کرونا وائرس سے بچاؤ کے لئے جاری لاک ڈاون کی وجہ سے امریکی ریاست ورجنیا میں بیروزگار لوگوں کی راشن کے حصول کے لئے لمبی قطاریں لگ گئیں۔
امریکہ کی پاکستانی کمیونٹی کے نوجوانوں نے ہفتہ وار مفت راشن تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے، جہاں سینکڑوں لوگ یہ راشن وصول کرنے پہنچے، جبکہ درجنوں لوگوں نے ضرورت مندوں کو ان کے گھروں پر راشن پہنچانے کے لئے اپنی رضاکارانہ خدمات پیش کیں۔
گاڑیوں کی لمبی قطاریں ان سفید پوش لوگوں کی تھیں جو لاک ڈاون کی وجہ سے معمول کی آمدن سے محروم ہوگئے ہیں، ان کے لئے نہ صرف گھروں کا کرایہ یا مارگیج دینا مشکل ہوگیا ہے، بلکہ ان کے گھروں میں فاقہ کشی کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ ایسے ہی لوگوں کے لئے امریکہ کی ریاست ورجنیا میں مقیم پاکستانی نوجوانوں نے ہفتے میں دو بار فی خاندان ہفتے بھر کا راشن مفت فراہم کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہے۔
ان متحرک نوجوانوں کے سرگرم کارکن، جونی بشیر کا کہنا ہے کہ ’’دیکھیں یہ ہمارے سفید پوش بھائی ہیں۔ زیادہ تر ان میں مسلمان ہیں۔ پاکستانی ہیں۔ بنگلہ دیشی ہیں۔ کچھ افغانی لوگ ہیں۔ کچھ ان میں ایسے بھی ہیں ان کے پاس پیسے نہیں ہیں۔ تو ہم ان کی مدد کرنا چاہ رہے ہیں۔ کمیونٹی کے چند لوگ مل کر یہ سارا کام کر رہے ہیں۔ آج ہم دو سو خاندانوں کو ایک ہفتے کا راشن دے رہے ہیں۔ ہم ایسا ہفتے میں دو دفعہ ہر جمعرات اور اتوار کو کر رہے ہیں۔‘‘
مفت راشن فراہم کرنے کا سلسلہ کمیونٹی کے مخیر تاجروں اور ہول سیل کا کاروبار کرنے والوں کی جانب سے عطیہ کئے گئے راشن کی بنیاد پر شروع کیا گیا ہے۔ ہفتے بھر کے راشن میں چاول، تیل، ڈبل روٹی، گھی، دال، صابن اور دیگر اشیا شامل ہیں۔
امدادی اشیا اضافے کے لئے اس ٹیم نے فنڈریزنگ کی منصوبہ بندی بھی کی ہے اور اس مقصد کے کے لیے ایک قامی این جی او، کپرہینسیو ڈیزاسٹر ریسپانس سروس سے اشتراک کرنے کا فیصلہ کیا۔ سی ڈی آر ایس کے چیئرمین،ٹوڈ شیے کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی کمیونٹی کے اس کار خیر میں مدد فراہم کرنا چاہتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ گذشتہ پندرہ برسوں سے پاکستان امریکہ، پورٹوریکو، ٹیکساس، فلوریڈا اور نارتھ کیرولینا میں آنے والی قدرتی آفات
کے دوران ہم نے کمیونٹی کی مدد کا کام کیا ہے۔
امریکہ کی بعض ریاستوں میں مکمل لاک ڈاون ہے۔ لیکن، بقیہ جن ریاستوں میں مکمل لاک ڈاون نہیں وہاں بھی انتظامیہ نے احتیاطی تدابیر
کےتحت دفاتر اسکول، کلب اور تمام ادارے بند کر دئے ہیں اور لوگوں کو ترغیب دی گئی ہے کہ وہ گھروں میں رہیں اس لئے سڑکیں
سنسان ہیں۔ اور روزانہ کی بنیاد پر کمانے اور گھر کے اخراجات پورے کرنے والے بری
طرح متاثر ہوئے ہیں۔