یونان کے وزیر اعظم نے پیر کے روز کہا ہے کہ ان کا ملک اسرائیل کے ساتھ مل کر مصنوعی ذہانت کی ایک ایسی ٹیکنالوجی پرکام کر رہا ہے جس سے جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
آب و ہوا کی تبدیلی اور کرہ ارض کا درجہ حرارت بڑھنے کے ساتھ دنیا بھر میں جنگلات میں بھڑک اٹھنے والی آگ کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔ حالیہ عرصے میں امریکہ، کینیڈا اور یونان میں بڑے پیمانے پر جنگلات میں آتشزدگی کے واقعات ہوئے ہیں، جن پر قابو پانے کے لیے اب مصنوعی ذہانت یعنی آرٹیفیشل انٹیلی جینس سے کام لینے کا سوچا جا رہا ہے۔
قبرص کے صدرمقام نکوسیا میں اپنے اسرائیلی ہم منصب بنجمن نیتن یاہو سے بات چیت کے بعد یونان کے وزیر اعظم کریاکوس مٹسوٹاکس نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم جنگلات میں آگ ک لگنےکے بڑھتے ہوئے واقعات پر قابو پانے کے لیے مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی سے کام لینا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آگ پر قابو پانے کی کوششوں کو بہتر طور پر مربوط کرنے اور شہری تحفظ کے اقدامات کے لیے اسرائیل کو یورپی یونین کے دائرے میں لایا جا سکتا ہے۔
اسرائیل اور قبرص ان ممالک میں شامل ہیں جنہوں نے یونان میں جنگل کی آگ پر کنٹرول میں مدد کے لیے فائر فائٹنگ طیارے اور تربیت یافتہ ارکان بھیجے تھے۔
یونان کے قصبے الیگزینڈروپولس کے قریب جنگلات میں لگی آگ کا ایک منظر۔ 21 اگست 2023
پچھلے دو مہینوں کے دوران یونان کے جنگلات میں بھڑکنے والی آگ وسیع حصوں کو جلا کر خاکستر کر چکی ہے۔ اس آگ کی لپیٹ میں آ کر کم از کم 20 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جو آتشزدگی سے یورپی یونین میں ہونے والی ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
کریاکوس مٹسوٹاکس نے کہا کہ یونان جنگل کی آگ کا جلد پتہ لگانے میں اسرائیلی آرٹیفیشل انٹیلی جینس ٹیکنالوجی کے لیے ایک بنیاد فراہم کر سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے ہی آرٹیفیشل انٹیلی جینس پر مبنی حل کے بارے میں اسرائیل سے رابطے میں ہیں جس سے ہمیں آگ کا بروقت پتا لگانے میں مدد مل سکے گی۔
نتین یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل، یونان اور قبرص کے لیڈروں نے اے آئی سسٹمز کو نصب کر کے فائر فائٹنگ طیاروں اور آگ بجھانے والا عملہ بھیجنے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔
فائر فائٹنگ طیارے یونان کے جنگلات میں بھڑکنے والی آگ کو بجھانے کی کوششوں میں حصہ لے رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ ان شعبوں میں سے ایک ہے جس میں ہم مل کر آگے بڑھ سکتے ہیں۔
تینوں رہنماؤں کا یہ بھی کہناتھا کہ انہوں نے بحیرہ روم کے اسرائیلی اور قبرصی علاقوں میں قدرتی گیس کی حالیہ دریافتوں کو استعمال میں لانے کے طریقوں پر بھی بات چیت کی ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل اور قبرص سے نکالی جانے والی قدرتی گیس کو غیر ملکی منڈیوں میں برآمد کرنے کے طریقہ کار کا فیصلہ اگلے چھ ماہ میں کر لیا جائے گا۔
اسرائیل اور قبرص ایک پائپ لائن کے منصوبے پر غور کر رہے ہیں جو قدرتی گیس کو دونوں ممالک سے مشرقی بحیرہ روم کے ایک جزیرے تک پہنچا دے گی جہاں اسے بحری جہازوں کے ذریعے برآمد کرنے کے لیے مائع میں تبدیل کیا جائے گا۔
(ایسوسی ایٹڈ پریس سے ماخوذ)