دنیا بھر میں سائبر حملوں کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے: سروے

فائل

اسرائیل اور روس کے لوگ سب سے زیادہ پُراعتماد قوموں میں سب سے آگے ہیں، جن کے سروے میں شامل دو تہائی سے زیادہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ اُن کی حکومتیں بڑے سائبر واقع سے نبردآزما ہونے کے لیے تیار ہیں

سائبر سکیورٹی کے بارے میں ایک عالمی جائزہ رپورٹ کے مطابق، وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انتخابات، عام زیریں ڈھانچے اور قومی سلامتی کے شعبہ جات پر سائبر حملوں کو اب عام سی بات سمجھا جانے لگا ہے۔

دنیا کی چند سب سے بڑی معیشتوں کے لوگ خیال کرتے ہیں کہ اُن کی حکومتیں اس کے لیے تیار نہیں ہیں۔

’پیو رسرچ سینٹر‘ کی جانب سے کیے گئے اس سروے میں دنیا کے 26 ملکوں کے 27000 سے زیادہ افراد کو شامل کیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ اِن میں سے نصف سے کم افراد، یعنی 47 فی صد گردانتے ہیں کہ اُن کی حکومتیں بڑے سائبر واقع سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔

جائزہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 74 فی صد اس خیال کے ہیں کہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ حملے میں قومی سلامتی سے متعلق معلومات تک رسائی حاصل ہو جائے۔ انہتر فی صد کے خیال میں عین ممکن ہے کہ عام زیریں ڈھانچہ تباہ ہو جائے؛ جب کہ 61 فی صد گمان کرتے ہیں کہ سائبر حملوں کا ہدف اُن کے ملک کے انتخابات بنیں گے۔

اسرائیل اور روس کے لوگ سب سے زیادہ پُراعتماد قوموں میں سب سے آگے ہیں، جن کے سروے میں شامل دو تہائی سے زیادہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ اُن کی حکومتیں بڑے سائبر واقع سے نبردآزما ہونے کے لیے تیار ہیں۔

سروے میں شامل کیے گئے افریقی سحرائے اعظم سے تعلق رکھنے والے تین ملک، کینیا، نائجیریا اور جنوبی افریقہ عام طور پر پُراعتماد ہیں۔ جن سے تعلق رکھنے والوں میں سے نصف سے زیادہ لوگوں نے بتایا کہ اُن کا ملک سائبر حملے سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔

برازیل اور ارجنٹینا وہ ملک ہیں جہاں اطمینان کی سطح سب سے کم ترین ہے، جن میں سے ارجنٹینا کے صرف نو فی صد لوگوں نے بتایا کہ اُن کی حکومت سائبر حملے کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔

جرمنی اور جاپان کی اہم معیشتوں میں سروے میں شامل نصف سے زائد افراد نے اپنی تشویش کا اظہار کیا کہ وہ سائبر حملے کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

پیو سروے کے مطابق، سائبر حملے کے امکان کے بارے میں سب سے زیادہ خدشات امریکہ میں پائے جاتے ہیں، جہاں 2006ء کے بعد 100سے زیادہ بڑے سائبر واقعات ہو چکے ہیں۔

جائزے میں شامل امریکہ کے تقریباً 80 فی صد لوگ سمجھتے ہیں کہ عام زیریں ڈھانچے کی تباہی، قومی سلامتی کی معلومات تک رسائی اور انتخابات میں مداخلت کا امکان موجود ہے۔

تاہم، امریکہ کے زیادہ تر لوگ، یعنی 53 سے 43 فی صد، یہ سمجھتے ہیں کہ سائبر حملوں سے نمٹنے کے لیے حکومت تیار ہے۔ لیکن، سائبر تیاری سے متعلق خیالات کی تقسیم کی بنیاد سیاسی وابستگی سے ہے۔

ری پبلیکنز کی 60 فی صد سے زیادہ تعداد سمجھتی ہے کہ امریکہ سائبر حملوں سے نبردآزما ہونے کے معاملے میں تیار ہے، جس کے برعکس محض 47 فی صد ڈیموکریٹ اس خیال کے ہیں۔

پیو سروے کے مطابق، دوسرے ملکوں میں کیے گئے جائزے میں کم و بیش یہی رجحان پایا جاتا ہے۔

مثال کے طور پر روس میں وہ لوگ جو صدر ولادیمیر پوٹن کے حامی ہیں سائبر حملے کے نمٹنے کے معاملے پر پُراعتماد ہیں، جب کہ پوٹن مخالف لوگوں میں سے صرف 61 فی صد یہ گمان کرتے ہیں۔

مزید یہ کہ سائبر حملوں کے بارے میں تشویش کی سطح کا دارومدار عمر کے لحاظ سے بھی ہے۔

پیو کی جانب سے کیے جانے والے اس جائزے میں بتایا گیا ہے کہ نوجوانوں کے مقابلے میں متعدد مغربی ملکوں میں مقیم عمر رسیدہ لوگوں میں اس متعلق تشویش کا عنصر زیادہ ہے۔

پیو کا یہ سروے 14 مئی سے 12 اگست، 2018ء کے درمیان بالمشافیٰ یا ٹیلی فون پر کیا گیا۔

جائزے میں شامل 26 ملک یہ ہیں: امریکہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، یونان، ہنگری، اٹلی، نیدرلینڈز، پولینڈ، اسپین، سویڈن، برطانیہ، روس، آسٹریلیا، انڈونیشیا، جاپان، فلپائن، جنوبی کوریا، اسرائیل، تیونیشیا، کینیا، نائجیریا، جنوبی افریقہ، ارجنٹینا، برازیل اور میکسیکو۔