گوانتانامو بے، امریکہ میں متبادل تنصیب کی تلاش

فائل

پنٹاگون کے ترجمان نے بدھ کو بتایا کہ ایک سروے ٹیم نے چارلسٹن میں امریکی نیول بیس کا دو روزہ دورہ شروع کیا۔ ترجمان گرے روز کے مطابق گوانتاناموبے سے لائے گئے زیر حراست افراد کو رکھنے کے لئے دیگر سہولیات کو بھی جائزہ لیا جائے گا ۔

امریکی دفاعی حکام گونتانامو بے حراستی مرکز کے متبادل کے طور پر جنوبی کیرولینا میں متوقع فوجی جیل تلاش کر رہے ہیں، جہاں کیوبا سے لائے گئے قیدیوں کو رکھا جا سکے گا۔

پینٹاگون کے ترجمان نے بدھ کو بتایا کہ ایک سروے ٹیم نے چارلسٹن میں امریکی نیول بیس کا دو روزہ دورہ کیا۔ ترجمان گرے روز کے مطابق، گوانتانامو بے سے لائے گئے زیر حراست افراد کو رکھنے کے لئے دیگر سہولیات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔

’وائس آف امریکہ‘ پہلے ہی اس ماہ کے اوائل میں یہ خبر دے چکا ہے کہ لیون ورتھ اور کنساس میں وفاقی عمارتوں میں واقع ان سہولیات کا جائزہ لینے کے لئے دفاعی حکام دورہ کرچکے ہیں۔

گرے روز کا کہنا ہے کہ گوانتانامو بے کے زیر حراست افراد کو رکھنے کے لئے متوقع مقامات کا جائزہ لینا ضروری ہے، تاکہ ان میں گنجائش کا پتہ لگایا جاسکے گا اور یہاں آنے والے اخراجات کا تخمینہ بھی لگایا جاسکے۔

صدر اوباما نے 2009ء میں اقتدار میں آنے کے بعد گونتانامو بے کے اس حراستی مرکز کو بند کرنے کا وعدہ کیا تھا جو 2001ء کے نائین الیون کو دہشت گردوں کے حملے اور اس کے بعد افغانستان پر جوابی حملے کے بعد قائم کئے گئے تھے۔ حالانکہ، بہت سے گوانتانامو بے کے قیدی مختلف ممالک میں منتقل کئے جاچکے ہیں اور صرف 116 قیدی اس حراستی مرکز میں باقی رہ گئے ہیں۔

موجودہ صدر کی بقیہ 16 ماہ کی مدت میں گوانتانامو بے کی بندش انتظامیہ کی اولین ترجیح ہے۔ حالانکہ، بہت سے قیدی ان کے اپنے ممالک یا جن ممالک نے انھیں قبول کیا وہاں منتقل کیے جاچکے ہیں۔ تاہم، دفاعی حکام کا کہنا ہے کہ وہ کم از کم 50 قیدیوں کو کہیں اور نہیں کھپا سکیں گے اس لئے انھیں امریکہ میں رکھنے کے لئے متوقع مقامات تلاش کرنا پڑرہا ہے۔

ان قیدیوں کو امریکہ میں لانا مقامی طور پر ایک متنازعہ مسئلہ رہا ہے، اور انتظامیہ کے اس منصوبہ کی کانگریس کے بہت سے ریپبلکن اور ڈیموکریٹ اراکین مخالفت کرتے رہے ہیں اور سیکریٹری دفاع ایش کارٹر اس بات کا اشارہ دے چکے ہیں کہ گوانتانامو بے نیول بیس کا یہ حراستی مرکز کھلا رہے گا۔

منگل کو امریکی فوجی خدمات سے وابستہ دنیا بھر میں پھیلے ہوئے اراکین سے ٹیلی فون بات چیت میں انھوں نے کہا تھا کہ زیر حراست افراد اگر گوانتا نامو بے میں رہتے ہیں تو ٹھیک ہے۔ لیکن، میں ترجیح دونگا کہ ان کے لئے دوسرا مقام تلاش کیا جائے۔