قانون کے اسٹوڈنٹ پرچار طالب علموں کے قتل کا الزام

28 سالہ برائن کوہبرگر جس پر 30 دسمبر 2022 کو ایڈاہو یونیورسٹی کے چار طالب علموں کے قتل کا الزام ہے۔

کرمنل جسٹس کے شعبے میں ڈاکٹریٹ کا طالب علم جس پر نومبر میں یونیورسٹی آف ایڈاہو ،کے چار طالب علموں کو چاقو کے وار کر کے قتل کرنے کا الزام ہے ،5 جنوری کی صبح ایڈاہو کی عدالت میں قتل کے الزام میں پیش ہوا۔

28 سالہ برائن کوہبرگر کو گزشتہ ہفتے مشرقی پنسلوانیا کی منرو کاؤنٹی میں حراست میں لیا گیا تھا، جہاں وہ اپنے خاندان سے ملنے جا رہا تھا۔

منگل کو وہاں ایک عدالت میں مختصر پیشی پر، کوہبرگر نےتحویل میں دیے جانے کے خلاف قانونی لڑائی نہ کرنے پر اتفاق کیا، اور اسے بدھ کے روز فرسٹ ڈگری کے قتل اور چوری کے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے ایڈاہو لے جایا گیا۔

Your browser doesn’t support HTML5

سن 2022: امریکہ میں فائرنگ کے واقعات میں اضافہ ہوا

برائن، ایڈاہو میں واقع یونیورسٹی کیمپس سے ریاستی سرحد کے بالکل پار واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی میں کرمنل جسٹس کی پی ایچ ڈی کی ڈگری کے لیے کام کر رہے ہیں۔

اس جرم نے شمال مغربی ایڈاہو کے چھوٹے سے کالج ٹاؤن کو ششدر کر دیا تھا ، جہاں چار نوجوان جن کی عمریں20 سے21 سال تھیں، گھر میں 13 نومبر کی صبح مردہ پائے گئے۔

پولیس کے مطابق، سبھی کو چاقو کے متعدد زخم آئےتھے۔ قتل کے وقت گھرمیں رہنے والی دیگر دو خواتین کو کوئی نقصان نہیں پہنچا تھا، جو بظاہر اس حملے کے وقت سو رہی تھیں۔ پولیس نے بتایا ہے کہ قتل کے واقعات صبح 3 بجے سے صبح 4 بجے کے درمیان ہوئے۔

Your browser doesn’t support HTML5

امریکہ: 33 کروڑ آبادی والے ملک میں 40 کروڑ گنز

عہدہ داروں نے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ کوہبرگر چاروں ہلاکتوں کا ذمہ دار ہے۔ممکنہ وجوہات کے بارے میں ایک حلف نامے میں تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔

پنسلوانیا میں عہدہ داروں نے بتایا ہےکہ جمعہ کو پولیس نے اسے حراست میں لیتے وقت تین سرچ وارنٹ جاری کیے تھے۔اس وارنٹ نے تفتیش کاروں کو اس کے خاندان کے گھر کی تلاشی لینے، سفید ایلانٹرا کارکی تلاشی لینے اور کوہبرگر کے ڈی این اے کے نمونے اور تصاویر لینے کا اختیار دیاہے۔

SEE ALSO: سان فرانسسکو:پولیس کو مسلح روبوٹ استعمال کرنے کی اجازت مل گئی

ایڈاہو حکام نے پہلے کہا تھا کہ قتل کے مقام کے قریب ایک سفید ایلانٹرا کار کو دیکھا گیا تھا۔

میڈیا کی اطلاعات کے مطابق حملے میں استعمال ہونے والے ہتھیار پر موجود ڈی این اے نے ملزم کی تلاش میں مدد دی ہے۔

یہ اسٹوری رائٹرز کی اطلاعات پر مبنی ہے۔