پرانے فنکاروں کی واپسی ،زینت، نیتو اور ریکھا کی نئی فلمیں

پرانے بھارتی فلم فنکاروں کی واپسی

پرانے فنکار ،گئے موسموں کی طرح پھر لوٹ آئے ہیں۔ جس طرح فلم انڈسٹری میں ان دنوں سیکوئل فلمیں اورکامیاب پرانی فلموں کی ری میک عام بات ہوگئی ہے بالکل اسی طرح ماضی کے فنکاروں کی فلموں میں واپسی کا رجحان بھی عروج پر ہے۔زینت امان،نیتوسنگھ، رشی کپور ، ریکھا، ارونا ایرانی ، منداکنی اور ہیلن۔۔۔کوئی سولہ سال بعد تو کوئی بیس سال بعد دوبارہ سلور اسکرین پر نظر آنے لگا ہے۔

نیتو سنگھ اور رشی کپور کی جوڑی کو کون نہیں جانتا۔ ستر سے اسی تک کی دھائی میں بننے والی بے شمارفلموں میں انہی دونوں کی طوطی بولا کرتی تھی۔ نیتو سنگھ رشی کپور سے شادی ہوتے ہی فلموں کو خیرباد کہہ گئی تھیں البتہ رشی کپور نے ادھیڑ عمر میں بھی کئی فلمیں کیں ۔ اب پچیس سال بعد نیتو سنگھ اور رشی ایک بار پھر ساتھ ساتھ نظر آئیں گے ۔

نیتو نے 1966ء میں بطور چائلڈ اسٹار فلم انڈسٹری جوائن کی تھیں ۔ ان کی شہرت پندرہ سالوں تک بھارتی سنیما کے پردے پر چھائی رہی۔ اس دوران انہوں نے پچاس سے زائد فلمیں کیں تاہم اب جبکہ ان کی نئی فلم" دو دونی چار" ریلیز ہونے والی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ دو دونی چار کی شوٹنگ کے پہلے روز کیمرے کا سامنا کرتے ہوئے وہ اسی طرح نروس ہوگئی تھیں جس طرح چالیس سال پہلے کیمرے کے سامنے آتے ہوئے پہلی بار تروس ہوئی تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مجھے اب تعجب ہورہا ہے کہ اتنے سالوں پہلے میں کیسے اتنے بڑے بڑے ڈائیلاگ یاد کرلیتی تھی ، اب لگ رہا ہے کہ یہ تو بڑا مشکل کام ہے۔ پہلے ڈائیلاگ یاد کرو پھر کیمرے کے سامنے آکر ایکٹنگ کرتے ہوئے ڈئیلاگ ڈیلیور کرو۔۔ وہ بھی ایسے کہ ایک لفظ غلط نہ ہو۔۔۔۔بڑا مشکل کام ہے بھئی یہ۔۔۔!

نیتو سنگھ کا کہنا ہے کہ اس دوران انہیں بہت سی فلموں کی آفر ہوئی مگرانہوں نے منع کردیا۔ دراصل وہ بچوں کے ساتھ خوش وقت گزارنا چاہتی تھیں ۔اب ان کے دونوں بچے بڑے ہوگئے ہیں، اس لئے فلموں میں واپسی کا سوچا۔ نیتو کا مزید کہنا ہے کہ اب ایک عرصے بعد لوگ مجھے اسکرین پر دیکھ کر کیا محسوس کریں گے مجھے اب بس یہی انتظار ہے۔ آٹھ اکتوبر کو دو دونی چار ریلیز ہورہی ہے اور اس لمحے کا مجھے بے صبری سے انتظار ہے۔

ادھر نیتو سنگھ کے شوہر رشی کپور بھی سدا بہار اداکار ہوگئے ہیں۔ ان کی سن انیس سو ستر میں ریلیز ہونے والی فلم میرانام جوکر سے لیکر دوہزار دس تک ایک سو چھتیس فلمیں ہوجائیں گی ۔ تیس سال پہلے تک رومانی فلموں کی لازوال قرار دی جانے والی جوڑی نیتو سنگھ اور رشی کپور ایک مرتبہ پھر فلم دو دونی چار سے پردہ سیمیں پر آرہے ہیں۔ یہ فلم آئندہ جمعہ کو ریلیز ہورہی ہے۔

فلم بینو ں کے ہوش اڑا دینے والی فنکارہ زینت امان نے انیس سو ستر میں فلموں میں اداکاری شروع کی ۔ جب سے اب تک وہ تقریباً 80فلموں میں کام کرچکی ہیں مگر ان کی آخری مشہور فلم "ہاتھوں کی لکیریں" تھی جو 1986 میں ریلیز ہوئی تھی۔اب زینت امان ایک مدت بعد دوبارہ فلموں میں آگئی ہیں اور ان کی فلم" دونو۔۔ یہ نا جانیں کیوں" جلد ریلیز ہونے والی ہے۔ اس سے قبل ان کی کامیاب ترین فلموں میں سے ایک ڈان تھی ۔لتامنگیشکر، زینت امان اور ہیلن اس فلم کے نمایاں فنکار تھے ۔ حسن اتفاق ہے کہ فلم " دونو۔۔ یہ نا جانیں کیوں" میں بھی انہی تینوں فنکاروں کو ایک ساتھ کام کرنے کا موقع مل رہا ہے۔

