لاہور ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے ان کی 17 اپریل تک ضمانت قبل از گرفتاری منظور کر لی۔
عدالت نے حمزہ شہباز کو ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس ملک شہزاد احمد خان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پیر کو حمزہ شہباز کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی۔
حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے اپنے دلائل میں کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کو گرفتاری سے پہلے 10 دن کا وقت دینے کا حکم دیا تھا اور عدالت نے رمضان شوگر مل کیس میں ان کی ضمانت بھی منظور کی تھی۔
اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ان کے موکل صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ہیں۔ دس دن کا وقت اس لیے دیا گیا تھا تاکہ مناسب فورم سے ضمانت کرائی جا سکے۔ حمزہ شہباز ضمانت قبل از گرفتاری لینا چاہتے ہیں تاکہ نیب کے سامنے پیش ہوں۔
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ آپ کس کیس میں حمزہ کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں۔ اس پر نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ حمزہ شہباز کے خلاف نیب لاہور میں تین مقدمات زیرِ تفتیش ہیں جن میں آمدن سے زائد اثاثے بنانے، رمضان شوگر ملز اور صاف پانی کمپنی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں حمزہ شہباز کو گرفتار کرنا ہے جس میں ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔ صاف پانی اور رمضان شوگر مل کیس میں اب تک وارنٹ گرفتاری جاری نہیں ہوئے۔
یاد رہے نیب نے جمعے کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ حمزہ شہباز کو آمدن سے زائد اثاثوں اور منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار کرنا چاہتا ہے۔ لیکن پیر کو عدالت کے روبرو نیب نے اپنا مؤقف بدلتے ہوئے منی لانڈرنگ کا ذکر نہیں کیا۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت میں یہ دعویٰ بھی کیا کہ حمزہ شہباز کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ ان کے خلاف 3 اپریل 2019 کی انکوائری کو انویسٹی گیشن میں اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ حمزہ شہباز کی پہلی درخواستِ ضمانت غیر مؤثر ہو چکی ہے اور اس معاملے پر سپریم کورٹ نے فیصلہ دے دیا ہے کہ نیب کسی کو بھی بغیر پیشگی اطلاع کے گرفتار کر سکتا ہے۔
عدالت نے کہا کہ دونوں معاملات الگ ہیں۔ اس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ حمزہ شہباز کے خلاف اربوں روپے کی ٹرانزیکشنز کے ثبوت ملے ہیں اور ان کے پاس نیب کے ثبوت کا کوئی جواب نہیں ہے۔
حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ نیب ان کے موکل کے خلاف شواہد دے، وہ ثابت کریں گے کہ ان کا موکل بے گناہ ہے۔
عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد نیب کو حمزہ شہباز کی گرفتاری سے روکتے ہوئے ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت منظور کر لی۔
عدالت نے حمزہ شہباز کی ضمانت کی درخواست 17 اپریل تک ملتوی کرتے ہوئے نیب سے جواب طلب کر لیا ہے۔
قومی احتساب بیورو نے رواں ماہ 5 اور 6 اپریل کو حمزہ شہباز کی گرفتاری کے لیے لاہور میں شہباز شریف کی رہائش گاہ پر چھاپے مارے تھے لیکن انہیں گرفتار نہیں کر سکا تھا۔
ہفتے کو نیب کے چھاپے کے بعد حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز نے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر عدالت نے نیب کو پیر تک کے لیے حمزہ شہباز کی گرفتاری سے روک دیا تھا۔
سماعت کے بعد حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان کے مؤکل کو گرفتار کرنے کے لیے دو مرتبہ ان کے گھر پر چھاپہ مارا جس پر عدالت نے ان سے جواب طلب کیا ہے۔