|
ہر سال نومبر کی چوتھی جمعرات کو امریکہ بھر میں 'تھینکس گیونگ' یا یوم تشکر کا قومی تہوار منایا جاتا ہے جس کے اگلے روز بلیک فرائیڈے ہوتا ہے۔ یہ دن امریکہ میں خریداریوں کے حوالے سے سال کا سب سے بڑا دن سمجھا جاتا ہے۔
نیشنل ریٹیل فیڈریشن اور کنزیومر ریسرچ فرم پراسپر انسائٹس اینڈ اینالیٹکس کے تخمینے کے مطابق اس سال فرائیڈے پر 13 کروڑ سے زیادہ امریکی اسٹوروں میں جا کر یا آن لائن خریداری کریں گے۔
بلیک فرائیڈے کی آمد سے کئی ہفتے قبل ہی کاروباری ادارے سیل اور قیمتوں میں کمی کے پرکشش اشتہارات شروع کر دیتے ہیں جو صارفن پر ای میلز، فلائرز، اور ذرائع ابلاغ کے ذریعے پہنچنے لگتے ہیں۔
اکثر امریکی سال کی اہم خریداریوں، خاص طور پر الیکٹرانکس کے مہنگے آلات کے لیے بلیک فرائیڈے کا انتظار کرتے ہیں، کیونکہ اس روز یہ مصنوعات ارزاں داموں مل جاتی ہیں۔
بلیک فرائیڈے کو تعطیلات کے سیزن کی خریداریوں کا نقطہ آغاز سمجھا جاتا ہے اور پھر یہ سلسلہ کرسمس اور سال نو تک چلتا رہتا ہے۔
بلیک فرائیڈے کی شروعات کیسے ہوئی اور اس روز بڑے پیمانے پر سیل اور خریداروں کا رواج کیسے پڑا، یہ تاریخ بھی بڑی دلچسپ ہے۔
بلیک فرائیڈے کی اصطلاح صدیوں پرانی ہے، لیکن شروع میں اس کا تعلق سیل اور خریداریوں سے نہیں تھا۔
بلیک فرائیڈے کے لفظ کا اولین استعمال 24 ستمبر 1869 کو ملتا ہے۔ اس روز جمعہ تھا اور امریکہ میں سونے کی مارکیٹ کریش کر گئی تھی جس سے بڑے پیمانے پر نقصان ہوا تھا۔ اس دن کو کاروباری افراد نے بلیک فرائیڈے کا نام دیا تھا۔
اس کے بعد ہمیں تاریخ میں بلیک فرائیڈ ڈے کی بازگشت 20 ویں صدی کے وسط میں فلاڈلفیا میں سنائی دیتی ہے۔ ان دنوں وہاں جمعے کو فٹ بال کا ایک اہم مقابلہ ہوتا تھا جیسے لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد دیکھنے کے لیے آتی تھی۔ ان دنوں یہ اصطلاح بس ڈرائیور اور ٹیکسی ڈرائیور استعمال کرتے تھے اور جس کا مطلب کام کی زیادتی اور درد سر تھا۔
بلیک فرائیڈے کا تیسرا استعمال ہمیں 1951 میں نظر آتا ہے۔ یونیورسٹی آف میری لینڈ کے اسکول آف بزنس کے پروفیسر جی ژانگ کہتے ہیں کہ بلیک فرائیڈے کا ذکر 1951 میں نیویارک کے کاروبار سے متعلق ایک اشاعت میں ملتا ہے، جس میں بتایا گیا تھا کہ تھینکس گوونگ کے اگلے روز جمعے کو اکثر کارکن اور ملازم کام پر آنے کی بجائے بیماری کا بہانہ کر کے چھٹی کر لیتے ہیں تاکہ وہ ہفتہ اور اتوار ملا کر لمبی چھٹی کا لطف اٹھا سکیں۔ اس لیے 'تھینکس گیونگ' کے بعد کا جمعہ کاروباروں کے لیے بلیک فرائیڈے ہوتا ہے۔
