حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے پانچ ماہ بعد تدفین کی تیاریاں

  • حسن نصر اللہ 27 ستمبر کو اسرائیل کے فضائی حملے میں ہلاک ہوئے تھے۔
  • جنازہ جنوبی لبنان کے سب سے بڑے اسپورٹس ارینا 'کمیل شمعون' میں ہو گا۔
  • تدفین میں ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی بھی شریک ہوں گے: ایرانی عہدے دار

ویب ڈیسک -- لبنان کی عسکری تنظیم حزب اللہ اپنے سابق سربراہ حسن نصر اللہ کی تدفین اتوار کو کرے گی۔ حسن نصر اللہ لگ بھگ پانچ ماہ قبل ایک اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق حسن نصر اللہ کی تدفین ایک بڑے اجتماع کی صورت میں ہوگی جس کا مقصد حزب اللہ کی سیاسی قوت کو ظاہر کرنا ہے۔ خاص طور پر ایک ایسے موقع پر جب گزشتہ برس اسرائیل کے ساتھ جنگ میں تنظیم کو بڑا نقصان پہنچا تھا۔

حسن نصر اللہ 27 ستمبر 2024 کو اُس وقت ایک اسرائیلی فضائی حملے میں مارے گئے تھے جب وہ بیروت کے جنوبی مضافات میں ایک بنکر میں کمانڈروں سے ملاقات کر رہے تھے۔

حسن نصر اللہ کی ہلاکت کے بعد انہیں عارضی طور پر ان کے بیٹے ہادی کے برابر میں دفنا دیا گیا تھا۔ ہادی 1997 میں ہلاک ہوئے تھے۔

جنازے کی تقریب لبنان کے سب سے بڑے اسپورٹس ارینا 'کمیل شمعون' اسپورٹس سٹی اسٹیڈیم میں منعقد کی جائے گی۔ یہ اسٹیڈیم حزب اللہ کے زیرِ کنٹرول جنوبی بیروت کے مضافات میں واقع ہے۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق جنازے کے لیے حزب اللہ نے سخت سیکیورٹی انتظامات کرنے کا اعلان کیا ہے اور سیکیورٹی فورسز سے کہا ہے کہ وہ ہجوم کو منظم کرنے میں مدد کریں۔

رپورٹ کے مطابق جنازے میں بڑی تعداد میں ملک اور بیرونِ ملک سے حسن نصر اللہ کے حامیوں کی شرکت متوقع ہے۔

امریکی سفارت خانے نے اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ جنازے کے مقام پر جانے سے گریز کریں۔

حزب اللہ کی جانب سے لبنان کے صدر سمیت مختلف سینئر حکام کو جنازے میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ اس تقریب میں حزب اللہ کے موجودہ سربراہ نعیم قاسم بھی خطاب کریں گے۔

جنازے کے بعد قریب ہی ایک مخصوص مقام پر حسن نصر اللہ کی تدفین کی جائے گی۔

حسن نصر اللہ کی تدفین کی مناسبت سے سول ایوی ایشن اتھارٹی کا کہنا ہے کہ بیروت ایئرپورٹ پر دوپہر سے سہ پہر چار بجے تک پروازیں معطل رہیں گی۔

حسن نصر اللہ کی موت ایران کے لیے بھی ایک بڑا دھچکا تھی کیوں کہ ایران کی پاسدارانِ انقلاب نے 1982 میں حزب اللہ کی بنیاد رکھی تھی۔

ایران کے ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ تدفین میں ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی بھی شریک ہوں گے۔ اس کے علاوہ کئی عراقی شیعہ ملیشیاز کے رہنماؤں کی شرکت کا بھی امکان ہے۔

عراق کی وزارتِ ٹرانسپورٹیشن کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ عراقی ایئرویز نے جنازے کے لیے جانے والے عراقیوں کی تعداد میں اضافے کو دیکھتے ہوئے بیروت کے لیے پروازیں بڑھا دی ہیں۔

حسن نصر اللہ تدفین کے بعد پیر کو ہاشم صفی الدین کی بھی تدفین بیروت کے جنوب میں کی جائے گی۔ ہاشم صفی الدین حسن نصر اللہ کی موت کے بعد ایک ہفتے کے لیے حزب اللہ کے سربراہ رہے تھے۔ بعد ازاں وہ بھی اسرائیلی حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔

اسرائیل نے حزب اللہ کے ساتھ جنگ کے دوران اس کے ہزاروں جنگجوؤں کو ہلاک کیا اور بیروت کے جنوبی مضافات اور لبنان کے حزب اللہ کے زیرِ اثر علاقوں میں بمباری کی۔

حسن نصر اللہ کے حامی انہیں ہیرو قرار دیتے ہیں جب کہ مخالفین کے نزدیک وہ ایک دہشت گرد تنظیم کے سربراہ اور مشرقِ وسطیٰ میں اثر و رسوخ کے لیے ایرانی حکومت کی پراکسی تھے۔

واضح رہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان گزشتہ سال نومبر کے آخر میں جنگ بندی معاہدہ ہوا تھا۔ اس معاہدے کے نتیجے میں فریقین کے درمیان 2023 میں غزہ جنگ کے ساتھ شروع ہونے والا تنازع ختم ہوا تھا۔

اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ہونے والا جنگ بندی معاہدے کے تحت 18 فروری تک جنوبی لبنان سے انخلا کرنا تھا۔ اگرچہ اسرائیل کی فوج بڑی تعداد میں جنوبی لبنان سے نکل چکی ہے۔ لیکن منگل کو ایک بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا تھا وہ جنوبی لبنان میں پانچ اہم مقامات پر اپنی موجودگی برقرار رکھے گی ۔

اس رپورٹ کے لیے معلومات رائٹرز/اے ایف پی سے لی گئی ہیں۔