بھارتی سپریم کورٹ: آرٹیکل 370 کی منسوخی کے معاملے پر دو اگست سے باضابطہ سماعت کا فیصلہ

بھارت کی سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف دائر درخواستوں پر دو اگست سے باضابطہ سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچو ڑ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے منگل کو اعلان کیا کہ دو اگست کے بعد درخواستوں پر سماعت جمعے او ر پیر کو چھوڑ کر روزانہ کی بنیادپر ہوا کرے گی۔

آئینی بینچ میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس سنجے کشن ماؤل، سنجیو کھنہ، بی آ رگوائی اور سوریا کانت شامل ہیں۔ عدالت نے تمام فریقین سے کہا ہےکہ وہ معاملے سے متعلق تمام دستاویزات اور گزارشات 27 جولائی سےپہلےجمع کرا دیں۔

وزیرِ اعظم نریندر مودی کی حکومت نے پانچ اگست 2019 کو بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آئین کی دفعہ 370 کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کر کے انہیں براہِ راست وفاق کے کنٹرول والے علاقے بنا دیا تھا۔

Your browser doesn’t support HTML5

آرٹیکل 370 کے خاتمے کا ایک سال: کشمیری وی لاگر پابندیوں سے تنگ

حکومت نے 10 جولائی کو سپریم کورٹ میں ایک بیان حلفی بھی جمع کرایا تھا جس میں دعویٰ کیا ہے کہ آرٹیکل 370کی منسوخی کے نتیجے میں جموں و کشمیر میں امن و امان بحال ہوا ہے، علاقے میں تعمیر و ترقی کا دور دورہ ہے اور جمہوریت کو نچلی سطح پر لے جایا گیا ہے۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے منگل کو سماعت کے دوران کہا کہ حکومت کی جانب سے جمع کرائے گئے حلفیہ بیان میں حکومتی دعوؤں کا کیس کی دستوری حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

Your browser doesn’t support HTML5

بھارتی کشمیر میں سیاحت کی رونقیں بحال

جموں و کشمیر کی اپوزیشن جماعتیں یہ سوال اٹھا رہی ہیں کہ سپریم کورٹ کے سامنےیہ سوال زیرِ غور ہوگا کہ آیا پانچ اگست 2019 کے حکومتی فیصلے کا کوئی قانونی جواز اور آئینی حیثیت ہے؟

آرٹیکل 370 کی منسوخی کے سلسلے میں سپریم کورٹ میں تقریباً 20 درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔ تاہم دو درخواست گزاروں بیوروکریٹ شاہ فیصل اور سابق اسٹوڈنٹ لیڈر شہلا رشید نے اپنی درخواستیں واپس لے لی تھیں۔

سپریم کورٹ میں ان درخواستوں پر تقریباً چار سال کے بعد سماعت ہو رہی ہے۔