امریکہ میکسیکو سرحد پر پناہ گزین بچوں کی دیکھ بھال کا چیلنج اور امیگریشن عدالتیں

امریکی بارڈر پیٹرول نے والدین کے بغیر امریکہ میکسیکو سرحد پر پہنچنے والے پناہ گزین نابالغ بچوں کے ملنے کے کئی واقعات رپورٹ کئے ہیں، جو اپنے ساتھیوں سے بچھڑ گئے تھے۔ فوٹو اے پی

امریکہ کی امیگریشن عدالتیں پناہ کی تلاش میں امریکہ آنے والے افراد کی نئی درخواستوں کو نمٹانے کی اہلیت رکھتی ہیں یا نہیں، یہ معاملہ موسم بدلنے کے ساتھ امریکہ کی میکسیکو سے متصل سرحد پر پناہ گزینوں کی آمد بڑھنے کے ساتھ زیادہ سنگین ہوتا جا رہا ہے۔۔

وائس آف امیریکہ کی نامہ نگار ایلِین بیروس کی رپورٹ کے مطابق امیگریشن مقدمات پر کام کرنے والے موجودہ اور سابق ججوں کا کہنا ہے کہ امیگریشن عدالتوں کے پاس پہلے سے موجود تیرہ لاکھ درخواستیں التوا کا شکار ہیں، ایسے میں امریکہ کی میکسیکو سے متصل سرحد پار کر کے بغیر والدین کے آنے والے بچوں کے اژدہام سے نمٹنا مشکل تر ہوتا جا رہا ہے۔

یو ایس کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن کے ادارے سے حاصل ہونے والے ابتدائی ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ پناہ کی تلاش میں سرحد پر آنے والے افراد کی صرف اس سال مارچ میں ہی تعداد 170,000 تک جا پہنچی تھی، جو کہ سن 2016 کے بعد سب سے زیادہ تعداد ہے۔

والدین کے بغیر آنے والے کمسن بچوں کو امریکہ میں رہنے کی اجازت دی جاتی ہے۔ ان کے علاوہ کچھ والدین کو بھی استثنا مل جاتا ہے جن کے بچوں کی عمریں سات سال سے کم ہوں۔ بہر حال اگر سرحد پار کرنے والوں کی اتنی زیادہ تعداد کم نہ ہوئی تو امریکی امیگریشن ججوں کا کہنا ہے کہ پہلے سے درخواستوں کے بوجھ تلے دبی امیگریشن عدالتیں سخت مشکل کا شکار ہو جائیں گی۔

امریکہ کے دونوں بڑی سیاسی جماعتوں ریپبلکن اور ڈیمو کریٹک پارٹی کے قانون ساز طویل عرصے سے امیگریشن عدالتوں کی تعداد میں اضافے کے حق میں بحث کرتے آ رہے ہیں۔ اسی دوران، امیگریشن ججوں نے انسانی حقوق کی کوئی درجن بھر تنظیموں کے ساتھ مل کر، کانگریس سے کہا ہے کہ امیگریشن عدالتوں کے نظام کے حوالے سے ایسی قانون سازی کی جائے جس پر کسی بھی انتظامیہ کا امیگریشن سے متعلق ایجنڈا اثر انداز نہ ہو سکے۔

اُدھر، خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ (ا ے پی) کے مطابق، ریاست ٹیکساس کے بچوں کی بہبود سے متعلق عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اُنہیں سان اینٹونیو کے ایک سٹیڈیم میں جہاں جنوبی سرحد عبور کر کے آنے والے 1600 نو بالغوں کو رکھا گیا ہے، ایسی تین رپورٹیں موصول ہوئی ہیں ، جن میں بچوں کا استحصال کرنے اور غفلت برتنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ریاست ٹیکساس کے عہدیداروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی حکومت کی طرف سے جلدی میں بنائے گئی سہولتوں پر الزامات کی تفتیش کر رہے ہیں۔

تاہم، سین اینٹونیو کے سٹیڈیم ، فری مین کولیسئیم، کا اکثر دورہ کرنے والی ایک کاؤنٹی عہدیدار ربیکا کلے فلورز کا، جو کہ ایک رضا کار بھی ہیں، کہنا ہے، کہ عائد کئے گئے الزامات کی نوعیت، اُن کے متعدد دوروں کے دوران مشاہدات سے مطابقت نہیں رکھتی۔
ریاست کے بچوں کی بہبود کے محکمے کے عہدیداروں نے یہ تفصیلات ظاہر نہیں کیں کہ کس نے الزمات عائد کئے ہیں، لیکن ٹیکساس کے ری پبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے گورنر گریگ ایبٹ کا کہنا ہے کہ اُن کی سمجھ کے مطابق، یہ الزامات کسی ایسے شخص کی جانب سے عائد کئے گئے ہیں جس نے سٹیڈیم کا دورہ کیا تھا۔ ان میں سے ایک شکایت میں جنسی تشدد کا الزام عائد کیا گیا ہے، تاہم اس کی مزید تفصیل نہیں بتائی گئی۔
گورنر ایبٹ نے اسی سٹیڈیم کے باہر بدھ کی شام فوری طور پر بلائی گئی ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دیگر الزامات میں عملے کی کم تعداد، بچوں کا کھانے سے احتراز اور کرونا وائرس کے شکار نوجوانوں کو الگ نہ رکھنے سے متعلق ہیں۔
گورنر کا کہنا تھا کہ اس سٹیڈیم کو بطور پناہ گزیں کیمپ فوری طور بند کر دینا چاہئیے اور بچوں کو کسی بڑی اور اور زیادہ عملے والے محفوظ مقامات پر منتقل کرنا چاہئیے۔

علاقے کی بیکسٹر کاؤنٹی کی کمشنر، ربیکا کلے فلورز کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کو روزانہ تین وقت کھانا اور دو سنیکس دیے جاتے ہیں، اور اگر کوئی کرونا وائرس کا شکار پایا جائے تو اسے بچوں سے دور ایک الگ مقام پر رکھا جاتا ہے۔

پریس کانفرنس کے بعد انہوں نے گورنر ایبٹ کے ساتھ سٹیڈیم کا دورہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ گورنر نے مختلف سوالات پوچھے جن میں کرونا وائرس کے جانچ سے متعلق سولات بھی تھے۔


ڈیموکریٹ جماعت سے تعلق رکھنے والی فلورینس کا کہنا تھا کہ کاش گورنر نے پریس کانفرنس سے پہلے، یہ دورہ کیا ہوتا، کیونکہ کانفرنس کے دوران انہوں نے بچوں کی بہبود کو سیاسی رنگ دیا ہے۔