اسرائیل کے خلاف جنگ؛ کیا حماس شمالی کوریا کے ہتھیار استعمال کر رہی ہے؟

اسرائیل کے فوجی اہلکار سات اکتوبر کو حماس کے حملے میں استعمال ہونے والا راکٹ دکھا رہا ہے۔

جنوبی کوریا کے خفیہ ادارے نے تصدیق کی ہے کہ فلسطینی عسکری تنظیم حماس اسرائیل کے ساتھ تنازع میں شمالی کوریا میں بنائے گئے ہتھیار استعمال کر رہی ہے۔

خفیہ ایجنسی نے یہ تصدیق پیر کو ایک ایسے موقع پر کی ہے جب حالیہ دنوں میں تنازع کے دوران ایسے ہتھیار برآمد ہوئے ہیں جن پر کوریائی زبان کے حروف لکھے ہوئے تھے۔

جنوبی کوریا کے خبر رساں ادارے 'وائی این اے' کی رپورٹ کے مطابق خفیہ ادارے 'نیشنل انٹیلی جینس سروس' (این آئی ایس) نے تصدیق کی ہے کہ شمالی کوریا میں بنے ہوئے ہتھیار حماس استعمال کر رہی ہے۔ واضح رہے کہ شمالی کوریا ایسی رپورٹس کی مسلسل تردید کرتا رہا ہے۔

قبل ازیں وائس آف امریکہ کی کوریائی زبان کی سروس نے یہ رپورٹ دی تھی کہ حماس نے حالیہ تنازع میں شمالی کوریا کے ایف سیون راکٹ استعمال کیے ہیں۔ ان راکٹ پراپیلڈ گرینیڈز (آر پی جیز) پر کوریائی زبان بھی تحریر تھی۔

جنوبی کوریا کی نیشنل انٹیلی جینس سروس (این آئی ایس) نے کہا ہے کہ ان کا اندازہ بھی وائس آف امریکہ کی رپورٹ سے مطابقت رکھتا ہے۔

این آئی ایس کا مزید کہنا تھا کہ وہ ایسی معلومات جمع کرنے اور اسے ترتیب دینے میں مصروف ہے جن سے یہ واضح ہو سکے کہ شمالی کوریا سے حماس کو کتنے ہتھیار کب منتقل ہوئے۔

وائس آف امریکہ کی کورین سروس کو سفارتی ذرائع سے جمعرات کو ایسی تصاویر ملی تھیں جن میں اسرائیل کی کارروائی میں حماس کے برآمد ہونے والے ہتھیاروں پر کوریائی زبان تحریر تھی۔

واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی متعدد ایسی قرار دادیں موجود ہیں جن کے تحت شمالی کوریا پر ہتھیار برآمد کرنے پر پابندی عائد ہے۔

اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر کو حماس کے جنوبی اسرائیلی علاقوں پر غیر متوقع حملے کے بعد غزہ میں شروع کی گئی کارروائی کے دوران شمالی کوریا کے بنائے گئے ہتھیار ملے ہیں۔

اسرائیلی فورسز میں دشمن کے ہتھیار جمع کرنے والی یونٹ کے ڈپٹی کمانڈر لیفٹننٹ کرنل ایدان شیرون کیٹلر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اب تک کی کارروائی میں شمالی کوریا کے سینکڑوں ہتھیار برآمد ہو چکے ہیں۔

جنوبی کوریا کی پارلیمانی انٹیلی جینس کمیٹی کے نومبر میں ہونے والے اجلاس میں این آئی ایس نے بتایا تھا کہ وہ شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کی ان ہدایات کے حوالے سے معلومات جمع کر رہی ہے جس میں کم جونگ ان نے حکام کو ہدایت کی تھی کہ وہ فلسطینیوں کی حمایت کے لیے منصوبہ سازی کریں۔

اب سامنے آنے والی رپورٹس میں تصدیق ہو رہی ہے کہ حماس نے شمالی کوریا کے ہتھیار تنازع میں استعمال کیے ہیں۔ البتہ شمالی کوریا ایسی رپورٹس کی مسلسل تردید کرتا رہا ہے۔

شمالی کوریا کے اقوامِ متحدہ میں مندوب کم سونگ نے اکتوبر میں اقوامِ متحدہ کے اسرائیل اور حماس کی جنگ سے متعلق ہونے والے اجلاس میں کہا تھا کہ بعض مغربی ممالک شمالی کوریا کو مشرقِ وسطیٰ کے بحران سے جوڑنے کی متنازع مہم کا سہارا لے رہے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ سے تعلق رکھنے والے بعض میڈیا بے بنیاد اور جھوٹی افواہیں پھیلا رہا ہے کہ اسرائیل پر ہونے والے حملے میں شمالی کوریا کا اسلحہ استعمال ہوا ہے۔

شمالی کوریا کے سرکاری خبر رساں ادارے 'کورین سینٹرل نیوز ایجنسی' (کے سی این اے) کا دسمبر 2023 میں ایک رپورٹ میں کہنا تھا کہ امریکہ اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہے جس نے غزہ کی ساحلی پٹی کو حقیقی جہنم بنا دیا ہے۔

واضح رہے کہ این آئی ایس کی شمالی کوریا کے ہتھیار حماس کے زیرِ استعمال ہونے کی رپورٹس ایسے موقع پر سامنے آئی ہیں جب امریکہ کی حکومت نے کہا ہے کہ روس یوکرین کے خلاف شمالی کوریا کے بیلیسٹک میزائل استعمال کر رہا ہے۔

امریکہ کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ شمالی کوریا نے روس کو بیلسٹک میزائل فراہم کیے ہیں جو ماسکو نے 30 دسمبر اور دو جنوری کو یوکرین پر حملوں میں استعمال کیے ہیں۔

قبل ازیں اکتوبر میں وائٹ ہاؤس نے ایسی سیٹلائٹ تصاویر جاری کی تھیں جن میں لگ بھگ ایک ہزار کنٹینر نظر آ رہے تھے جن کے حوالے سے دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ یہ کنٹینر ہتھیاروں سے بھرے ہوئے ہیں جو شمالی کوریا سے روس کو فراہم کیے جا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ شمالی کوریا کے میزائلوں سے یوکرین میں حملوں کے معاملے پر اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا اجلاس کل ہوگا۔

(یہ رپورٹ وی او اے کے رپورٹرز جیہا ہم اور کرسٹی لی نے تحریر کی ہے۔)