صدر ٹرمپ کی امیگریشن پالیسی پر تحفظات ہیں، ریاستی گورنرز

ریاست ورجینیا کے گورنر اور امریکہ کے ریاستی گورنرز کی تنظیم نیشنل گورنرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ٹیری مک آلف

ریاست اوریگن کی گورنر کیٹ براؤن نے کہا کہ ان کی حکومت کے ماتحت ادارے مسلمانوں کے مجوزہ اندراج سے متعلق کسی کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔

امریکہ کی کئی ریاستوں کے گورنروں نے صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی امیگریشن سے متعلق پالیسیوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ تارکینِ وطن کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں ہونے دیں گے۔

اتوار کو واشنگٹن میں ریاستی گورنرز کے سالانہ اجلاس کے موقع پر وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ریاست ورجینیا کے گورنر ٹیری مک آلف نے کہا کہ امتیازی سلوک، دہشت گردی کو جنم دیتا ہے۔

گورنر مک آلف نے کہا کہ ان کی ریاست میں 33 فی صد چھوٹے کاروبار اور کمپنیاں ان لوگوں کی ہیں جو دوسرے ملکوں سے آ کر امریکہ میں آباد ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ آزاد لوگوں کے سرزمین ہے اور ہم لوگوں سے بغیر کسی قانونی وجہ کے ان کے بنیادی حقوق نہیں چھین سکتے۔

گورنر مک آلف نے کہا کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے سات مسلمان ملکوں کے شہریوں کی امریکہ میں داخلے پر پابندی کا حکم نامہ غیر اخلاقی اور غیر قانونی تھا جس کے بعد سے تارکینِ وطن خوف کا شکار ہیں۔

ریاست اوریگن کی گورنر کیٹ براؤن نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت کے ماتحت ادارے مسلمانوں کے مجوزہ اندراج سے متعلق کسی کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔

صدر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اعلان کیا تھا کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ میں مقیم مسلمانوں کا ڈیٹا جمع کریں گے تاکہ دہشت گردی کے خطرے سے نبٹا جاسکے۔ تاہم انہوں نے اقتدار میں آنے کے بعد سے اس بارے میں کوئی پالیسی بیان نہیں دیا ہے۔

گورنر براؤن نے مزید کہا کہ اوریگن میں نافذ ایک قانون، سکیورٹی اداروں کو پابند کرتا ہے کہ وہ تارکینِ وطن کے ساتھایسا برتاؤ نہ کریں جیسا مجرموں کے ساتھ کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہ اوریگن ریاست کے دروازے تمام لوگوں کے لیے کھلے رہیں گے اور ریاستی حکام ہر ایک کے ساتھ عزت اور ہمدردی کے ساتھ پیش آنے کی روایت برقرار رکھیں گے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ریاست نیواڈا کے گورنر برائن سینڈوول کا کہنا تھا کہ امریکہ میں مقیم لوگوں کی شہری آزادیوں کا تحفظ ان کی اولین ترجیح ہے اور انہیں اس سے کوئی غرض نہیں کہ کون قانونی طور پر یہاں آیا ہے اور کون غیر قانونی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں ٹرمپ حکومت کی امیگریشن پالیسیوں پر تحفظات ہیں اور یہ ایسا معاملہ ہے جس سے امریکہ کی تمام ریاستیں متاثر ہورہی ہیں۔

ریاست یوٹاہ کے گورنر گیری ہربرٹ نے کہا کہ مہاجرین کی اکثریت دہشت گرد نہیں ہوتی بلکہ وہ دہشت گردی سے متاثر لوگ ہوتے ہیں جو تشدد سے بچنے کے لیے اپنا گھر بار چھوڑتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کی ریاست میں 65 ہزار مہاجرین موجود ہیں اور انہیں ان مہاجرین سے کوئی مسئلہ نہیں۔

گورنر ہربرٹ نے کہا کہ وہ یوٹاہ آنے والے مہاجرین کو خوش آمدید کہتے ہیں اور ان کی حکومت نے ان مہاجرین کو انگریزی زبان اور ہنر سکھانے کے لیے مراکزقائم کر رکھے ہیں تاکہ وہ امریکی معاشرے میں آسانی کے ساتھ ضم ہوسکیں۔