بھارت کی صدر پرتیبھا پاٹیل نے سابق بھارتی وزیرِاعظم راجیو گاندھی کے قتل کے جرم میں عدالت سے سزائے موت پانے والے تین افراد کی رحم کی اپیلیں مسترد کردی ہیں۔
صدر کی جانب سے اپیلوں کے استرداد کے بعد بظاہر یہ یقینی نظر آتا ہے کہ تینوں ملزمان کو سنائی گئی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد کردیا جائے گا۔
تینوں ملزمان کو ایک بھارتی عدالت نے سابق وزیرِاعظم کے قتل کے جرم میں شرکت کا الزام ثابت ہونے پر 1999ء میں موت کی سزا سنائی تھی۔
مذکورہ مقدمہ میں کل 26 افراد پر مقدمہ چلایا گیا تھا جس میں تمام کے تمام ملزمان کو جرم ثابت ہوجانے پر پھانسی کی سزا دی گئی تھی۔ تاہم بھارتی سپریم کورٹ نے بعد ازاں بیشتر ملزمان کو سنائی گئی پھانسی کی سزاؤں کو عمر قید سے بدل دیا تھا۔
راجیو گاندھی کو 1991ء میں اس وقت قتل کردیا گیا تھا جب وہ جنوبی ہندوستان میں انتخابی مہم کی سرگرمیوں میں مصروف تھے۔ ایک خود کش حملہ آور خاتون نے مسٹر گاندھی کے پیر چھونے کا بہانہ کرکے خود کو اپنی کمر سے بندھے بارودی مواد سے اڑالیا تھا جس کے نتیجے میں سابق وزیرِاعظم کی موت واقع ہوگئی تھی۔
راجیو گاندھی کے قتل کے فوری بعد تامل ٹائیگرز نے ان کے قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے یہ کارروائی بھارت کی جانب سے سری لنکا کی داخلی خانہ جنگی میں مداخلت کے خلاف بطورِ احتجاج انجام دی ہے۔