شام کے علاقے غوطہ میں شدید لڑائی کے باعث وہاں پھنسے ہوئے لوگوں کے لیے امدادپہنچانے کی کوششوں کے متاثر ہونے کے بعد ، مشرق وسطیٰ میں ریڈ کراس کی انٹر نیشنل کمیٹی کے ریجنل ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ امدادی کارکنوں کو وہاں امداد کی ترسیل کے لیے اپنی زندگیاں خطرے میں نہیں ڈالنی چاہیئں۔
رابرٹ مردینی نے کہا ہے کہ ان کے کارکنوں کو اس لڑائی کی وجہ سے واپس بلا لیا گیا جو اس تنازع کے فریقوں کی جانب سے ان ضمانتوں کے باوجود چھڑ گئی کہ انسانی ہمدردی کی امداد ڈوبا اور مشرقی غوطہ میں پہنچائی جا سکتی ہیں ۔
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی لڑائی میں ایک وقفے کے دوران آخر کار 12 ہزار لوگوں تک خوراک اور بنیادی انسانی ضرورت کی دوسری چیزیں پہنچانے میں کامیاب ہو گئی تھی۔
مردینی نے کہا کہ یہ چیز انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ ایسی ضمانتوں کو بر قرار رکھا جائے کیوں کہ جنگ زدہ علاقے میں مزید کہیں زیادہ امداد کی ضرورت ہے ۔
ہفتے کے روز تک شام کی فوج کی جانب سے مشرقی غوطہ میں اس کی جارحانہ کارروائی جاری رہیں۔
ڈوما دمشق کے شمال مشرق میں مشرقی غوطہ میں باغیوں کے کنٹرول کا سب سے بڑا اور سب سےزیادہ گنجان آباد قصبہ ہے۔
شام میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے رابطہ کار علی الزتاری نے کہا ہے کہ جمعے کے روز کی گولہ باری روسی فیڈریشن سمیت فریقین کی جانب سے امدادی قافلوں سے متعلق کرائی جانے والے یقینی دہانیوں کی خلاف ورزی تھی۔ حملہ اس وقت ہوا جب امدادی قافلہ خوراک اور دوسرا امدادی سامان کے لیے ڈوما پہنچا جو سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث پیر کے روز نہیں پہنچایا جا سکا تھا ۔
انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر زید رعد الحسین یہ مطالبہ کر چکے ہیں کہ مشرقی غوطہ میں جرائم کے مرتکب افراد کو جواب دہ ٹھہرایا جائے اور حالیہ واقعات کی غیر جانبدارانہ تفتیش کی جائے۔