بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کے علاقے نظام الدین میں واقع تبلیغی جماعت کے مرکز سے تعلق رکھنے والے اراکین کو قرنطینہ مراکز میں 28 روز گزارنے کے باوجود جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی جب کہ دیگر لوگوں کو 14 دن قرنطینہ میں گزارنے کے بعد جانے دی جا رہا ہے۔
اس سلسلے میں 'دہلی اقلیتی کمیشن' نے دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین کے نام ایک خط میں کہا ہے کہ تبلیغی جماعت کے اراکین کو 28 روز بعد بھی جانے کی اجازت نہیں دی جا رہی۔ جس کی وجہ سے مسلم طبقے میں غلط پیغام جا رہا ہے اور اگر انہیں جانے کی اجازت نہیں دی گئی تو اس پر مقدمات بھی قائم ہو سکتے ہیں۔
اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے وزیر صحت سے اپیل کی ہے کہ تبلیغی جماعت کے جن اراکین کو قرنطینہ مراکز میں رکھا گیا ہے۔ ان میں سے جن کا کرونا ٹیسٹ منفی آیا ہے۔ ان کو وہاں سے جانے کی اجازت دی جائے۔
وزیر صحت یا وزارت صحت کے کسی اہلکار کی جانب سے اس خط کا تاحال کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
ظفر الاسلام خان نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صحت کے عالمی ادارے (ڈبلیو ایچ او) نے کرونا کی علامات کے لیے 14 روز کی مدت طے کی ہے۔ لیکن بیشتر تبلیغی اراکین نے اس کی دوگنی مدت مکمل کر لی ہے۔ انہوں نے اسے 'غیر ضروری حراست' سے تعبیر کیا ہے۔
کمیشن کے چیئرمین نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ کمیشن کی حیثیت مشورہ دینے کی ہے، حکم دینے کی نہیں۔ البتہ اگر نچلی سطح کا کوئی معاملہ ہوتا یا محکمہ پولیس کا کوئی معاملہ ہوتا تو کمیشن حکم دیتا۔ تاہم حکومت کو وہ صرف مشورہ دے سکتا ہے۔
معتبر ذرائع کے مطابق بعض وکلا کی جانب سے اس معاملے پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے بھی اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کچھ وکلا اس سلسلے میں غور کر رہے ہیں۔
تبلیغی جماعت کے ترجمان اور وکیل شاہد علی خان ایڈووکیٹ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 14 روز کے بعد قرنطینہ میں رکھنا غیر قانونی حراست ہے اور ہم اس کے خلاف عدالت جا سکتے ہیں۔ اس بارے میں جماعت کے ذمہ داروں سے مشورہ کر رہے ہیں۔
نئی دہلی کے سلطان پوری، وزیر آباد، نریلہ، دوارکا اور نیو فرینڈس کالونی میں عارضی کیمپوں میں تبلیغی جماعت کے ہزاروں اراکین کو رکھا گیا ہے۔ جن میں ملکی و غیر ملکی افراد شامل ہیں۔
کمیشن کے چیئرمین نے بتایا کہ ان کیمپوں میں انتہائی ناقص انتظامات ہیں جب کہ کھانے پینے کا معقول بندوبست نہیں ہے۔ یہاں تک کہ نہانے دھونے کے لیے بالٹی اور مگ تک دستیاب نہیں ہے۔
ان کے بقول وزیر آباد کے کیمپ میں پنکھا تک موجود نہیں تھا۔ کمیشن کی مداخلت کے بعد کل وہاں پنکھوں کا انتظام کیا گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ یہ رمضان کا مہینہ ہے۔ مگر سحر و افطار کا بھی معقول انتظام نہیں ہے۔ افطار میں دو کیلے اور تین کھجوریں دی جا رہی ہیں۔ سحری اور کھانا وقت پر نہیں دیا جاتا۔ ہماری مداخلت پر بعض کیمپوں میں انتظامات کچھ بہتر کیے گئے ہیں۔
انہوں نے ناقص انتظامات کے سلسلے میں دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجری وال اور لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل کی توجہ بذریعہ خط اس جانب مبذول کرائی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اراکین میں سے کئی ذیابیطس کے مریض ہیں اور ان کو وقت پر ادویات نہیں مل پا رہی ہیں۔ ان کو باہر سے دوائیں خریدنے کی اجازت بھی نہیں ہے۔
ظفر الاسلام خان نے اس کی تصدیق کی کہ سلطان پوری کے کیمپ میں ذیابیطس کے دو مریضوں کا معقول علاج و معالجہ نہ ہونے کی وجہ سے انتقال ہو چکا ہے۔
ان کیمپوں میں رہائش پذیر بعض افراد نے ناقص انتظامات کی ویڈیو بنا کر جاری کی ہے۔ ایک وائرل ہونے والی ویڈیو میں کھانے میں کیڑے دیکھے جا سکتے ہیں۔
چیئرمین کے مطابق وہ ویڈیو سلطان پوری کیمپ کی ہے۔
ان کے بقول ایسا روز نہیں ہوتا۔ ممکن ہے کہ کسی روز کھانے میں کیڑے ملے ہوں۔