شام میں باغیوں کے زیر قبضہ مشرقی غوطہ کے قصبے ہموریہ سے ہزاروں شہری اپنے گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات کی طرف جا رہے ہیں جب کہ شام کی فورسز ملک کے اس حصے میں صدر بشار الأسد کے مخالف گروپ کے آخری بڑے مضبوط ٹھکانے کی جانب بڑھ رہی ہیں۔
برطانیہ میں مقیم شام میں انسانی حقوق کے نگران ادارے سیرین آبزرویٹری فار ہیومین رائٹس کے ڈائریکٹر رامی عبد الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے غوطہ پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کی غرض سے پچھلے مہینے شروع کی جانے والی فوجی کارروائی کے بعد سے یہ دمشق کے قر یب واقع ایک محصور علاقے سے آبادی کا سب سے بڑا انخلا ہے۔
گزشتہ رات شام کی فوج نے اپنی پیش قدمی کے بعد شہر سے نکلنے کے لیے ایک راستہ کھولا تو لوگوں کی ایک بڑی تعداد پیدل، موٹر سائیکلوں اور کاروں پر ان علاقوں کی طرف جاتی ہوئی دکھائی دی جو حکومت کے کنٹرول میں ہیں ۔
اس ہفتے کے شروع میں زخمیوں اور بیماروں کی ایک بڑی تعداد مشرقی غوطہ سے نکل گئی تھی جنہیں حکومتی کنٹرول کے تین مختلف مقامات پر جگہ دی گئی ہے۔