امریکہ میں سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر باب مینینڈز نے پاکستان میں شہریوں بشمول دہری شہریت رکھنے والے افراد کی پکڑ دھکڑ پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اسے انتہائی تشویش ناک معاملہ قرار دیا ہے۔
سینٹر باب مینینڈز نے وائس آف امریکہ کی اردو سروس کو جاری ایک تحریری بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتِ حال بے حد تشویش ناک ہے اور حالیہ عرصے میں ہونے والی من مانی گرفتاریاں ناقابلِ برداشت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اپنے نظریات کا اظہار کرنے والے افراد کی من مانی گرفتاریاں ناقابلِ برداشت ہیں اور جمہوری اقدار سے مطابقت نہیں رکھتیں۔ تمام پاکستانیوں کے حقوق کا احترام کیا جانا چاہیے بشمول اُن لوگوں کے لیےقانونی طریقہ کار کا ، جو اس وقت حراست میں ہیں، اوران د یگرحقوق کا (احترام کیا جائے) جو پاکستان کے آئین نے ان کو دیے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے اطلاعات ہیں کہ کئی افراد کو باضابطہ الزامات کےبغیر حراست میں رکھا جارہا ہے جن میں سے کئی ایک دہری شہریت رکھنے والے پاکستانی امریکی ہیں، انہیں کم و بیش قانونی نمائندگی تک رسائی حاصل نہیں ہے۔
SEE ALSO: امریکی رکن کانگریس شیلا جیکسن کی پاکستان میں کسی سیاسی جماعت کی حمایت کے تاثر کی تردیدیاد رہے کہ سینیٹر باب مینینڈز نے مئی کے اوائل میں امریکی سینیٹ پر زور دیا تھا کہ وہ ایک ایسے قانون کو منظور کریں جو ملک سے باہر امریکیوں کی ناجائز اور غیر قانونی گرفتاری پر ان کی مدد کرنے کا متقاضی ہو۔
سینیٹر باب مینیڈز کے مطابق "یہ بات متنازع نہیں ہے اور نہ اس کو متنازع ہونا چاہیے۔ کم از کم یہ تو ہم ان خاندانوں کے لیے کر سکتے ہیں جن کو یہ سوچ کر نیند نہیں آتی کہ آیا ان کا بیٹا، بیٹی، بہن بھائی گھر واپس آئے گایا نہیں۔ اس کے علاوہ وہ سوچ بھی کیا سکتے ہیں۔ ایک اور بات (اگر ایسا قانون ہو تو) وہ مختلف کام کر سکتے ہیں۔ ایسا کام جو ان کے پیاروں کی قید میں حائل ڈیڈلاک ختم کر سکتا ہے۔"
حالیہ دنوں میں امریکی کانگریس سے تعلق رکھنے والے درجنوں ارکان نے انتظامیہ پر ایک خط کے ذریعے زور دیا ہے کہ وہ پاکستان کے اندر انسانی حقوق اور آزادی اظہار سے متعلق صورتِ حال کا نوٹس لے۔
Your browser doesn’t support HTML5
دوسری طرف پاکستان کے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے گزشتہ ہفتے وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کہا تھا کہ امریکہ کو سمجھنا چاہیے کہ جن لوگوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے وہ قومی تنصیبات پر حملے میں ملوث ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستانی ارکان پارلیمنٹ صدر بائیڈن کو خط لکھیں تو کیا وہ کیپٹل ہل پر حملے میں ملوث افراد کو معاف کر دیں گے؟