بھارتی نیوز چینل 'ری پبلک ٹی وی' کے ایڈیٹر انچیف ارنب گوسوامی کو بدھ کی صبح ممبئی پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ انہیں مبینہ طور پر ایک شخص کو خود کشی پر اکسانے کے ایک پرانے معاملے میں گرفتار کیا گیا ہے۔
ممبئی پولیس کے مطابق انہیں ایک 53 سالہ انٹیریئر ڈیزائنر کو مبینہ طور پر خود کشی کے لیے اُکسانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ مذکورہ آرکیٹکٹ اور ان کی والدہ نے 2018 میں ری پبلک ٹی وی کی جانب سے مبینہ طور پر معاوضے کی عدم ادائیگی پر خود کشی کی تھی۔
ارنب گوسوامی نے الزام عائد کیا ہے کہ پولیس نے ان کی گرفتاری کے دوران ان پر تشدد کیا ہے۔
ری پبلک ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق 10 پولیس اہلکار ارنب گوسوامی کے گھر میں داخل ہوئے اور انہیں ساتھ لے جانے کےلیے دھکے دینے لگے۔
#BREAKING | रिपब्लिक मीडिया नेटवर्क के एडिटर-इन-चीफ अर्नब गोस्वामी के घर पहुंची मुंबई पुलिस, देखिए रिपब्लिक भारत पर #LIVE : https://t.co/G945HvzM0Z pic.twitter.com/VqpQL7sGoF
— रिपब्लिक.भारत (@Republic_Bharat) November 4, 2020
ری پبلک ٹی وی پر دکھائی جانے والی تصاویر اور ویڈیوز میں انہیں پولیس وین میں بیٹھنے کے لیے دھکا دیتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
پولیس کے کونکن رینج کے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سنجے موہتے کے مطابق ارنب گوسوامی کو رائے گڑھ منتقل کیا گیا۔ ان سے پوچھ گچھ کی جائے گی اور اس کے بعد مزید کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔
#WATCH Republic TV Editor Arnab Goswami says, "I have been beaten by the police" as he is brought to Alibaug Police station pic.twitter.com/nprtQqx5mr
— ANI (@ANI) November 4, 2020
بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مرکزی حکومت میں وزیر پرکاش جاوڈیکر نے ارنب گوسوامی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ اس گرفتاری نے ایمرجنسی کے دنوں کی یاد دلا دی۔
ان کے مطابق میڈیا کے ساتھ ایسا برتاؤ نہیں کیا جانا چاہیے۔
'ایڈیٹرز گلڈ' نے ایک بیان میں اس گرفتاری کی مذمت کی ہے اور مہاراشٹرا کے وزیر اعلیٰ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ارنب گوسوامی کے ساتھ ناروا سلوک نہیں ہو گا اور میڈیا کی تنقیدی رپورٹنگ پر ریاست کی طاقت کا استعمال نہیں کیا جائے گا۔
#BREAKING on #IndiaWithArnab | मुंबई पुलिस द्वारा अर्नब गोस्वामी की गिरफ्तारी की केंद्रीय गृह राज्य मंत्री नित्यानंद राय ने की निंदा, देखिए रिपब्लिक भारत पर #LIVE : https://t.co/G945HvzM0Z pic.twitter.com/cJQixk8kHY
— रिपब्लिक.भारत (@Republic_Bharat) November 4, 2020
ممبئی پولیس نے چند روز قبل چینل کی ریٹنگ یا ٹی آر پی بڑھانے میں مبینہ گڑ بڑ کے معاملے میں ایک کیس درج کیا گیا تھا اور ری پبلک ٹی وی کے اعلیٰ حکام کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا تھا۔
ٹی آر پی معاملے میں فکٹ مراٹھی چینل اور باکس سنیما کے مالکان کو پہلے ہی گرفتار کیا جا چکا ہے۔
ری پبلک ٹی وی پر الزام ہے کہ اس نے ٹی آر پی، یعنی سب سے زیادہ دیکھے جانے والے چینل کی ریٹنگ میں اضافے کے لیے لوگوں کو رشوت دی تھی۔ کئی افراد نے اس کا اعتراف کیا ہے کہ انہیں ری پبلک ٹی وی کو 24 گھنٹے آن رکھنے کے لیے ماہانہ پیسے ملتے تھے۔
What had Arnab’s son done? Even Ajmal Kasab was treated with more dignity by @MumbaiPolice. This is absolutely revolting pic.twitter.com/1vjlxNTGjF
— Shefali Vaidya. (@ShefVaidya) November 4, 2020
متعدد معاملات پر ری پبلک ٹی وی اور ممبئی پولیس میں ٹھنی ہوئی ہے۔ جن میں پال گھر میں تین سادھوؤں پر ہجوم کے حملے اور فلم اداکار سوشانت سنگھ راجپوت کی مبینہ خود کشی کا معاملہ شامل ہے۔
ممبئی پولیس کمشنر پرم بیر سنگھ نے منگل کو دعویٰ کیا کہ ارنب گوسوامی ایک 'حوالہ آپریٹر' ہیں۔ یعنی وہ غیر قانونی طور پر رقوم کی منتقلی میں ملوث ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
خیال رہے کہ سوشانت سنگھ راجپوت کی مبینہ خود کشی اور بالی وڈ اداکارہ کنگنا رناوت کے خلاف ممبئی پولیس کی کارروائی کے معاملے پر ارنب گوسوامی نے انتہائی تنقیدی پروگرام نیوز چینل پر پیش کیے تھے۔
