ہانگ کانگ میں پُر تشدد مظاہرے، پولیس کی مظاہرین پر فائرنگ
ہانگ کانگ میں گزشتہ چھ ماہ سے جمہوریت کے حق میں مظاہرے جاری ہیں۔ یہ احتجاج اس وقت شروع ہوا تھا جب رواں سال فروری میں ہانگ کانگ کی پارلیمان میں ایک بل پیش کیا گیا تھا جس کے تحت قیدیوں کو چین منتقل کیا جا سکتا تھا۔
مذکورہ بل کے خلاف ہانگ کانگ میں شدید ردعمل آیا اور رواں سال مارچ میں اس بل کے خلاف ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے تھے۔ جس کے بعد سے اب تک وقفے وقفے سے مظاہروں کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
اتوار اور پیر کو ہونے والے مظاہروں کے دوران مشتعل افراد نے کئی عمارتوں میں توڑ پھوڑ کی اور پولیس پر پتھر برسائے جب کہ پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے۔
پولیس کی جانب سے مظاہرین پر آنسو گیس کے شیل اس وقت فائر کیے گئے جب دفاتر میں کھانے کا وقفہ تھا اور کئی ملازمین کھانے کے لیے دفاتر سے باہر نکلے تھے۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے دوران کئی راہ گیر بھاگتے دکھائی دیے جب کہ کچھ نے قریبی شاپنگ مالز میں پناہ لی۔
پولیس کی جانب سے فائر کی گئی آنسو گیس کے اثرات سے بچنے کے لیے ایک خاتون اپنا منہ ڈھانپ کر گزر رہی ہے۔
آنسو گیس سے بچنے کے لیے ایک شخص نے ماسک پہنا ہوئے ہے جب کہ ساتھ ہی ایک خاتون روتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر مرچوں کا اسپرے بھی کیا۔ زیرِ نظر تصویر میں ایک شخص مرچوں کے اسپرے سے بچنے کی کوشش میں خود کو بیگ کے پیچھے چھپا رہا ہے۔
اتوار کو ہونے والے مظاہرے میں ایک پولیس اہلکار مظاہرین پر بندوق تانے کھڑا ہے۔
مظاہروں میں شریک ایک شخص سڑک پر نعرے لکھ رہا ہے جب کہ عمارت کا شیشہ ٹوٹا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔
آنسو گیس سے متاثر ہونے والے ایک شخص کو طبی امداد دی جا رہی ہے۔
مظاہرے میں شریک ایک شخص اشتعال میں آکر عمارت پر پتھراؤ کر رہا ہے۔
کچھ احتجاجی مظاہرین ایک رکاوٹ کے پیچھے چھپ کر دوسری جانب موجود پولیس پر پتھر برسا رہے ہیں۔
مظاہرین نے چینی بینک کی عمارت کے قریب آگ لگائی ہوئی ہے جب کہ ایک شخص بینک کی دیوار پر کوئی نعرہ لکھنے میں مصروف ہے۔
مظاہروں میں شامل ایک شخص پولیس اہلکاروں کو للکار رہا ہے۔