جنوبی کوریا کے دارالحکومت سول میں ہیلووین کے موقع پر کیا جانے والا جشن اس وقت سانحے میں بدل گیا جب شہر میں ہونے والی ایک مقبول پارٹی کے دوران بھگدڑ سے کم از کم 151 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
حکام کے مطابق سیول کے اتیون علاقے میں ہفتے کو ہونے والی ہیلووین پارٹی میں 82 افراد زخمی بھی ہوئے جس میں پیر کو چھٹی کے سبب لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔
حکام کے مطابق یہ سانحہ جنوبی کوریا کی تاریخ میں بد ترین حادثہ ہے جب کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر نوجوان تھے۔
اب تک واضح نہیں ہو سکا کہ بھگڈر کس وجہ سے ہوئی جو کہ اس پتلی گلی میں ہوئی جہاں نائٹ کلب واقع ہیں۔
سیول کا علاقہ اتیون وسطی سیول میں واقع ہے جو کہ نائٹ کلبوں اور بارز سے کے لیے مشہور ہے جب کہ مقامی اور دیگر ممالک کے سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں۔
یہ علاقہ واقعے کے وقت ہیلووین منانے والوں سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا، جس میں روایتی طور پر اسی علاقے کے افراد شرکت ہوتے ہیں۔
اس سال خاص طور پر منائے جانے والا ہیلووین میں لوگوں کی بہت بڑی تعداد موجود تھی کیوں کہ یہ کرونا وبا کی پابندیوں کے بعد منائے جانے والا پہلا ہیلووین تھا۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق سانحے کے وقت علاقے میں لگ بھگ ایک لاکھ افراد موجود تھے۔
Video shows many people receiving CPR after stampede at Halloween party in Itaewon, Seoul; number of victims not yet known#stampede 📍#Itaewon #SouthKorea #Halloween#SeoulHalloween #이태원 #이태원사고 #압사사고 pic.twitter.com/j60VgOjl2H
— Mr Tv En (@trend4today) October 29, 2022
آن لائن شیئر کردہ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہیلووین پارٹی میں شریک افراد جب آگے بڑھ رہے تھے تو وہ تنگ گلی میں پھنس گئے جس کے سبب لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی۔
علاقے میں بھگدڑ کے بعد جب حالات ٹھیک ہونا شروع ہوئے تو دیکھا گیا کہ ہیلووین ملبوسات میں ملبوس افراد بھگدڑ کی وجہ سے متاثر ہونے والے افراد کی جان بچانے کے لیے سی پی آر کر رہے ہیں۔
تاہم یہ بھی دیکھا گیا کہ کچھ ہی دیر بعد گلی میں لاشیں پڑی تھیں جب کہ قریب واقع کلبوں سے بلند آواز میں میوزک کی آواز آ رہی تھی اور لگ رہا تھا کہ کلبوں میں موجود افراد باہر ہونے والے سانحے سے بظاہر بے خبر تھے۔
ایک عینی شاہد نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ابتدا میں مچنے والی افراتفری سے وہ سمجھیں کہ زمین پر لیٹے ہوئے راہ گیر نشے میں ہیں تاہم بعد ازاں انہیں اندازہ ہوا کہ اس حادثے کا شکار ہوئے ہیں۔
عینی شاہد نے صورت حال کی وجہ سے اپنی شناخت ظاہر نہیں کی۔
سانحے کے کئی گھنٹوں بعد ہزاروں افراد نے علاقے کے کلبوں میں جشن جاری رکھا۔ یہاں تک کہ ریسکیو اہل کار لاشوں کو ایمبولینسوں میں منتقل کرنے کے انتظار میں تھے۔
ہیلووین سے متعلق ملبوسات میں ملبوس افراد کلبوں کے باہر کھڑے بھی رہے جن میں کچھ صورت حال دیکھ کر دنگ رہ گئے جب کہ کچھ صدمے میں صورت حال کو سمجھنے تک ہنستے دکھائی دیے۔
🔴🇰🇷 HORREUR À SÉOUL - Au moins 120 morts et plus de 100 blessés à #Séoul, dans le quartier #Itaewon, suite à une bousculade lors des festivités d%27#Halloween. Plusieurs personnes ont été victimes d%27arrêts cardiaques. (Yonhap) #seoulhalloween pic.twitter.com/wAejf1qFZ6
— FOCUS (@FocusFR_) October 29, 2022
حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں 19 افراد کا تعلق دیگر ممالک سے ہے، جن میں چین، ازبکستان، ناروے اور ایران کے شہری شامل ہیں۔
حکام کے مطابق پارٹی میں شریک افراد کی شناخت میں مشکل ہوئی کیوں کہ اکثر لوگوں نے ہیلووین کاسٹیومز پہن رکھے تھے جب کہ کچھ افراد کے پاس شناختی کاغذات موجود نہیں تھے۔
سول میں سورج چڑھنے تک اتیون کا علاقہ پولیس زون بنا رہا جب کہ حکام تحقیقات میں مصروف تھے۔
سول کی مقامی حکومت کے مطابق اتوار کی صبح تک پولیس کو لگ بھگ 355 افراد کے گم ہونے کی اطلاع بھی ملی۔
ایک نوجوان خاتون نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وہ اپنی بہن کو ڈھونڈنے علاقے میں گئیں تاہم انہیں ان کی بہن کا نام مرنے والوں کی فہرست میں ملا۔
[TW❗]Secondo il Seoul Economy Daily, i vigili del fuoco hanno riferito che 120 persone sono morte e centinaia sono rimaste ferite, con il numero in aumento.#Itaewon #Seoul #seoulhalloween pic.twitter.com/buVrlTEwdI
— Notiziario Coreano 🇮🇹🇰🇷 (@Notiziario_NC) October 29, 2022
جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول جن کا دفتر اتیون کے قریب واقع ہے، نے سانحے کی وجہ سے قومی سطح پر سوگ منانے کا اعلان کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سب سے پہلی ترجیح سانحے کی وجوہات کا پتا لگانا ہے تا کہ مستقبل میں ایسے سانحات سے بچا جا سکے۔
دوسری طرف وائٹ ہاؤس نے امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی طرف سے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ وہ اور ان کی اہلیہ جل ان خاندانوں سے دکھ کا اظہار کرتے ہیں، جن کے پیارے اس سانحے کا شکار ہوئے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ وہ جنوبی کوریا کے عوام کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں اور جو سانحے میں زخمی ہوئے۔ ان کی صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔
امریکہ کے وزیر خارجہ نے بھی سانحے پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ وہ سول میں ہونے والی بھگدڑ پر غم زدہ ہیں۔