ایک امریکی ادارے کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیکڑوں غیر ملکی کمپنیاں پاکستان اور بھارت کے جوہری پروگرام کے لیے سازو سامان کی خریداری کے لیے سرگرم ہیں۔
امریکہ میں قائم غیر منافع بخش تحقیقاتی ادارے 'سینٹر فار ایڈوانس ڈیفنس اسٹڈیز' کی جمعرات کو جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملک مبینہ طور پر جوہری سامان اور آلات خرید رہے ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے کشیدہ تعلقات کے باعث خطے کو 'نیوکلیئر فلیش پوائنٹ' سمجھا جاتا ہے۔
اس رپورٹ کے شریک مصنف اور تجزیہ کار جیگ مورگولن کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت عالمی سطح پر جوہری عدم پھیلاؤ اور جوہری سامان کی برآمد سے متعلق نظام میں خامیوں کا فائدہ اُٹھا رہے ہیں۔ لہذٰا وہ اپنے جوہری پروگرام کے لیے جو کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں، وہ کر رہے ہیں۔
لیکن مورگولن کے بقول رپورٹ میں اس بات کا عندیہ نہیں دیا گیا کہ جن کمپنیوں سے یہ ممالک جوہری مواد حاصل کر رہے ہیں۔ آیا اُنہوں نے کسی ملکی یا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے یا نہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان جیسے ملک کو اپنے جوہری پروگرام کے لیے ضروری آلات کی دستیابی میں عالمی پابندیوں کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکہ اور جاپان نے پاکستان سے متعلق ایسی 113 مشتبہ کمپنیوں کی فہرست بھی تیار کی ہے۔ لیکن رپورٹ میں 46 کمپنیوں کی شناخت کی گئی ہے۔
'پاکستان ایک ذمہ دار جوہری ملک ہے'
رپورٹ پر پاکستان کا موقف جاننے کے لیے وائس آف امریکہ نے پاکستانی دفترِ خارجہ سے رابطہ کیا، لیکن تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
البتہ، پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے سابق سربراہ ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے رپورٹ کے پاکستان سے متعلق مندرجات کی تردید کی ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ڈاکٹر ثمر مبارک مند کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹ ان مفروضوں پر بنائی گئی ہے کہ شاید 25 سال کے اندر جوہری صلاحیت حاصل کرنے والے ملک ابھی بھی اپنا جوہری پروگرام جدید خطوط پر استوار نہیں کر سکے۔
اُن کے بقول پاکستان نے ایک ذمہ دار جوہری قوت کے طور پر اپنے جوہری پروگرام کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے۔ پاکستان میں اس ضمن میں جدید کمانڈ اینڈ کنٹرول کا نظام موجود ہے۔
ڈاکٹر ثمر مبارک سمجھتے ہیں کہ پاکستان یہ اہلیت رکھا ہے کہ اسے نیو کلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) کا رکن بنایا جائے۔
ڈاکٹر ثمر مبارک مند کا کہنا ہے کہ پاکستان کے جوہری پروگرام سے متعلق ماضی میں بھی الزامات لگتے رہے ہیں۔ لیکن پاکستان کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
ثمر مبارک مند کے بقول اگر پاکستان این ایس جی کا رکن بن جائے تو پاکستان کے جوہری پروگرام سے متعلق دنیا کے تحفظات ختم ہو سکتے ہیں۔
نیو کلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی) 48 ممالک کی ایک ایسی تنظیم ہے جو جوہری مواد، سازو سامان اور ٹیکنالوجی کی تجارت کو کنٹرول کرتی ہے۔ تاکہ کوئی ملک غیر قانونی طور پر جوہری ہتھیار بنانے کے لیے ان آلات اور مواد کو استعمال نہ کر سکے۔
یادر رہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) پر دستخط تو نہیں کیے لیکن یہ دونوں ہی نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