وزیرِ اعظم عمران خان نے ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں زیرِ التوا میگا منصوبوں کی جلد تکمیل کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت ملک میں مقیم بنگالی اور افغان پناہ گزینوں کو 'شناختی دستاویزات' دے گی۔
اتوار کو کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے وعدہ کیا کہ شہر میں پانی اور ٹرانسپورٹ کی کمی کا مسئلہ حل کیا جائے گا، اور کراچی کی ترقی کے لئے نیا ماسٹر پلان ترتیب دیا جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ ان کی حکومت ''کراچی کو دوبارہ روشنیوں کا شہر بنا کر رہے گی۔ کراچی میں ترقیاتی کام اس لئے ضروری ہیں کہ جب تک کراچی کھڑا نہیں ہوتا ملک ترقی نہیں کریگا''۔
عمران خان نے بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کے مزار پر حاضری دینے کے علاوہ کراچی میں امن و امان اور ترقیاتی منصوبوب سے متعلق اجلاس کی صدارت بھی کی۔ اجلاس میں گونرر اور وزیر اعلی سندھ کے علاوہ پولیس اور رینجرز حکام، مئیر کراچی وسیم اختر اور تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کی قیادت نے بھی شرکت کی۔
وزیر اعظم نے کراچی کے لیے نئے ماسٹر پلان بنانے اور بڑے ترقیاتی منصوبوں کو جلد مکمل کرنے کا اعلان کیا۔ ان میں 'ناردرن بائی پاس' کی اپ گریڈیشن، لوکل ریلوے نظام کی بحالی، کورنگی میں ری سائیکلنگ پلانٹ، کراچی میں بڑے پیمانے پر شجرکاری اور صفائی مہم شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سندھ حکومت کے ساتھ ملکر شہر کے مسائل حل کرے گی۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں مقیم بنگالی اور افغانی نژاد پاکستانیوں کو انسانی حقوق کے تحت ''شناختی دستاویزات'' دینے کا بھی اعلان کیا۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ کراچی محض کنکریٹ کا جنگل لگتا ہے۔ وفاقی حکومت کراچی کے لیے ماسٹر پلان بنائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ''کراچی میں ترقیاتی کام اس لئے کرینگے کہ جب تک کراچی کھڑا نہیں ہوتا ملک ترقی نہیں کریگا۔ اب تک کراچی پر توجہ نہیں دی گئی۔ کراچی کا ایک اور بڑا مسئلہ کچرا اٹھانے کا ہے۔ اس پر بھی صوبائی حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے؛ جبکہ کورنگی صنعتی ایریا میں سیوریج پانی کا ری سائیکلنگ پلانٹ نصب کیا جائے گا''۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کراچی میں 'سرکلر ریلوے' کا نظام جدید خطوط پر لایا جائے گا۔ 'ناردرن بائی پاس' کو مکمل کریں گے تاکہ شہر کی ٹریفک کا دباؤ کم ہوسکے۔
میئر کراچی وسیم اختر نے کراچی کے لئے وزیر اعظم کے اعلانات پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے وزیر اعظم سے جو مطالبات کئے تھے ان سب کو شامل کیا گیا ہے جو کہ خوش آئند ہے۔ مئیر کا کہنا تھا کہ کراچی کے پانی کا مسئلہ ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ کراچی کو اس وقت پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے۔ شہر کو اس کی ضرورت کا محض نصف ہی فراہم کیا جا رہا ہے۔ شہر کو اضافی پانی فراہم کرنے کا منصوبہ 2010 سے زیر التواء ہے جس کی لاگت 50 ارب روپے سے تجاوز کر گئی ہے۔ لیکن، فنڈز کی کمی اور حکومتی عدم دلچسپی کے باعث منصوبہ بروقت مکمل نہیں ہو پایا۔ شہر کو دوسرا اہم مسئلہ ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی ہے۔ ایک کروڑ 90 لاکھ کی آبادی میں 'ماس ٹرانزٹ' کا ایک بھی منصوبہ موجود نہیں۔ وفاقی حکومت کی فنڈنگ سے 20 کلومیٹر گرین لائن منصوبہ بھی بروقت مکمل نہیں ہو پایا ہے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ کراچی کے شہریوں نے پی ٹی آئی کو 21 میں سے 14 نشستیں دے کر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ اب وزیر اعظم عمران خان اور ان کی جماعت کے لئے کراچی کے شہریوں کی توقعات پر پورا اترنا امتحان سے کم نہیں ہوگا۔ بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام اور شہریوں کو فوری ریلیف فراہم کرکے ہی شہریوں کی توقعات پر پورا اترا جاسکتا ہے۔
وزیر اعظم نے کراچی ہی میں 'ڈیم فنڈ ریزنگ' کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپیل کی کہ تمام پاکستانی اپنی حیثیت کے مطابق ڈیم فنڈ میں شریک ہوں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ڈیم بنانے کے لیے حکومت کے پاس رقم نہیں ہے اس کے لیے فنڈنگ کی جا رہی ہے۔ ''ہم نے پانچ سال کا ٹارگٹ رکھا ہے بھاشا کے بعد ہم مہمند ڈیم پر کام شروع کریں گے۔ ڈیم کے مخالفین یہ بھی جانیں کہ چین میں 86000 ڈیمز ہیں۔ جبکہ پاکستان پانی اسٹور کرنے کی صلاحیت بہت کم رکھتا ہے''۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ''اگر فنڈنگ کا سلسلہ نہ رُکا تو پانچ سال میں ڈیم بنادیں گے۔ سب کو پتا تھا کہ ڈیمز بنانا کتنا ضروری ہے۔ سیاسی لوگ پانچ سال کیلیے آتے ہیں، کسی نے نہیں سوچا کہ ایک دن پانی کی کمی ہوگی''۔
انہوں نے کہا کہ ''توانائی کے حصول کیلئے کسی نے ماضی میں نہیں سوچا۔ ملک میں ڈیم بنانے کی کوشش نہ کی گئی تو بہت دیر ہوجائے گی''۔