طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے بچنے کے لیے اپنے چہرے کو چھونے سے اجتناب کریں، کیونکہ جب آپ کسی ایسی چیز کو ہاتھ لگاتے ہیں جہاں وائرس موجود ہو، یا کسی ایسے شخص سے ہاتھ ملاتے ہیں، جس کے اندر وائرس آ چکا ہو تو وہ آپ کے ہاتھ میں منتقل ہو جاتا ہے۔ اور وہ کئی دن تک آپ کے ہاتھ پر موجود رہ سکتا ہے۔ اور وائرس سے متاثرہ جب آپ کے چہرے کو چھوتا ہے تو وائرس آپ کے اندر منقتل ہو جاتا ہے۔
جب ڈاکٹر یہ کہتے ہیں کہ اپنے ہاتھ چہرے کو نہ لگائیں، تو فوراً دل میں یہ خیال آتا ہے کہ یہ کونسا مشکل کام ہے۔ بس، اب چہرے کو ہاتھ لگانا بند۔ یہ جملہ کہنا جتنا آسان ہے، اس پر عمل کرنا اتنا ہی مشکل ہے، کیونکہ اپنے ہاتھ بار بار چہرے کو لگانا انسان کی فطرت میں شامل ہے۔ یہ کام ہم اتنے غیرشعوری طور پر کرتے رہتے ہیں کہ احساس تک نہیں ہوتا۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ چہرے کو چھونا اتنا فطری عمل ہے کہ جب ماں کے پیٹ میں بچے میں حرکت پیدا ہوتی ہے تو اس کا ہاتھ بار بار اپنے چہرے کی طرف جاتا ہے۔ ماہرین کا اندازہ ہے کہ ہم دن بھر میں کئی سو بار اپنے چہرے کو چھوتے ہیں۔
اس سلسلے میں، کئی سائنسی مطالعے کیے گئے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایک انسان اوسطاً ایک گھنٹے میں 15 سے 23 بار اپنا چہرہ چھوتا ہے جس میں تقریباً نصف بار وہ اپنی ناک کھجاتا ہے یا اسے صاف کرتا ہے۔ اور باقی نصف وہ آنکھوں کو مسلنے، کانوں کو رگڑنے اور مروڑنے، چہرے کے کسی حصے کو کجھانے یا مسلنے یا چھونے میں لگاتا ہے۔ تاہم، لوگوں کی موجودگی میں چہرے کو چھونے کے تواتر میں کمی ہو جاتی ہے۔ لیکن، ہاتھ پھر بھی نہیں رکتے اور وہ غیر ارادی طور پر دوسری چیزوں کو چھوتا رہتا ہے۔
چہرے کو چھونے کی عادت کیسے چھوڑی جائے
ایک سیدھا سادا طریقہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص بار بار اپنا چہرہ چھو رہا ہو تو اسے روک دیں۔ لیکن، مشاہدہ یہ بتاتا ہے کہ جب آپ کو اپنا چہرہ چھونے سے روکا جائے تو چہرے کے کسی حصے یا ناک پر کھجلی ہونے لگتی ہے اور آپ کے لیے اپنا ہاتھ روکنا ممکن نہیں رہتا۔ اسی لیے، طبی ماہرین یہ مشورہ دیتے ہیں کہ آپ دن میں کئی کئی بار اپنے ہاتھ صابن سے کم ازکم 20 سیکنڈ تک خوب اچھی طرح دھوئیں، خاص طور پر اس وقت جب آپ کو کوئی ایسی چیز چھونی پڑے جس کے بارے میں یہ علم نہ ہو کہ اسے پہلے کسی نے چھوا تھا یا نہیں۔
روکنا اور منع کرنا بے فائدہ ہے
نفسیاتی ماہرین کہتے ہیں کہ کسی سے یہ کہنا کہ وہ اپنے چہرے کو نہ چھوئے، کارگر نہیں ہے۔ بلکہ اگر آپ کسی کو بار بار روکتے ٹوکتے اور یاد دلاتے رہیں گے تو اسے غصہ آنا شروع ہو جائے گا۔ یہ عادت چھڑانے کے لیے کچھ اور طریقوں پر عمل کرنے سے بہتر نتائج نکل سکتے ہیں۔ ان میں سے چند طریقے یہ ہیں۔
چہرہ چھونے کی گنتی کریں
