ویب ڈیسک — اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں مجموعی طور پر 33 اسرائیلی یرغمالوں کو حوالے کرنا ہے جب کہ ان یرغمالوں کے بدلے اسرائیل نے بھی تقریباً دو ہزار قید اور نظر بند فلسطینیوں کو آزاد کرنا ہے۔
ان 33 اسرائیلیوں میں آٹھ کی لاشیں دی جائیں گی۔ حماس نے معاہدے کے پہلے مرحلے میں اب تک 25 زندہ اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کیا ہے جب کہ چار لاشیں حوالے کی ہیں۔ اس کے علاوہ حماس نے یرغمال بنائے گئے پانچ تھائی باشندوں کو الگ سے رہا کیا ہے۔
حماس کی جانب سے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر دہشت گرد حملے میں یرغمال اور پھر آزاد کیے گئے افراد کی تفصیل کچھ اس طرح ہے۔
مجموعی یرغمالوں کی تعداد: 251
تبادلوں اور دیگر معاہدوں کے تحت آزاد ہونے والے یرغمال: 141
یرغمال جو اب بھی حماس کی قید میں ہیں: 62
حماس کی قید میں موجود اسرائیلی فوجی: 13
اسرائیلی فوج کو غزہ سے ملنے والی یرغمالوں کی لاشیں: 40
زندہ بازیاب کرائے گئے یرغمال: 8
حماس کی قید میں موجود غیر ملکی: 5
سات اکتوبر 2023 کے حملے سے قبل یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی: 2
حماس کی قید میں اس وقت پانچ غیر ملکیوں میں تین تھائی، ایک نیپالی اور ایک تنزانیہ کے شہری ہیں۔ ان پانچ میں سے دو کے بارے میں امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ زندہ ہیں اور ان کا تعلق تھائی لینڈ اور نیپال سے ہے۔
وہ یرغمال جنہیں اسرائیل ہلاک قرار دے چکا ہے
حماس کی قید میں اس وقت 62 یرغمال میں سے 35 ایسے ہیں جنہیں اسرائیل مردہ قرار دے چکا ہے۔
اسی طرح 13 یرغمال فوجیوں میں سے سات کے بارے میں اسرائیل کو شبہ ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان غزہ میں 15 ماہ کی لڑائی کے بعد امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی میں گزشتہ ماہ جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا جس کے بعد 19 جنوری سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے کا آغاز ہوا تھا جو یکم مارچ کو مکمل ہو گا۔
اس معاہدے کے تحت ہفتے کو حماس نے چھ اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کیا تھا جس کے بدلے سینکڑوں فلسطینی قیدیوں کی رہائی ہونی تھی۔ لیکن اسرائیل نے ہفتے کو ہونے والی قیدیوں کی رہائی مؤخر کردی تھی۔
اسرائیلی وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ جب تک مزید یرغمالوں کی رہائی کی یقین دہانی اور غزہ میں "تضحیک آمیز تقاریب منعقد کیے بغیر" ان کی حوالگی نہیں ہوتی اس وقت تک فلسطینی قیدیوں کی رہائی مؤخر رہے گی۔
اسرائیل کے اس اعلان کے بعد جنگ بندی کے مستقبل پر مزید شبہات پیدا ہوگئے ہیں۔
غزہ جنگ کا آغاز سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ہوا تھا۔ امریکہ اور بعض یورپی ممالک حماس کو دہشت گرد قرار دیتے ہیں۔
اس جنگ کے دوران حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 48 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ تاہم اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ہلاک ہونے والوں میں 17 ہزار عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔
اس رپورٹ میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