بھارت میں کرونا وائرس کی صورتِ حال قابو سے باہر ہو رہی ہے۔ ملک میں جمعرات کو کرونا کے مزید تین لاکھ 14 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہوئے ہیں جو عالمی سطح پر یومیہ کیسز کا نیا ریکارڈ ہے۔
اس سے قبل جنوری میں امریکہ میں ایک روز میں سب سے زیادہ دو لاکھ 97 ہزار 430 کیسز سامنے آئے تھے۔
خیال رہے کہ بھارت میں کرونا وائرس کے مجموعی کیسز کی تعداد ایک کروڑ 59 لاکھ 30 ہزار ہے جب کہ ایک روز میں 2104 ہلاکتوں کے بعد اموات ایک لاکھ 84 ہزار 657 ہو گئی ہیں۔
ملک میں کرونا وائرس میں شدت کے باعث اسپتالوں میں بستروں اور آکسیجن کی قلت ہو رہی ہے۔
SEE ALSO: بھارت: ریاست مہاراشٹرا میں ایک اسپتال میں آکسیجن لیک، 22 کرونا مریض ہلاکذرائع ابلاغ پر مختلف تصاویر زیر گردش ہیں جس میں لوگوں کو مختلف شہروں میں آکسیجن کے خالی سیلنڈرز بھروانے کے لیے قطاروں میں لگتے دیکھا گیا ہے۔
دارالحکومت نئی دہلی سمیت شمالی اور مغربی بھارت کے اسپتالوں نے انتباہ کیا ہے کہ اُن کے پاس آکسیجن کا ذخیرہ ختم ہو رہا ہے۔
دہلی حکومت کے آن لائن ڈیٹا بیس کے مطابق دو تہائی سے زیادہ اسپتالوں میں کوئی بستر خالی نہیں ہے جب کہ ڈاکٹرز مریضوں کو گھروں میں رہنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔
مغربی شہر احمد آباد میں میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر کرت گادھوی نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ "صورتِ حال انتہائی نازک ہے۔"
ان کے بقول کووڈ-19 کے لیے مختص اسپتالوں میں مریض بستروں کے حصول کی کوشش کر رہے ہیں۔ تاہم یہاں آکسیجن کی شدید قلت ہے۔
بھارت میں نجی ہیلتھ کیئر فرم کے ایگزیکٹو چیئرمین کرن مزمدار شاؤ کا کہنا ہے کہ ہمیں یہ اندازہ نہیں تھا کہ دوسری لہر اتنی شدید ہو گی۔
ان کے بقول لاپروائی کے باعث ادویات اور طبی سہولیات کی فراہمی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
دوسری جانب امریکہ کی ساؤتھ کیرولائنا میڈیکل یونیورسٹی میں شعبہ متعدی امراض کی اسسٹنٹ پروفیسر کروتیکا کوپالی نے ٹوئٹر پر کہا کہ یہ بحران صحت کے نظام کی تباہی کی طرف بڑھ رہا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
ماہرین کا کہنا ہے کہ وائرس کی نئی اقسام خصوصاً 'ڈبل میوٹنٹ' کی وجہ سے وائرس کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔
اشوکا یونیورسٹی کے ایک پروفیسر گوتم آئی مینن کا کہنا ہے کہ 'ڈبل میوٹنٹ' وائرس کی پرانی قسم سے زیادہ متعدی ہے۔
یاد رہے کہ بھارت میں کرونا وائرس کی ویکسی نیشن کا بھی آغاز کیا گیا ہے تاہم آبادی کے تناسب سے ابھی بہت کم لوگوں کو ویکسین لگائی جا سکی ہے۔
حکام نے اعلان کیا ہے کہ یکم مئی سے تمام بالغوں کے لیے ویکسین دستیاب ہو گی لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ بھارت کے پاس 60 کروڑ لوگوں کے لیے ویکسین نہیں ہو گی۔
خٰیال رہے کہ بھارت میں کرونا کیسز میں اضافے کے باوجود ریاستی انتخابات کے لیے جلسے جلوس ہو رہے ہیں جب کہ ریاست اتراکھنڈ میں ہری دوار کے کمبھ میلے میں لاکھوں لوگوں کو جمع ہونے کی اجازت دینے پر حکومت پر بعض حلقوں نے تنقید بھی کی ہے۔