آپ کچھ وقت طے کریں۔ مثلاً آدھا گھنٹہ یا پندرہ منٹ یا کچھ اور۔ اپنے سمارٹ فون کی سٹاپ واچ آن کر کے آپ یہ گنیں کہ اس مقررہ وقت میں کتنی بار آپ اپنا ہاتھ چہرے پر لے جاتے ہیں۔ نفسیات کے ماہرین کہتے ہیں کہ پہلی بار یہ گنتی زیادہ ہو گی۔ جب آپ دوسری بار یہ عمل دوہرائیں گے تو اس میں کمی آئے گی۔ تیسری بار تعداد مزید کم ہو جائے گی۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سادہ عمل سے چہرہ چھونے کی عادت میں 60 سے 70 فی صد تک کمی لائی جا سکتی ہے۔
متبادل تلاش کریں
کسی عادت سے چھٹکارہ پانے کا ایک اور طریقہ یہ ہے کہ آپ اس کا متبادل ڈھونڈیں۔ مثال کے طور پر جب چہرہ چھونے کو دل چاہے تو آپ اپنی قمیض کا کالر ٹھیک کرنے لگ جائیں۔ اگر چہرے کے کسی حصے پر کھجلی محسوس ہو رہی ہو تو آپ اپنے بازو کا کوئی حصہ کھجانا شروع کر دیں۔ بظاہر یہ بات عجیب سی لگتی ہے کہ کھجلی چہرے پر ہو تو بازو کیوں کجھایا جائے۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ کھجلی تو چہرے پر بھی نہیں ہو رہی ہوتی، اصل میں آپ کو عادتاً کھجلی کا احساس ہوتا ہے تاکہ آپ ہاتھ چہرے کو لگا سکیں۔
خود کو مصروف رکھیں
چہرے کو بار بار چھونا ایک فطری عمل ہے جس سے رک جانا بہت مشکل ہے۔
نفسیاتی ماہرین کہتے ہیں کہ اس عادت سے نجات کے لیے اپنے ہاتھوں کو مصروف رکھیں۔ آپ اپنے ہاتھ میں قلم، یا سمارٹ فون، یا ٹیبلٹ یا کوئی اور چیز لے کر اسے مصروف کر دیں۔ مثلاً اگر ہاتھ میں قلم یا پنسل ہے تو کچھ لکھنا یا لکیریں کھینچنا شروع کر دیں۔ اگر فون یا ٹیبلٹ وغیرہ ہو تو آپ خود کو اس پر مصروف کر سکتے ہیں۔ ہاتھ جتنی دیر مصروف رہیں گے، آپ کا دھیان چہرہ چھونے کی جانب نہیں جائے گا۔ لیکن یہ خیال رہے کہ اس دوران آپ کے ہاتھوں پر موجود جراثیم اور وائرس وغیرہ اس چیز پر منتقل ہو سکتے ہیں۔ اس لیے انہیں ڈس انفکٹ کرنا نہ بھولیں۔
ذہنی دباؤ سے بچیں
کئی مطالعاتی جائزوں سے پتا چلا ہے کہ جب انسان ذہنی دباؤ میں ہوتا ہے تو غیر ارادی طور پر چہرہ چھونے کا عمل کئی گنا بڑھ جاتا ہے۔ آپ نے بھی محسوس کیا ہو گا کہ جب آپ پریشان یا دباؤ میں ہوتے ہیں تو ہاتھ باربار چہرے کی طرف جاتا ہے۔ کبھی آپ ناک کھجانے لگتے ہیں، کبھی کانوں میں خارش ہونے لگتی ہے، کبھی بلامٖقصد آنکھیں مسلنا شروع کر دیتے ہیں، اور کبھی بالوں میں انگلیاں پھیرنے لگتے ہیں۔
نفسیاتی ماہرین کہتے ہیں کہ یہ عمل ذہنی دباؤ یا پریشانی کا ایک لاشعوری ردعمل ہے اور ایسا کرتے ہوئے انسان دباؤ سے چھٹکارے کے لیے اپنی توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے۔ چہرے کو اپنے ہاتھوں سے بار بار چھونے کے عمل سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ ایسی صورت حال سے دور رہنے کی کوشش کریں جو آپ کو پریشانی یا ذہنی دباؤ میں ڈالنے کا باعث بن سکتی ہو۔