پاکستان نے کلبھوشن کے وکیل کا بیان مسترد کر دیا

اسلام آباد میں ایک نیوزکانفرنس کے دوران صحافیوں کو مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن کی فوٹیج دکھائی جا رہی ہے۔ 29 مارچ 2016

پاکستان نے مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کے حوالے سے بھارتی وکیل ہریش سالوے کا بیان مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستان عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر پوری طرح عمل درآمد کر رہا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ عائشہ فاروقی نے اپنے بیان میں کلبھوشن کے معاملے پر بھارتی وکیل ہریش سالوے کا بیان مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وکیل ہریش سالوے کے تین مئی کو آن لائن لیکچر میں دیئے گئے بیانات کو نوٹ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہریش سالوے نے عالمی عدالت انصاف میں واپس جانے کی تجویز دیتے ہوئے حقائق کے منافی بیانات دیئے۔ یہ دعویٰ غلط ہے کہ پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی تعمیل نہیں کی ہے۔ حقائق کو غلط انداز میں پیش کرنا افسوس ناک ہے

عائشہ فاروقی کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر پوری طرح عمل کر رہا ہے۔ ایک ذمہ دار ریاست کی حیثیت سے پاکستان بین الاقوامی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے۔ پاکستان نے کلبھوشن تک بھارت کو قونصلر رسائی فراہم کی۔ عالمی عدالت کے فیصلے کے مطابق نظرثانی کے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ کیس کے آگے بڑھنے پر پاکستان عالمی عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے پر عزم ہے۔

ہریش سالوے نے کیا کہا؟

عالمی عدالت انصاف میں ہریش سالوے نے مبینہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کا مقدمہ لڑا تھا۔

تین مئی کو ایک آن لائن لیکچر میں ہریش سالوے نے دعوی کیا تھا کہ بھارت کئی مرتبہ پاکستان سے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی روشنی میں اٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے پوچھ چکا ہے، لیکن پاکستان کی جانب سے اس بارے میں کوئی جواب نہیں دیا جا رہا۔

ہریش سالوے کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت نے بیک ڈور سفارت کاری کے ذریعے پاکستان کو اس بات پر قائل کرنے کی کوشش کی کہ کلبھوشن کو چھوڑ دیا جائے۔ چاہے انسانی بنیادوں پر یا کسی اور بنیاد پر، ہم کلبھوشن کی رہائی چاہتے ہیں۔

کلبھوشن یادیو کون ہے؟

پاکستانی حکومت کے مطابق بھارتی بحریہ کا حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو بھارتی خفیہ ایجنسی ریسرچ اینڈ اینالسز ونگ (را) کا جاسوس تھا، جو حسین مبارک پٹیل کے جعلی نام سے کام کرتا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اسے 3 مارچ 2016 کو بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے ایک آپریشن کے دوران گرفتار کیا گیا۔

سال 2017 میں فوجی عدالت نے کلبھوشن کو جاسوسی کے الزام میں سزائے موت سنائی۔ 8 مئی 2017 کو بھارت نے کلبھوشن کی سزائے موت کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا۔

18 مئی 2017 کو عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن کی سزائے موت پر عدالت کی جانب سے حتمی فیصلہ سنائے جانے تک عمل درآمد روک دیا۔

17 جولائی 2019 کو عالمی عدالت انصاف نے بھارت کی طرف سے دائر کی گئی کلبھوشن کی رہائی سے متعلق درخواست مسترد کرتے ہوئے پاکستان سے کہا کہ فوجی عدالت کی طرف سے کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر نظر ثانی کی جائے۔

عالمی عدالت انصاف نے کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی دینے کا بھی کہا جس پر پاکستان نے بھارتی قونصلر کی کلبھوشن یادیو سے ملاقات کروائی۔