گلگت بلتستان کی تاجر برادری کے مطالبات کی منظوری کے بعد پاک چین تجارت دوبارہ بحال

سوست

پاک چین سرحد پر تجارتی سامان کی کلیئرنس کے لیے کسٹم کے نئے آن لائن طریقہٴ کار سے متعلق گلگت بلتسان کی تاجر برادری کے تحفظات دور ہونے کے بعد، پاک چین تجارت دوبارہ بحال ہوگئی ہے۔

گلگتگ بلتسان کے قانونساز اور تاجر برادری کے نمائندے، ناصر حسین کا کہنا ہے کہ ان کا یہ بھی مطالبہ تھا کہ گلگت بلتستان کی متنازع حیثیت کے باعث یہاں پر حکومت پاکستان کی طرف سے عائد محصولات سے استثنیٰ دیا جائے۔

بدھ کو ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "تاجروں کے مطالبات میں ’ویب بیسٹد سسٹم‘ کا مکمل خاتمہ اور انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس سے استثنیٰ چاہتے تھے جو مال سوست ڈرائی پورٹ سے کلیئر ہو کر پاکستان کے دوسرے صوبے میں جاتا تھا اور جو راستے میں کسٹم حکام کو روکتے تھے اس کو بند کرنے کے لیے تاجر اتحاد ایکشن کمیٹی نے حکام کے سامنے مطالبات رکھے تھے؛ اور ان مطالبات کو منوانے کے لیے تاجروں نے کئی دنوں تک دھرنا دیا اور پاکستان فوج کی ضمانت پر یہ دھرنا ختم کر دیا گیا۔"

انہوں نے کہا کہ مقامی حکام سے ہونے والی بات چیت کے بعد ان کے بعض مطالبات تسلیم کر لیے گئے اور اب پاک چین سرحد کےراستے منگل کو تجارتی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوگئی ہیں۔

بقول اُن کے، "ہمارے دو مطالبات مان لیے گئے ہیں۔ ’ویب بیسڈ کسٹم‘ کلئیرنس کے نظام کو واپس لینے کا فیصلہ ہوا ہے اور گلگت بلتستان سے سامان دوسرے صوبوں میں جانے والے سامان کی چیکنگ بھی ختم کر دی جائے گی۔ انکم ٹیکس اور سلیز ٹیکس یہ وفاقی محصولات ہیں اور یہ معاملہ آئندہ منتخب ہونے والی نئی وفاقی حکومت کرےگی۔"

رواں سال یکم اپریل کو پاک چین تجارت شروع ہونے کے بعد ایف بی آر نے سوست ڈرائی پورٹ پر تجارتی سامان کی کلیئرنس کے لیے آن لائن ’ویب بیسڈ کسٹم‘ کلیئرنس کا نظام متعارف کروایا۔ تاہم، مقامی تاجر برداری کو موقف تھا کہ گلگت بلتستان میں مناسب انٹرنیٹ سروس کے فقدان اور مقامی کاروباری افراد کی اس بار ے میں مناسب آگہی نا ہونے کی وجہ سے ایف بی آر کی طرف سے سوست کی بندرگاہ پر سامان کی کلیئرنس آسان نہیں ہوگی۔

دوسری طرف ایف بی آر کے حکام کا کہنا تھا کہ آن لائن نظام ملک بھر کی بندرگاہوں اور ڈرائی پورٹس پر متعارف کروانے کے ساتھ سوست کی ڈرائی پورٹ پر شروع کرنے کا مقصد سے پاک چین سرحد کے راستے چین سے درآمد ہونے والے سامان کی کلئرنس کو بہتر اور آسان بنانا تھا۔

چین پاکستان اقتصادی راہدری کے اربوں ڈالر کے اس منصوبے کے تحت چین کے شہر کاشغر سے پاکستان کے جنوب مغربی ساحلی شہر گوادر تک مواصلات، صنعتوں اور بنیادی ڈھانچے کا جال بچھایا جا رہا ہے اور اس راہداری کا ایک حصہ ایک حصہ گلگت بلتستان سے گزرتا ہے۔ اور بعض اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والے برسوں میں سی پیک منصوبوں کی وجہ سے ناصرف گلگت بلتستان میں معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا، بلکہ نہ صرف پاک چین سرحد کے آرپار باہمی تجارت کے حجم میں بھی کئی گنا اضافہ ہو جائے گا، جس کے لیے کسٹم کلئیر نس کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا ضروری ہے۔