افغانستان سے اب تک کتنے ہزار لوگوں کا انخلا ہو چکا ہے؟

صدر بائیڈن کے مطابق اب تک 70 ہزار 700 افراد کو خصوصی طیاروں کے ذریعے کابل سے نکالا گیا ہے جن میں امریکی شہری، افغان باشندے اور اتحادی شامل ہیں۔

طالبان کے کابل پر 15 اگست کو قبضے کے بعد غیر ملکی افراد اور افغان شہریوں کے انخلا کا شروع ہونے والا عمل بدستور جاری ہے۔

کابل کے حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے اب بھی ہزاروں افغان شہری ملک چھوڑنے کے لیے اندر اور باہر جمع ہیں۔ روزانہ درجنوں پروازیں انہیں وہاں سے مختلف ممالک منتقل کر رہی ہیں۔

مبصرین خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ افغانستان کے کم و بیش تین لاکھ شہریوں کی زندگیوں کو خطرہ ہے اور وہ ملک چھوڑنا چاہتے ہیں۔

پندرہ اگست سے اب تک ایک لاکھ سے زائد افراد کابل چھوڑ چکے ہیں جن میں سب سے زیادہ تعداد امریکی شہریوں اور ان افغان باشندوں کی ہے جنہوں نے جنگ کے دوران امریکہ اور دیگر ملکوں کی مدد کی تھی۔

امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے منگل کو قوم سے خطاب کے دوران تصدیق کی ہے کہ افغانستان سے انخلا کا عمل تیزی سے جاری ہے اور اب تک 70 ہزار 700 افراد کو خصوصی طیاروں کے ذریعے کابل سے نکالا گیا ہے جن میں امریکی شہری، افغان باشندے اور اتحادی شامل ہیں۔

انخلا کے عمل میں تیزی پر زور دیتے ہوئے صدر بائیڈن نے بتایا کہ گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران ہی 12 ہزار افراد کو کابل سے نکالا گیا ہے۔

امریکی فوج کے لگ بھگ چھ ہزار اہلکار کابل ایئرپورٹ پر موجود ہیں اور انخلا کا عمل ملٹری طیاروں کے ذریعے جاری ہے۔

کابل سے انخلا کرنے والے مغربی ملکوں کی اس فہرست میں منگل تک کے اعداد و شمار شامل ہیں۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق متحدہ عرب امارات نے 20 ہزار 500 شہریوں کو کابل سے نکالا ہے جب کہ قطری حکومت لگ بھگ سات ہزار شہریوں کا انخلا مکمل کر چکی ہے۔

یورپی ملکوں میں اب تک سب سے زیادہ برطانیہ نے اپنے شہریوں اور اتحادیوں کا کابل سے انخلا کیا ہے جس کے بعد جرمنی، اٹلی، فرانس اور کینیڈا کے شہریوں کا نمبر آتا ہے۔

برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن نے دنیا کی سات بڑی معاشی طاقتوں کی تنظیم جی سیون کے منگل کو ہونے والے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ اب تک تقریباً 57 پروازوں کے ذریعے نو ہزار افراد کو کابل سے نکالا گیا ہے۔

برطانوی وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ افغانستان سے اب بھی ہزاروں افراد انخلا چاہتے ہیں لیکن کابل ایئرپورٹ پر سیکیورٹی صورتِ حال خراب ہے جو فوج کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔

ترکی، ڈنمارک، پولینڈ، اسپین بیلجئم، سوئیڈن، نیدرلینڈ، ہنگری، چیک ری پبلک، فلپائن اور فن لینڈ نے بھی اپنے شہریوں کو افغانستان سے نکالا ہے لیکن ان کی تعداد سیکڑوں میں ہے۔

پاکستان اور بھارت نے بھی خصوصی پروازوں کے ذریعے کابل ایئرپورٹ سے اپنے سیکڑوں شہریوں کا انخلا کیا ہے۔