بعض مبصرین کے مطابق ان پروگراموں کے دوران ارنب گوسوامی کا لہجہ انتہائی نامناسب ہوتا تھا۔ انہوں نے جس انداز میں وزیرِ اعلیٰ اودھو ٹھاکرے اور شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت سمیت دیگر سیاسی رہنماؤں کے خلاف رپورٹنگ کی اس کی تائید نہیں کی جا سکتی۔
خود کشی کے لیے مبینہ طور پر اکسانے والا کیس ری پبلک ٹی وی کے خلاف چوتھا کیس ہے۔ پائیدھونی اور ایم ایم جوشی مارگ پولیس اسٹیشن میں ارنب گوسوامی کے خلاف دو مقدمات درج ہیں۔ یہ مقدمات مبینہ ٹی آر پی ریکٹ کے سلسلے میں ہیں۔
مرکزی وزیرِ داخلہ اور بی جے پی کے رہنما امیت شاہ نے بھی ارنب گوسوامی کی گرفتار کی مذمت کی ہے۔
Congress and its allies have shamed democracy once again.Blatant misuse of state power against Republic TV & Arnab Goswami is an attack on individual freedom and the 4th pillar of democracy.It reminds us of the Emergency. This attack on free press must be and WILL BE OPPOSED.
— Amit Shah (@AmitShah) November 4, 2020
مرکزی وزیر سمرتی ایرانی، بی جے پی صدر جے پی نڈا اور مہاراشٹرا کے سابق وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس سمیت بی جے پی کے کئی رہنماؤں نے ارنب گوسوامی کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔
ریاست مہارشٹرا میں برسرِ اقتدار شیو سینا اور کانگریس کے رہنماؤں نے اسے قانون کے مطابق کی گئی کارروائی قرار دیا ہے۔
شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے اس سوال کے جواب میں کہ ایسے وقت میں یہ گرفتاری کیوں ہوئی جب ارنب گوسوامی سوشانت سنگھ راجپوت کی مبینہ خودکشی اور مبینہ ٹی آر پی ریکٹ کے سلسلے میں مہاراشٹرا حکومت پر تنقید کرتے رہے ہیں؟ کہا کہ انہیں قانون کے مطابق کی گئی کارروائی کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
We condemn the attack on press freedom in #Maharashtra. This is not the way to treat the Press. This reminds us of the emergency days when the press was treated like this.@PIB_India @DDNewslive @republic
— Prakash Javadekar (@PrakashJavdekar) November 4, 2020
ان کے مطابق اگر کسی کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو پولیس کارروائی کرے گی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب سے مہاراشٹرا میں ٹھاکرے حکومت قائم ہوئی ہے انتقامی جذبے کے تحت کسی کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
ارنب گوسوامی کی گرفتاری ایک قانونی معاملہ
'پریس ایسوسی ایشن آف انڈیا' کے صدر اور پریس کونسل آف انڈیا کے رکن جے شنکر گپتا نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ارنب گوسوامی کی گرفتاری پر مرکزی وزرا اور بی جے پی کے رہنماؤں کو ایمرجنسی کی یاد آ رہی ہے۔ لیکن جب بی جے پی اقتدار والی ریاستوں میں صحافیوں کے ساتھ پولیس زیادتی کرتی ہے تب انہیں ایمرجنسی کی یاد نہیں آتی۔
انہوں نے کہا کہ اس سے قبل اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور دہلی میں صحافیوں کی گرفتاری ہوئی ہے لیکن تب انہوں نے کوئی ردِ عمل ظاہر نہیں کیا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ پریس کی آزادی کا معاملہ نہیں بلکہ بادی النظر میں ایک قانونی معاملہ ہے۔
جے شنکر نے ارنب گوسوامی کی صحافت کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک سیاسی جماعت کی حمایت کرتے ہیں۔ دوسری جماعتوں، بالخصوص بالخصوص حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے خلاف الزامات عائد کرتے ہیں۔ وہ جس طرح چیخ چلا کر رپورٹنگ کرتے ہیں وہ صحافت ہے ہی نہیں۔
ممبئی کے سینئر صحافی، تجزیہ کار اور 'ممبئی اردو نیوز' کے ایڈیٹر شکیل رشید کہتے ہیں کہ متعدد معاملات میں جس طرح ارنب گوسوامی کو چھوٹ ملی ہوئی تھی۔ اس سے ریاستی حکومت یا پولیس اور عدلیہ پر ان کو بچانے کے الزامات لگنے لگے تھے۔ لہٰذا ان کے خلاف کارروائی ضروری تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے ایک پرانے معاملے میں کارروائی کی ہے جو بہت دنوں سے التوا میں تھا۔
شکیل رشید نے اس سے انکار کیا کہ مہاراشٹرا کی پولیس نے انتقامی کارروائی کی ہے۔ ان کے بقول یہ ایک قانونی کارروائی ہے۔