'پلوامہ حملہ نہیں بھولے،' بھارت کا مزید کارروائی کا عندیہ

بھارتی حکومت کے مشیر برائے قومی سلامتی اجیت ڈوبھال (فائل فوٹو)

بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے پاکستان میں موجود مبینہ دہشت گردوں کے خلاف مزید کارروائیوں کا اشارہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت پلوامہ خود کش حملے کو بھولا نہیں ہے اور دہشت گردوں اور ان کے حامیوں کے خلاف مزید اقدامات کیے جائیں گے۔

منگل کو نیم مسلح دستے 'سی آر پی ایف' کی 80 ویں سالگرہ پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں اجیت ڈوبھال نے کہا کہ بھارت نہ تو پلوامہ حملے کو بھولا ہے اور نہ ہی بھولے گا۔

ان کے بقول، "مزید کارروائی کب ہو گی اور کہاں ہو گی، اس کا فیصلہ قیادت کرے گی۔ یہ کارروائی یا تو دہشت گردوں کے خلاف ہو گی یا ان کی حمایت اور ان سے سازباز کرنے والوں کے خلاف۔"

ڈوبھال نے گڑگاؤں میں منعقدہ تقریب میں مزید کہا کہ بھارت کو 'سی آر پی ایف' پر مکمل اعتماد اور بھروسا ہے اور یہی وجہ ہے کہ حکومت کسی بھی مشکل صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے 'سی آر پی ایف' کو ہی تعینات کرتی ہے۔

یاد رہے کہ 14 فروری کو بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے ضلع پلوامہ میں 'سی آر پی ایف' کے ایک قافلے پر خود کش حملے میں 40 سے زائد اہل کار ہلاک ہوئے تھے۔

اس حملے کے ردِ عمل میں 26 فروری کو بھارتی فضائیہ نے پاکستان کے علاقے بالاکوٹ میں جیشِ محمد کے مبینہ تربیتی مرکز پر فضائی حملہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا جس میں بھارتی میڈیا کے مطابق 250 سے زائد دہشت گرد مارے گئے تھے۔

پاکستان نے حملے میں کسی جانی و مالی نقصان ہونے کی تردید کی تھی۔

بھارت کی کارروائی کے ایک روز بعد پاکستانی فضائیہ نے بھارت کے اندر مختلف اہداف کو نشانہ بنایا تھا اور بھارت کے ایک جنگی طیارے مگ 21 کو مار گرایا تھا۔

پاکستان نے مار گرائے جانے والے طیارے کے پائلٹ کو بھی گرفتار کیا تھا جسے چند روز بعد ہی رہا کردیا گیا تھا۔ پاکستان کا دعویٰ ہے کہ اس نے دو بھارتی جہازوں کو تباہ کیا تھا لیکن بھارت ایک طیارے کے گرنے کا اعتراف کرتا ہے۔

ان کارروائیوں کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں زبردست اضافہ ہو گیا تھا اور جنگ کے بادل منڈلانے لگے تھے۔ لیکن پھر عالمی رہنماؤں کی کوششوں سے صورتِ حال قابو میں آ گئی تھی۔

تاہم کشیدگی میں نمایاں کمی کے باوجود اب بھی سرحد پار سے مختلف سیاست دان ایک دوسرے کو دھمکانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں جب کہ دونوں ممالک کی فوجیں بھی چوکنا حالت میں ہیں۔

ایک سینئر تجزیہکار جوگیندر شرما سے جب ہم نے پوچھا کہ ایسے ماحول میں جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی بہت حد تک کم ہو گئی ہے، اجیت ڈوبھال کا یہ بیان کس جانب اشارہ کرتا ہے تو انھوں نے اسے ایک سیاسی بیان قرار دیا۔

انھوں نے کہا کہ یہ ہمارے ملک کے لیے بہت بد قسمتی کی بات ہے کہ جب حکمران جماعت کے رہنما اور وزرا عوام کو گمراہ کرنے میں ناکام ہو گئے تو اس کے بعد بیوروکرسی کا سیاسی استعمال کیا جا رہا ہے۔ اجیت ڈوبھال کا یہ بیان سیاسی ہے اور الیکشن کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ تاکہ لوگوں کے جذبات کو دوبارہ بھڑکایا جائے۔ بیوروکریسی جس طرح دباؤ میں آ کر سیاسی بیان بازی کر رہی ہے وہ ہماری جمہوریت کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ اب بالاکوٹ جیسی کوئی دوسری کاروائی ممکن ہی نہیں ہے۔ اگر حکومت ایسی کوئی کوشش کرے گی تو بھی نہیں ہو سکے گی۔ کیونکہ عوام ان کی چالوں کو سمجھ گئے ہیں۔

جوگیندر شرما کے خیال میں پاکستان اور دہشت گردی الیکشن جیتنے کے لیے آخری پتے ہیں لیکن اب یہ پتے بھی کام نہیں آئیں گے کیونکہ انھوں نے زمین پر کوئی کام نہیں کیا ہے۔

خیال رہے کہ حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ اس نے عوامی فلاح و بہبود کے بہت سے کام کیے ہیں۔

اجیت ڈوبھال کو وزیر اعظم کے بہت قریب سمجھا جاتا ہے۔ پلوامہ حملے کے بعد اپوزیشن کی جانب سے ان پر شدید نکتہ چینی کی گئی تھی۔ جیش محمد کی جانب سے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کے مبینہ دعوے کے بعد کانگریس صدر راہل گاندھی نے الزام لگایا تھا کہ جب 1999 میں ایک بھارتی مسافر بردار طیارہ ہائی جیک کر کے قندھار لے جایا گیا تھا تو اجیت ڈوبھال نے مولانا مسعود اظہر کو رہا کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔

حکومت نے اس الزام کی تردید کی ہے۔