بھارت کے ایک سادھو سوامی نیگم آنند ، جو گذشتہ تین ماہ سے زیادہ عرصے سے دریائے گنگا میں آلودگی کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات نہ کیے جانے کے خلاف احتجاجاً بھوک ہڑتال پر تھے، دم توڑ گئے ۔
بھارتی میڈیا میں ان دنوں خبروں کا موضوع بابا رام دیو کی کرپشن کے خلاف تادم مرگ بھوک ہرتال بنی ہوئی ہے۔ جس کی وجہ سے سوامی نیگم آنند کی بھوک ہڑتال کے دوران ہلاکت پر کسی بھارتی چینل نے زیادہ توجہ نہیں دی۔ جب کہ وہ بھارتی ریاست اترکھنڈ کے اسی اسپتال کے انتہائی نگہداشت کے یونٹ میں موجود تھے جہاں بھوک ہڑتال کے نویں روز بابا رام دیوکو نقاہت کے باعث لایا گیا تھا۔ ڈاکٹر اور نرسیں ان کی دیکھ بھال میں مصروف تھیں اور ٹیلی ویژن کیمرے ان کی کوریج کرتے پھر رہے تھے، مگر کسی کا دھیان سوامی نیگم آنند کی طرف نہیں گیا۔
غالباً اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ بابا رام دیوایک معروف کاروباری شخصیت ہیں اور میڈیا چینلز پر اپنا اثر ورسوخ رکھتے ہیں۔
دہلی یونیورسٹی کی شعبہ سوشالوجی کی پروفیسر مالا شنکرداس کا کہناہے کہ رام دیو کی بھوک ہڑتال میڈیا کے لیے اپنے موضوع کے اعتبار سے زیادہ کشش رکھتی ہے کیونکہ بھارتی عوام کرپشن پر گفتگو کرتے دکھائی دیتے ہیں جب کہ سوامی آنگم آنند کی موت کا پس منظر زیادہ اہم نہیں تھا۔
کرپشن ، جس کی جڑیں بھارت میں بہت گہری ہیں ،کئی برسوں سے ملک کا ایک اہم مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ مگر پچھلے سال اعلیٰ سطح پر اربوں ڈالر کی کرپشن کی خبروں نے ، بابارام دیو اور سماجی کارکن انا ہزارے کو ایک عوامی تحریک چلانے میں مدد دی ہے۔
پروفیسر شنکر داس کا کہنا ہے کہ ماحولیات سے متعلق نیگم آنند کے احتجاج کا تعلق ایک خاص متاثرہ علاقے تک محدود ہی تھا، جب کہ کرپشن پورے ملک کے اہم ترین مسئلے کے طورپر سامنے آئی ہے۔
رام دیو اور انا ہزارے ، دونوں نے اپنی بھوک ہڑتال کے ذریعے حکومت پر یہ دباؤ ڈالنے کی کوشش کی ہے کہ وہ کرپشن کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کریں ۔ اور اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے تو وہ اپنی بھوک ہڑتال جاری رکھیں گے۔
رام دیو نے نیگم آنند کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے گنگا کے لیے اپنی جان کی قربانی دی ہے۔