بھارت کی حکومت نے اپنے زیرِ انتظام کشمیر میں گزشتہ روز ہونے والے خود کش حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے اس سے انتہائی مراعات یافتہ ملک کا تجارتی درجہ واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
جمعے کو نئی دہلی میں ایک اجلاس کے بعد وزیرِ خزانہ ارون جیٹلی نے الزام لگایا کہ حملے میں پاکستان کا براہِ راست ہاتھ ہے اور بھارت عالمی سطح پر پاکستان کو تنہا کرنے کے لیے تمام سفارتی امکانات کو بروئے کار لائے گا۔
جیٹلی نے کہا کہ حملے کے بعد بھارت پاکستان سے انتہائی مراعات یافتہ ملک کا درجہ واپس لے رہا ہے جب کہ حملے سے متعلق پاکستان کو تفصیلات بتانے کے لیے ایک دستاویز بھی تیار کی جا رہی ہے۔
مراعات یافتہ ملک ہونے کے ناتے پاکستان کو بھارت کے ساتھ تجارت میں متعدد اشیا پر محصولات میں چھوٹ دی جاتی ہے۔
بھارت نے پاکستان کو یہ درجہ 1986ء میں دیا تھا اور اس کی واپسی کے بعد اب پاکستان کو بھارت کے ساتھ تجارت میں نقصان ہوگا۔
پاکستان سے یہ درجہ واپس لینے کا فیصلہ جمعے کو نئی دہلی میں وزیرِ اعظم نریند رمودی کی صدارت میں سلامتی سے متعلق کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا۔
اجلاس میں کشمیر کے ضلع پلوامہ کے نزدیک جمعرات کو ہونے والے حملے کے بعد وادی میں سکیورٹی کی صورت حال پر غور کیا گیا۔
گزشتہ روز ہونے والے حملے میں بھارت کی وفاقی پولیس (سی آر پی ایف) کے 40 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔
جمعے کو ہونے والے اجلاس میں وزیرِ اعظم مودی کے علاوہ وزیرِ داخلہ راج ناتھ سنگھ، وزیرِ دفاع نرملا سیتا رمن، وزیرِ خارجہ سشما سوراج، وزیرِ مالیات ارون جیٹلی، تینوں مسلح افواج کے سربراہوں اور حکومت کے اہم عہدے داروں نے شرکت کی۔
'حملہ کرنے والوں کو قیمت چکانا ہوگی'
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیرِ اعظم نے کہا کہ جن لوگوں نے یہ حملہ کیا ہے انھوں نے بہت بڑی غلطی کی ہے اور انھیں اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ جو طاقتیں اس حملے کے پسِ پردہ ہیں ان کو بھی سزا دی جائے گی۔
پاکستان کا نام لیے بغیر بھارتی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اگر ہمارا پڑوسی ملک یہ سمجھتا ہے کہ وہ نفرت پھیلا کر اور سازشیں رچا کر ہمارے ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے میں کامیاب ہو جائے گا تو یہ اس کی بھول ہے۔ ہم اسے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
بھارتی وزیرِ اعظم نے کہا کہ حملے کا جواب دینے کے لیے مسلح افواج کو پوری آزادی دی جائے گی اور ہمیں ان کی بہادری پر پورا یقین ہے۔
اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں ارون جیٹلی نے بتایا کہ اجلاس کے دوران حملے کی تفصیلات پر غور کیا گیا لیکن انہوں نے یہ تفصیل صحافیوں کو بتانے سے انکار کیا۔
وزیرِ خزانہ کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی اور جن لوگوں نے یہ حملہ کیا ہے انھیں اس کی بھاری قیمت ادا کرنی ہوگی۔
پاکستان کا اظہارِ تشویش
پاکستان نے بھی کشمیر میں ہونے والے اس حملے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ دنیا میں کہیں بھی ہونے والے پرتشدد واقعات کی مذمت کی ہے۔
جمعرات کی شب پاکستان کے دفترِ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان بھارتی ذرائع ابلاغ اور حکومت کی جانب سے بغیر تحقیقات کے حملے کا ذمہ دار پاکستان کو ٹہرانے کی کوششوں کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔
بھارت میں احتجاج اور مذمت
بھارت میں حزبِ اختلاف کی جماعت کانگریس کے صدر راہل گاندھی نے کشمیر حملے کو ملک کی روح پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی جماعت حکومت کے ہر قدم کی تائید کرتی ہے۔
سابق وزیرِ اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے بھی ایک نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ وہ اس موقع پر حکومت اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ ہیں اور اس معاملے پر کوئی سیاست نہیں کریں گے۔
بھارت کے مختلف حصوں میں اس حملے کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ مظاہرین حکومت سے حملے کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