بلیک فرائیڈے کو نیا مفہوم 1980 کے عشرے میں اس وقت ملا جب کاروبار کرنے والوں نے یہ کہنا شروع کیا کہ اس جمعے کو ان کے کھاتوں میں اندراج سرخ کی بجائے کالے رنگ کے قلم سے ہوتا ہے۔ کاروباری اصطلاح میں کاروباری کھاتوں میں نقصان کا اندراج سرخ قلم سے جب کہ منافع کے ہندسے کالے روشنائی سے لکھے جاتے ہیں۔
حالیہ عشروں میں بلیک فرائیڈے سے مراد دکانوں کے اندر خریداروں کے بڑے بڑے ہجوم اور دکان سے باہر اپنی باری کے منتظر لوگوں کی لمبی لمبی قطاریں ہیں۔
کرونا کے پھیلاؤ نے ایک اور طرز کی خریداری کو رواج دیا۔ اس سے قبل بلیک فرائیڈے کی خریداری کے لیے لوگ دکان کھلنے سے گھنٹوں پہلے ہی باہر قطار بنا کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔ بعض اوقات تو انہیں سخت سردی اور بارش میں بھی انتظار کرنا پڑتا تھا اور ایسے اسٹوروں کے باہر جن میں خریداروں کوئی پسندیدہ چیز کم قیمت پر ملنے والی ہو، وہاں کئی دن پہلے ہی قطار لگ جاتی تھی۔
کرونا نے کاروباروں اور خریداروں کو آن لائن خریداریوں کی طرف متوجہ کیا۔ اب ہر آنے والے برس میں بلیک فرائیڈے کی خریداریوں میں آن لائن شاپنگ کا حصہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔
کامرس ڈیپارٹمنٹ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سن 2003 کی چوتھی سہ ماہی کی خریداریوں میں آن لائن شاپنگ کا حصہ 1.7 فی صد تھا، جب کہ گزشتہ سال یہ بڑھ کر 17.1 فی صد کو پہنچ گیا تھا۔ یاد رہے کہ سال کی چوتھی سہ ماہی میں زیادہ تر خریداریوں کا تعلق بلیک فرائیڈے سے ہوتا ہے۔
آن لائن شاپنگ کے بڑھتے ہوئے رجحان کے پیش نظر اب کاروباری اداروں نے انٹرنیٹ پر شاپنگ کا ایک الگ دن مقرر کر دیا ہے جسے ’سائبر منڈے‘ یعنی انٹرنیٹ پر خریداریوں کا پیر کا دن کہا جاتا ہے۔
اب بلیک فرائیڈے صرف جمعے تک ہی محدود نہیں رہا۔ اکثر کاروباری ادارے ہفتہ بھر سیل جاری رکھتے ہیں اور اسے اب انہوں نے بلیک فرائیڈے ویک کہنا شروع کر دیا ہے۔
بوسٹن یونیورسٹی کے اسکول آف بزنس کے پروفیسر زیگورسکی کا کہنا ہے کہ آن لائن شاپنگ کا اب یہ فائدہ ہوا ہے کہ آپ کو آدھی رات سے دکانوں کے سامنے لائن بنا کر کھڑا ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ اپنی خریداری انٹرنیٹ پر آرڈر کر سکتے ہیں۔ انہوں نے بیورو آف اسٹیسٹکٹس کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلیک فرائیڈے پر خریداریوں میں اضافے کا ایک سبب الیکٹرانکس کی قیمتوں میں نمایاں کمی ہے۔ مثال کے طور پر 2014 کے مقابلے میں آج ٹیلی وژن کی قیمتیں 75 فی صد تک کم ہو چکی ہیں۔
گزشتہ سال امریکی صارفین نے بلیک فرائیڈ کے سلسلے میں سائبر منڈے کی خریداریوں پر ساڑھے 12 ارب ڈالر صرف کیے تھے۔
(اس آرٹیکل کے لیے کچھ معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)