جرمنی نے اپنے ان منصوبوں کا اعلان کیا ہے جن کا تعلق بھنگ کو قانونی حیثیت دینے سے ہے۔ جس کے بعد جرمنی ممکنہ طور پر چرس کے استعمال کو قانونی طور پر جائز قرار دینے والا یورپ کا پہلا ملک بن جائے گا۔
جرمنی کے وزیر صحت کارل لاؤٹرباغ نے چانسلر اولاف شولز کی کابینہ کے سامنے اپنے منصوبوں کو پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد بھنگ کے سلسلے میں یورپ میں سب سے زیادہ آزادی اور دوسری جانب مارکیٹ کے انتہائی سخت ضوابط کے ذریعے منظم کرنا ہے۔
اطلاعات کے مطابق جرمنی کی وفاقی کابینہ نے اس منصوبے کی منظوری دے دی ہے جس سے بھنگ کے پودے کو اگانا، اسے پروان چڑھانا اور اس کی تقسیم کو قانونی حیثیت دینے سے متعلق قانون کی تیاری کا طویل عمل شروع ہو گیا ہے۔
وزیر صحت لاؤٹر باغ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ دوسرے یورپی ممالک کے سامنے ایک ممکنہ ماڈل کے طور پر جرمنی اپنے قوانین کے لیے لازمی طور پر یورپ کی قانون سازی کے طریقہ کار پر عمل کرے گا اور اس مجوزہ منصوبے کے تحت حکومت کنٹرولڈ قانونی مارکیٹ کے ایک حصے کے طور بھنگ کی پیداوار، فروخت اور تقسیم کو منظم کرے گی۔
کئی یورپی ممالک تفریخ کی غرض سے بھنگ کی معمولی مقدار کا استعمال جرائم کی فہرست سے نکال چکے ہیں اور مالٹا واحد ایسا ملک ہے جو بھنگ کو مکمل طور پر قانونی حیثیت دے چکا ہے۔
مجوزہ منصوبہ 20 سے 30 گرام تک بھنگ ذاتی استعمال کے لیے حاصل کرنے اور اپنے قبضے میں رکھنے، فی شخص بھنگ کے دو یا تین پودے اگانے اور خصوصی اسٹوروں کے ذریعے فروخت کو قانونی حیثیت دے گا۔ جب کہ 18 سال سے کم عمر کے کسی بھی فرد کے لیے بھنگ کے استعمال کی ممانعت ہو گی۔
منصوبے کے مطابق حکومت بھنگ کے استعمال کا ایک خصوصی ٹیکس متعارف کرائے گی اور بھنگ کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے تعلیمی پروگرام تیار کرے گی۔ جب کہ بھنگ سے منسلک جاری تحقیقات اور فوجداری عمل کو روکا جا سکتا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
رائٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق بھنگ کو قانونی حیثیت دینے سے جرمنی میں بھنگ کی بلیک مارکٹ ختم ہو سکتی ہے اور سالانہ محصولات میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ روزگار کے 27 ہزار نئے مواقع پیدا ہو ں گے اور اخراجات میں 4 ارب 70 کروڑ ڈالر کی بچت ہو گی۔
بدھ کے روز ہونے والے اس اعلان پر ملک بھر میں ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ ایک قومی فارماسسٹ ایسوسی ایشن نے بھنگ کو قانونی حیثیت دینے سے صحت کے لیے ممکنہ خطرات سے خبردار کیا ہے، جبکہ کچھ علاقائی عہدیداروں نے ان خدشات کا اظہار کیا کہ نیدرلینڈز کی طرح جرمنی بھی منشیات پر مبنی سیاحت کی منزل بن جائے گا۔ نیدر لینڈز میں کچھ کافی شاپس کو سخت شرائط کے تحت بھنگ فروخت کرنے کی اجازت ہے۔
اخبار دی گارڈین کے مطابق، جرمنی کے وزیر صحت کا کہنا تھا کہ نیدر لینڈ زنے دو غیر موافق چیزوں کو اکھٹا کر دیا ہے، یعنی استعمال کی آزادی لیکن مارکیٹ کو کنٹرول نہیں کیا۔ جب کہ ہم نے نیدرلینڈ کے تجربے سے جو سیکھا ہے وہ یہ ہے کہ ہم اس طریقے سے کام نہیں کرنا چاہتے ۔ ہم پوری مارکیٹ کو کنٹرول کرنا چاہتے ہیں۔
اس رپورٹ کے لیے مواد خبررساں ادارے رائٹرز سے لیا گیا ہے۔