الیکشن کمشن نے نفرت انگیز تقریروں اور انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور بہو جن سماج پارٹی کی صدر مایاوتی پر علیٰ التریب 72 اور 48 گھنٹے تک انتخابی مہم چلانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ کمشن نے یہ حکم سپریم کورٹ کی سخت ہدایت کے بعد دیا ہے۔
ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر خاموشی اختیار کرنے کی وجہ سے سیاسی جماعتوں بالخصوص اپوزیشن کی جانب سے الیکشن کمشن پر سخت نکتہ چینی کی جا رہی تھی۔ سپریم کورٹ نے بھی مفاد عامہ کی ایک درخواست پر جس میں اس معاملے کو اٹھایا گیا تھا، سماعت کرتے ہوئے کمشن کے رویے پر سخت تنقید کی تھی۔ جس کے بعد کمشن نے یہ پابندی لگائی۔
آدتیہ ناتھ اور مایاوتی پابندی کے عرصے میں نہ تو اپنی انتخابی مہم چلا سکتے ہیں اور نہ ہی میڈیا سے بات کر سکتے ہیں۔
مایاوتی نے 7 اپریل کو دیوبند میں ایک ریلی میں تقریر کرتے ہوئے مسلمانوں سے اپیل کی تھی کہ وہ دوسری پارٹیوں کی حمایت کر کے اپنا ووٹ نہ بانٹیں بلکہ ان کے اتحاد کو ہی ووٹ دیں۔
دو روز بعد آدتیہ ناتھ نے میرٹھ میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کانگریس، سماج وادی پارٹی اور بہوجن سماج پارٹی کا اعتقاد ’علی‘ میں ہے تو ہمارا ’بجرنگ بلی‘ میں ہے۔ علی تمھارے اور بجرنگ بلی ہمارے۔
اس سے قبل انھوں نے ایک تقریر میں انڈین آرمی کو مودی کی فوج قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ کانگریس والے دہشت گردوں کو بریانی کھلاتے ہیں اور مودی کی فوج ان کو گولی اور گولہ کھلاتی ہے۔
ایک سینئر صحافی اور تجزیہ کار وویک شکلا نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انتخابی مہم کے دوران نفرت انگیز تقریروں اور فوج کا نام استعمال کرنے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اس پر ہر سنجیدہ اور تعلیم یافتہ شخص کو افسوس ہے کہ فوج کا نام سیاست میں گھسیٹا جا رہا ہے۔
انھوں آدتیہ ناتھ کے ذریعے فوج کو مودی کی فوج بتانے پر سخت گرفت کی اور کہا کہ انھوں نے تمام حدیں عبور کر لی ہیں۔
انھوں نے کہا کہ آج مہنگائی، بے روزگاری اور دوسرے عوامی مسائل پر کوئی بھی گفتگو نہیں کر رہا ہے۔ سیاسی جماعتوں کے پاس کوئی نظریہ نہیں رہ گیا۔ یہاں تک کہ اب ان کے پاس کوئی ڈھنگ کا نعرہ تک نہیں ہے۔
وویک شکلا نے انتخابی مہم میں فوج کا نام استعمال کرنے پر ریٹائرڈ فوجی افسروں کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا اور کہا کہ ان میں سیاست میں آنے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
اس سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی نے مہاراشٹر میں تقریر کرتے ہوئے پہلی بار ووٹ دینے والوں سے اپیل کی تھی کہ وہ اپنا پہلا ووٹ پلوامہ حملے میں ہلاک ہونے والے جوانوں اور آپریشن بالاکوٹ میں شریک ہونے والے فوجیوں کے نام وقف کریں۔
ایک ریاستی الیکشن افسر نے اسے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے کمشن کے پاس ایک رپورٹ ارسال کی ہے مگر ابھی تک اس پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