امریکہ اور اسرائیل کا ایک اعلیٰ سطحی وفد متحدہ عرب امارات میں موجود ہے جہاں وہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارت کے درمیان تعلقات قائم کرنے کے تاریخی معاہدے پر عمل درآمد کو حتمی شکل دینے کے لیے بات چیت کرے گا۔ وفد نے فلسطینوں سے کہا ہے کہ یہ ان کے لیے امن پر گفت و شنید کا وقت ہے۔
اسرائیل کا ایک کمرشل طیارہ وفد کے ارکان کو لے کر پیر کو تل ابیب سے متحدہ عرب امارات پہنچا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے سینئر ایڈوائز جیرڈ کشنر نے متحدہ عرب امارت پہنچنے پر یہ بھی کہا ہے کہ امریکہ عرب دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کے اسرائیل کے ساتھ رابطوں میں پیش رفت کے ساتھ اسرائیل کی فوجی مدد جاری رکھے گا۔
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر جیرڈ کشنر، قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن، مشرقِ وسطیٰ کے سفیر ایوی برکووٹز اور ایران کے لیے سفیر برین ہوک امریکی وفد میں شامل ہیں۔
عرب دنیا کے اس اہم ترین ملک اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے سلسلے میں یہ گزشتہ 20 سال سے زیادہ عرصے کے دوران پہلا ایسا معاہدہ ہے جس پر 13 اگست کو دستخط ہوئے تھے۔ جس کی زیادہ تر وجہ ایران کا خوف ہے۔
اسرائیل کی جانب سے وفد کی قیادت قومی سلامتی کے مشیر میرن بین شببت کر رہے ہیں جو مختلف وزارتوں کے سربراہ بھی ہیں۔
اسرائیل کی وزارتِ خزانہ کے ترجمان نے ابوظہبی میں پہنچنے کے بعد 'العربیہ' ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دو روزہ دورے کے دوران اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان معیشت، سائنس، تجارت اور ثقافتی تعاون پر بات چیت ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان براہِ راست پروازیں شروع کرنا بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔
SEE ALSO: عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کا معاہدہیاد رہے کہ رواں ماہ امریکہ کی ثالثی سے دونوں ملکوں نے سفارتی تعلقات قائم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ متحدہ عرب امارات، مصر اور اردن کے بعد تیسرا عرب ملک ہے جس نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کیے ہیں۔
خبررساں ادارے رائٹرز کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات پہنچنے والے امریکی وفد میں شامل جیرڈ کشنر نے فلسطینیوں پر زور دیا ہے کہ انہیں 'ماضی میں قید' نہیں رہنا چاہیے۔
متحدہ عرب امارات روانگی کے لیے طیارے میں سوار ہونے سے قبل جیرڈ کشنر نے کہا کہ ہمیں توقع ہے کہ اس سے مشرق وسطی اور دوسروں کے لیے ایک زیادہ تاریخی سفر کا آغاز ہو گا۔