بھارت کی ایک عدالت نے جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی ایک دس سالہ لڑکی اسقاط حمل کی اجازت دے دی ہے۔
خبرو ں کے مطابق پانچ ماہ کی حاملہ لڑکی کو اس کے سوتیلے باپ نے کئی بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
بھارتی قانون 20 ہفتوں سے زیادہ کا حمل ضائع کرنے کی اجازت نہیں دیتا تاوقتکہ ڈاکٹر یہ قرار نہ دیں کہ اس سے ماں کی جان کو خطرہ ہے۔
لڑکی نے اس سلسلے میں عدالت سے رجوع کیا اور اجازت دینے کی درخواست کی۔
مقامی عدالت نے یہ فیصلہ ریاست ہریانہ کے پوسٹ گریجوایٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے ڈاکٹروں کی سفارش قبول کرتے ہوئے دیا۔
لڑکی کے حاملہ ہونے کا انکشاف پچھلے ہفتے اس وقت ہوا جب لڑکی کی ماں اپنی بیٹی کو شک کی بنا پر ڈاکٹر کو دکھانے لائی۔
خبروں میں بتایا گیا ہے کہ ماں اکثر اوقات نوکری پر جاتے ہوئے بیٹی کو گھر میں اکیلا چھوڑ جاتی تھی۔
سوتیلے باپ کو ، جو لڑکی کا قریبی رشتے دار بھی ہے، گرفتار کر لیا گیا ہے اور وہ جیل میں ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وہ پچھلے ایک سال سے لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنا رہا تھا۔
بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات بھارت میں عام ہیں اور اکثر صورتوں میں بدنامی کے ڈر سے ان کی رپورٹ درج نہیں کرائی جاتی۔
مقامی میڈیا نے کہا ہے کہ سوتیلے باپ نے لڑکی کو زیادتی کے خلاف اپنا منہ بند رکھنے کی دھمکی دے رکھی تھی۔