پیر کی شام قومی اسمبلی کے اجلاس میں امریکی اہل کار کی حراست کے معاملے پر پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ لاہور میں 27جنوری کو ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں دو پاکستانیوں کا قتل اور امریکی قونصل خانے کی گاڑی سے ٹکرا کر ایک تیسرے شخص کی ہلاکت کا واقعہ افسوس ناک اور قابلِ مذمت ہے۔
وزیرِ اعظم نے ایک بار پھر کہا کہ یہ سارا معاملہ اِس وقت عدالت میں زیرِ سماعت ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔ تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان اور امریکہ زیرِ حراست امریکی کے معاملے پر بین الاقوامی اور مقامی قوانین کے اطلاق کے بارے میں مختلف آرا رکھتے ہیں جس کی وجہ، اُن کے بقول، اب تک پیش آنے والے ایسے واقعات میں قوانین کا مبہم اور غیر مستقل مزاجی سے اطلاق ہے۔
وزیرِ اعظم گیلانی نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اُن کا ملک قانون کی بالادستی پر یقین رکھتا ہے اور وہ ویانا کنوینشن سمیت اُن دوسرے بین الاقوامی معاہدوں کے تحت اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے جِن پر پاکستان نے دستخط کر رکھے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کیس میں امریکی اہل کار کو حاصل استثنیٰ کا معاملہ لاہور ہائی کورٹ کے زیرِ سماعت ہے اور عدالت ہی اِس کا فیصلہ کرے گی۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ وہ ایوان اور پاکستانی عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ اِس معاملے کو انصاف و قانون کے تقاضوں کے مطابق حل کیا جائے گا۔
تاہم، پاکستانی وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اُن کی حکومت اور صدر اوباما کی انتظامیہ طویل المدتی دوطرفہ سٹریٹجک تعلقات قائم کرنے کے لیے کوشاں ہیں اور اُنھیں یقین ہے کہ ریمنڈ ڈیوس کا معاملہ اِن تعلقات پر اثرانداز نہیں ہوگا۔
لیکن، وزیرِ اعظم گیلانی کا پالیسی بیان حزبِ اختلاف کے بینچوں کو بظاہر مکمل طور پر مطمئن نہیں کرسکا اور اُن کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے مسلم لیگ ق کے فیصل صالح حیات نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے پر عوامی اضطراب کی بڑی وجہ ملزم کے سفارتی استثنیٰ کے بارے میں حکومت کی طرف سے اب تک اختیار کی گئی خاموشی ہے۔
جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے بھی اِس معاملے پر اپنا مؤقف پیش کرتے ہوئے اِس بات پر تعجب کا اظہار کیا کہ وفاق اور صوبائی حکومتیں اب تک اِس ابہام کو دور نہیں کر سکی ہیں کہ امریکی اہل کار سفارت کار ہے یا نہیں اور اُس کے قبضے سے ملنے والے پاسپورٹ پر کون ساویزا لگا ہوا ہے۔
لیکن، وزیرِ اعظم گیلانی اپوزیشن کی طرف سے اُٹھائے جانے والے اِن سوالات کا کوئی جواب دیے بغیر ایوان سے چلے گئے۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ ریمنڈ ڈیوس نے اپنے دفاع میں گولی چلائی تھی کیونکہ دونوں پاکستانی مسلح تھے اور اُسے لوٹنا چاہتے تھے۔
امریکی حکومت، محکمہٴ خارجہ کے اِس اہل کار کی فوری رہائی کا مسلسل مطالبہ کر رہی ہے۔