اس فلم سے ایک طرف تو زینت امان کی واپسی ہوگی تو دوسری جانب بلبل ہند لتا منگیشکر نے زینت امان پر پکچرائز ہونے والا ایک گیت گا کر ایک ریکارڈ بنادیا ہے ۔ ایساتیس سال بعد ہورہا ہے ۔ تیس سال پہلے لتا کے گائے ہوئے کئی گانے مثلاً "پنا کی تمنا ہے کہ ہیرا مجھے مل جائی"، "ستیم شیوم سندرم" اور "میں نہ بھولوں گی"۔۔ زینت امان پرہی پکچرائز ہوئے تھے۔

زینت دوبارہ فلموں میں آنے والے دوسرے فنکاروں سے زرا مختلف اس طرح بھی ہیں کہ وہ فلموں کے ساتھ ساتھ ٹی وی اسکرین پر بھی جلد نظر آئیں گی۔رئیلیٹی ٹی وی شو"بگ باس "سے زینت ٹی وی پر انٹری دے رہی ہیں۔

فلم " دونو۔۔یہ نا جانیں کیوں "میں ہی ایک مرتبہ پھر ہیلن نظر آئیں گی جو اس سے قبل "ہم دل دے چکے صنم اور "محبتیں "میں دیکھ چکے ہیں۔ نئی فلم میں انہوں نے زینت امان کی ساس کا کردار ادا کیاہے۔ ہیلن کی پہچان ہی رقص ہے اور اپنی اسی پہچان کو وہ اس فلم میں بھی زندہ رکھیں گی۔ اس فلم کا ایک گانا انہی کے رقص پر پکچرائز کیا گیا ہے۔

زینت ، ہیلن اور لتامنگیشکر آج سے تیس سال پہلے ریلیزہونے والی فلم ڈان میں بھی ایک ساتھ تھے۔ فلم کے ہیرو امیتابھ تھے جبکہ ہیلن زینت امان کی بھابی بنی تھیں اور لتا کا گایا ہوا ایک گانا زینت پر پکچرائز ہوا تھا۔گوکہ اس بات کو تین عشرے گزرچکے ہیں مگر اس کی سدابہار یادیں آج بھی زندہ ہیں اور ان تینوں کی نئی فلم ایک مرتبہ پھر ان یادوں کو تازہ کررہی ہے۔

امیتابھ کی کامیابی کے دور کی سب سے مشہور ہیروئن ریکھا کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ کبھی بوڑھی نہیں ہوں گی۔ ریکھا نے بھی بطور چائلڈ اسٹار 1970ء میں فلم انڈسٹری میں قدم رکھا اور اب جبکہ ان کی تین فلمیں "آج پھر جینے کی تمنا ہے"، "باجی راوٴ مستانی" اور ایک تامل فلم عنقریب ریلیز ہونے والی ہیں ،یہ بات صد فی صد سچ معلوم ہوتی ہے۔ ان فلموں میں ان کے ساتھ سلمان خان، رانی مکھرجی، کرینا کپورودیگر ینگ اسٹارز نے کام کیا ہے جو ان کے حساب سے تیسری جنریشن بنتی ہے۔ یعنی ریکھا وہ فنکارہ ہیں جو تین نسلوں کے اداکاروں کے ساتھ کام کرنے کا شرف حاصل کررہی ہیں۔ اس بات کے بعد ان کی کامیابی بیان کرنے کے لئے کچھ اور نہیں رہ جاتا۔

ارونا ایرانی نے سولہ سال پہلے فلم بول بے بی بول کی تھی جسے ان کے بھائی بلراج ایرانی نے پروڈیوز کیا تھا ، اس کے بعد وہ اسکرین سے آوٴٹ ہوگئیں مگر اب ایک مزاحیہ مراٹھی فلم سے ان کی واپسی ہورہی ہے۔ مراٹھی ان کی مادری زبان نہیں ہے مگران کا عزم ہے کہ وہ کامیابی کے ساتھ مراٹھی فلم کریں گی ۔ ارونا اس سے قبل بھی ایک مراٹھی فلم چنگو منگو میں کام کرچکی ہیں ۔

رام تیری گنگامیلی ہوگئی ۔۔۔سے شہرت پانے والی اداکار منداکنی بھی اسی ئیلٹی شو کی زینت بننے والی ہیں۔ انہوں نے اسی کے عشرے میں راج کپور کی فلم رام تیری گنگامیلی میں کام کرکے شہرت کمائی تھی ۔ اس کے بعدبھی انہوں نے کئی فلمیں کیں مگر جو شہرت رام تیری گنگا میلی کو ملی وہ کسی اور کو نہ مل سکی اور یوں منداکنی کو گمنامی میں جانا پڑا۔