پاکستان میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز بھی جیل میں کرونا وائرس کا شکار ہو گئے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل عطا اللہ تارڑ نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ حمزہ شہباز کو چند روز سے بخار تھا جس کے بعد اُن میں وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔
عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ حمزہ شہباز کو فوری طبی امداد کے لیے کوٹ لکھپت جیل سے اسپتال منتقل کرنا ضروری ہے۔
عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت کو باضابطہ طور پر درخواست دی گئی ہے کہ حمزہ شہباز کو اتفاق اسپتال منتقل کر دیا جائے جہاں ڈاکٹرز اُن کا طبی معائنہ کریں گے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے بھی اپنے صاحبزادے کی صحت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "میرے بیٹے کو جیل میں کرونا ہو گیا۔ پہلے اس نے مشرف آمریت کا سامنا کیا اب وہ نیب، نیازی گٹھ جوڑ کا مقابلہ کر رہا ہے۔"
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے بھی حمزہ شہباز کی صحت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مریم نواز نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ حمزہ شہباز گزشتہ ڈیڑھ سال سے ایک جھوٹے مقدمے میں جیل میں ہیں۔
مریم نواز نے سوال اُٹھایا کہ جیل میں قید تنہا شخص کو کرونا کیسے ہو گیا؟
حمزہ شہباز سے قبل اُن کے والد شہباز شریف میں بھی کرونا وبا کے عروج کے دوران وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔
وزیر اعظم پاکستان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے شہباز شریف کی ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ "آپ کے صاحبزادے کسی سیاسی جرم میں نہیں بلکہ اربوں روپوں کی منی لانڈرنگ اور سرکاری ٹھیکوں میں کمیشن لینے کے الزام میں بند ہیں۔"
پاکستان میں انسداد بدعنوانی کے ادارے، قومی احتساب بیورو (نیب) نے گزشتہ سال جون میں آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت حمزہ شہباز کو گرفتار کیا تھا۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کرونا وبا سے اب تک تین لاکھ سے زائد افراد متاثر جب کہ چھ ہزار سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
حالیہ عرصے میں ملک میں وبا کا زور ٹوٹنے سے معمولات زندگی بتدریج بحال ہو رہے ہیں۔