پاکستان پر بھارتی پنجاب میں ڈرونز کے ذریعے ہتھیار گرانے کا الزام

فائل فوٹو

بھارت کی نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی یعنی این آئی اے کی ایک رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ پاکستان ڈرونز کے ذریعے بھارتی پنجاب کے سرحدی علاقوں میں ہتھیار گرا رہا ہے۔

این آئی اے کے ایک عہدے دار نے تصدیق کی ہے کہ ایجنسی نے اس سلسلے میں پنجاب پولیس کی جانب سے درج کیے جانے والے ایک مقدمے کو اپنے پاس بھی رجسٹر کیا ہے۔ اور مرکزی حکومت کے تفتیشی ادارے کی ایک ٹیم نے اس سلسلے میں مزید تحقیقات اور شواہد کے لیے جمعرات کے روز امرتسر کا دورہ کیا۔

اس سے قبل پنجاب پولیس نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ مغربی سرحد پار سے ڈورنز کے ذریعے ہتھیار گرائے جا رہے ہیں اور یہ کام اسلام پسند عسکری گروپ اور خالصتان گروپ کے حامی دہشت گرد پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی سرپرستی میں کر رہے ہیں۔

پولیس نے الزام لگایا تھا کہ ہتھیار بھیجنے کا مقصد پنجاب اور دوسری ریاستوں میں حملوں کے لیے وسائل مہیا کرنا ہے۔

ان واقعات پر اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن امریندر سنگھ نے مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ پر زور دیا ہے کہ وہ پنجاب میں ہتھیار اور گولہ بارود پہنچانے کے لیے پاکستان کی جانب ڈرونز کے استعمال کو روکنے کے لیے ضروری اقدامات کریں۔

بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ نے نئی دہلی سے یہ بھی کہا ہے کہ وہ پنجاب کے سرحدی علاقے میں پاکستان سے ڈرونز کے ذریعے ہتھیار پہنچانے کے خلاف کارروائی کے لیے بھارتی ایئر فورس اور بارڈر سیکورٹی فورس کو ضروری احکامات جاری کرے۔

پچھلے مہینے بھارتی پنجاب کی پولیس نے ضلع ترن تارن کے ایک گاؤں راجوک میں پانچ اے کے 47 رائفلز، پستول، سیٹلائٹ ٹیلی فونز، ہینڈ گرنیڈز اور دوسرے ہتھیار پکڑے تھے جنہیں درونز کے ذریعے گرایا گیا تھا۔

فوج کا کہنا ہے ہتھیار گرانے کے لیے جدید ڈرونز استعمال کیے گئے تھے جن میں جی پی ایس نصب تھے اور ڈرونز بھیجنے والوں نے جی پی ایس میں ہتھیار گرائے جانے کے مقام کو فیڈ کر دیا تھا۔

یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ ایک اور واقعے میں ہتھیار اور گولہ بارود لانے والا ڈرون کسی خرابی کے باعث واپسی کی پرواز نہ کر سکا جس پر ہتھیار وصول کرنے والوں نے، جو امکانی طور پر خالصتان کے حامی تھے، ثبوت مٹانے کے لیے ڈرون کو جلا دیا۔

پاکستان ایسے الزامات کی تردید کرتا ہے۔