جوہری سمجھوتا: مجوزہ قرارداد، ستمبر میں ووٹنگ متوقع

فائل

ایوان نمائندگان میں امور خارجہ کمیٹی کے سربراہ، ایڈ روئس نے ہی نامنظوری کی قرارداد پیش کی ہے۔ بقول اُن کے، ’سمجھوتے کے نتیجے میں ایک دہشت گرد ریاست کو حد سے زیادہ اور بہت ہی تیزی سے دیا گیا۔۔جس بنا پر دنیا غیرمحفوظ، خطرناک اور غیر مستحکم ہوگئی ہے‘

ریپبلیکن پارٹی کی اکثریت والے ایوان نمائندگان میں عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان طے پانے والے جوہری سمجھوتے کو نامنظور کرنے سے متعلق مجوزہ قرارداد پر ستمبر میں ووٹنگ ہوگی، جب قانون ساز واشنگٹن واپس پہنچیں گے۔ یہ بات منگل کو پارٹی کے رہنماؤں نے بتائی ہے۔

ایڈ روئس ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ ایوان نمائندگان میں امور خارجہ کمیٹی کے سربراہ ہیں۔ اُنھوں نے ہی نامنظوری کی قرارداد پیش کی ہے۔ بقول اُن کے، ’سمجھوتے کے نتیجے میں ایک دہشت گرد ریاست کو حد سے زیادہ اور بہت ہی تیزی سے دیا گیا۔۔جس بنا پر دنیا غیرمحفوظ، خطرناک اور غیر مستحکم‘ ہو گئی ہے۔

’ایران نیوکلیئر رویو ایکٹ‘ کے تحت، جس پر مئی میں دستخط کرکے صدر براک اوباما نے قانون کادرجہ دیا تھا، ریپبلیکن پارٹی کی قیادت والی کانگریس کے پاس 17 ستمبر تک کا وقت ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین 14 مئی کو ہونے والے جوہری سمجھوتے کی منظوری دے یا اُسے مسترد کرے۔

نامنظور کرنے والی قرارداد سے سمجھوتا بری طرح متاثر ہوگا، جس سے زیادہ تر امریکی تعزیرات کو عارضی طور پر ہٹانے کی اوباما کا اختیار ختم ہوجائے گا، اور اوباما نے وعدہ کر رکھا ہے کہ کانگریس سے ایس کوئی قرارداد منظور ہوتی ہے تو وہ اُس پر ویٹو کردیں گے۔

امریکی سینیٹ میں ریپبلیکنز کے چوٹی کے رہنما، مِچ میکونیل نے کہا ہے کہ سینیٹ بھی جوہری سمجھوتے کو مسترد کرنے کی قرارداد منظور کر سکتی ہے۔

تاہم، منگل کو ڈیموکریٹ پارٹی کے ارکان کی سطح پر اوباما کے سفارتی ’اِنی شئیٹو‘ کو خاصی پذیرائی ملی، جس سے یہ امکانات ہو چلا ہے کہ اوباما کے ویٹو کے بعد یہ سمجھوتا برقرار رہ سکتا ہے۔