘‘
دونوں ہمسایہ ایٹمی طاقتوں کے درمیان حالات حالیہ مہینوں میں لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے تبادلوں کے بعد تناؤ کا شکار رہے ہیں لیکن پاکستان بھارت کے ساتھ اچھے ہمسایوں جیسے تعلقات استوار رکھنے کا عزم ظاہر کر چکا ہے۔
بدھ کو نیویارک روانگی سے قبل بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے کہا تھا کہ وہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاکستانی رہنما سے ملاقات کریں گے۔
دونوں وزرائے اعظم اتوار کو ملاقات کر رہے ہیں اور مسٹر شریف یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنے بھارتی ہم منصب سے ملاقات کے منتظر ہیں تاکہ تعلقات کو بہتر کرنے کی کوششوں کا آغاز کیا جاسکے۔
سری نگر میں پولیس حکام نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ حملہ آور فوجی وردیوں میں ملبوس تھے جنھوں نے پہلے ایک پولیس اسٹیشن میں گھس کر فائرنگ کرکے تین اہلکاروں سمیت چھ افراد کو ہلاک کر دیا۔
ایک پولیس افسر نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حملہ آور پولیس کا ٹرک لے کر فرار ہوئے اور کچھ دور جا کر انھوں نے یہ ٹرک سڑک پر ہی چھوڑ دیا۔
"وہاں سے یہ لوگ بظاہر کسی اور گاڑی میں ہیرا نگر پہنچے اور فوجی کیمپ پر فائرنگ شروع کردی۔"
فوجی کیمپ پر حملے میں ایک لفٹیننٹ کرنل سمیت دو اہلکار ہلاک ہوئے۔ حکام کے مطابق جوابی کارروائی میں چاروں حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا
بھارت کے وزیراعظم من موہن سنگھ نے اس حملے پر اپنے فوری ردعمل میں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مذاکرات کے ذریعے امن کی کوششوں کو نقصان نہیں پہنچے گا۔
ایک بیان میں وزیراعظم من موہن سنگھ نے کہا کہ امن کے دشمنوں کی طرف سے اشتعال انگیز اور وحشیانہ کارروائیوں کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
’’ایسے حملے تمام مسائل کے مذاکرات کے ذریعے حل تلاش کرنے کے ہمارے عزم کو نقصان نہیں پہنچا سکتے۔‘‘
مسٹر سنگھ کے بیان میں پاکستان کا ذکر نہیں کیا گیا لیکن بھارت کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعلیٰ نے صحافیوں سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ حملہ آور گزشتہ روز پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے راستے اس علاقے میں داخل ہوئے۔
ان کے بقول بظاہر اس کارروائی کا مقصد پاک بھارت وزرائے اعظم کی نیویارک میں ہونے والی ملاقات میں خلل ڈالنا ہے۔
’’ماضی، وقت اور جگہ کو دیکھا جائے تو اس (حملے) کا مقصد وزیراعظم سنگھ اور ان کے پاکستانی ہم منصب کے درمیان مجوزہ ملاقات کو پٹڑی سے اتارنا ہے۔‘‘
دونوں ہمسایہ ایٹمی طاقتوں کے درمیان حالات حالیہ مہینوں میں لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کے تبادلوں کے بعد تناؤ کا شکار رہے ہیں لیکن پاکستان بھارت کے ساتھ اچھے ہمسایوں جیسے تعلقات استوار رکھنے کا عزم ظاہر کر چکا ہے۔
بدھ کو نیویارک روانگی سے قبل بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے کہا تھا کہ وہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاکستانی رہنما سے ملاقات کریں گے۔
دونوں وزرائے اعظم اتوار کو ملاقات کر رہے ہیں اور مسٹر شریف یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنے بھارتی ہم منصب سے ملاقات کے منتظر ہیں تاکہ تعلقات کو بہتر کرنے کی کوششوں کا آغاز کیا جاسکے۔