خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث پانچ افراد ہلاک اور درجنوں گھروں کو نقصان پہنچا ہے جب کہ سوات میں آمد و رفت کا نظام درہم برہم ہو کر رہ گیا ہے۔
خیبرپختونخوا سے ہمارے نامہ نگار شمیم شاہد کے مطابق صوبے کے مختلف علاقوں بالخصوص وادیٔ سوات اور ملحقہ شانگلہ ضلع میں شدید بارشوں نے تباہی مچا دی ہے۔
سوات کے بالائی علاقوں میں شدید بارشوں کے نتیجے میں دریائے سوات میں طغیانی آنے سے کالام اور بحرین کے قصبوں میں درجنوں مکانات اور دیگر املاک دریا برد ہو گئے ہیں۔
بحرین میں سیلاب کی زد میں آنے والی ایک مسجد کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
شانگلہ میں بیشام کے مقام پر دریائے سندھ کے کنارے سڑکوں اور آبادی کو بھی نقصان پہنچا ہے۔ مقامی افراد نے بتایا ہے کہ دریائے سندھ اور دیگر برساتی نالوں میں طغیانی آنے سے کئی گاڑیاں بھی سیلابی رہلے میں بہہ گئی ہیں۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے 'پی ڈی ایم اے' کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران شدید بارش کے دوران مختلف واقعات میں پانچ اموات ہوئیں اور 20 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلوں کے باعث 46 گھروں کو جزوی جب کہ چار گھر مکمل تباہ ہو گئے ہیں۔
صوبے میں دریاؤں کے قریب رہنے والے افراد کو الرٹ رہنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
Karachi flooded - Tharparkar and Badin districts flooded Punjab flooded - esp Sargodha and Khushab districts And these pics are from Swat pic.twitter.com/wGxg3UhX75
— omar r quraishi (@omar_quraishi) September 2, 2020
پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے سوات میں چکدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 55085 کیوسک ہے۔ اسی طرح منڈا کے مقام پر 95300، خوازخیلہ میں 33000 اور دریائے پانچکوڑہ میں پانی کا بہاؤ 24263 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔
خیبرپختونخوا میں بارش کے دوران حادثات میں مرنے والوں میں چار کا تعلق ضلع مانسہرہ سے بتایا جاتا ہے جہاں ایک کچا مکان گرنے سے ایک ہی خاندان کے چار افراد ہلاک ہوئے۔
گزشتہ ایک ہفتے کے دوران خیبر پختونخوا میں بارشوں کے باعث مختلف حادثات و واقعات میں تقریباً 20 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے 15 کا تعلق وزیر اعلیٰ محمود خان کے آبائی ضلع سوات سے ہے۔
ضلع سوات کے علاقے مدین کے نواحی گاؤں شاہ گرام میں ایک ہفتے کے دوران اب تک 45 مکانات دریائے سوات میں طغیانی کے نتیجے میں دریا برد ہو چکے ہیں۔
خیبر پختونخوا میں بارشوں اور سیلاب کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال پر سیاسی رہنماؤں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی سے تعلق رکھنے والے رہنما میاں افتخار حسین نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ افسوس کا مقام ہے کہ مشکل کی اس گھڑی میں حکومت غائب ہے اور میڈیا خاموش ہے۔
شانگلہ،سوات ، چترال کےدیگر شمالی علاقوں میں تشویشناک صورتحال سیلاب نے تباہی مچا دی۔ لوگوں نے گھر خالی کرنا شروع کردیئے افسوس کا مقام ہے کہ مشکل کے اس گھڑی میں حکومت غائب،میڈیا خاموش ہے کم از کم سوشل میڈیا تو بھر پور آواز اٹھاۓ pic.twitter.com/NRHgDdJUE3
— Mian Iftikhar Husain (@MianIftikharHus) September 1, 2020
حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹویٹ میں بتایا گیا ہے کہ سوات میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
سوات میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں، ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے پانی میں پھنسے افراد کو باحفاظت دوسرے مقام پر منتقل کر دیا ہے،#KPKUpdates https://t.co/eGIJSpbyHm
— PTI KP (Official) (@PTIKPOfficial) September 2, 2020
محکمۂ موسمیات کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران مالم جبہ میں سب سے زیادہ 176 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جب کہ پٹن میں 101، ڈی آئی خان میں 78، کالام میں 76، دیربالا میں 52 اور لوئر میں 62 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24 گھنٹے کے دوران دیر، سوات، مالاکنڈ، بونیر، شانگلہ، کوہستان، ہری پور، مانسہرہ، ایبٹ آباد، پشاور، چارسدہ، صوابی، مردان، نوشہرہ، اورکزئی، ہنگو، کوہاٹ، بنوں، وزیرستان، ڈی آئی خان اور کرم میں تیز ہواؤں اور گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارش کا امکان ہے۔